سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی تحقیقات ضروری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-21

سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی تحقیقات ضروری

نیویارک
آئی اے این ایس
امریکی حقوق انسانی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے سری لنکا ئی حکام سے جلد از جلد مسلمانوں کے خلاف ہلاکت خیز تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔15جون کو بدھسٹ بودھو بالا سینا( بی بی ایس) کی زیر قیادت ایک ریالی کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا ۔ جس کے نتیجہ میں مسلم برداری کے4ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔ ان واقعات میں80سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ۔ الوت گاما ٹاؤن اور گردونواح کے علاقوں میں کئی مکانوں اور دکانوں کو نذر آتش کردیا گیا تھا۔ سینئر سرکاری عہدیداروں کے علاوہ صدر مہندراراج پکشے نے تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تاہم حکومت کو مسلم برادری پر حملوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف سنجیدہ تحقیقات کرانی چاہئے ۔ پولیس نے اس سلسلہ میں 40افراد کو زیر حراست لے لیا ہے۔ امریکہ میں قائم حقوق انسانی گروپ نے یہ بھی کہا کہ سری لنکائی حکام کو ان افراد کو بھی حراست میں لینا چاہئے جو بار بار مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکاتے رہتے ہیں ۔ تنظیم نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات کے علاوہ اشتعال دلانے والوں کی شناخت بھی ہونی چاہئے ۔ لب لباب یہ ہے کہ بی بی ایس جیسے انتہا پسندبدھسٹ گروپس اور سری لنکائی سیکوریٹی فورسس کے درمیان روابط اور رول کا باقاعدہ تجزیہ ہونا چاہئے ۔ تشدد کے تازہ واقعات سے قبل بھی کولمبو سے60کلو میٹر کے فاصلہ پر جنوب میں واقع الوت گاما میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے کئی واقعات پیش آئے ہیں ۔ حالیہ واقعہ14جون کو ایک معمولی ٹریفک حادثہ کے بعد پیش آیا تھا ۔ ٹریفک حادثہ کے بعد مسلم نوجوانوں اور بدھسٹوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی ۔ بی بی ایس نے دوسرے ہی دن ایک احتجاجی ریالی کا اہتمام کیا جس کا مقصد علاقہ میں بدھسٹوں کی سلامتی سے متعلق اظہار تشویش تھا ۔ ریالی سے بی بی ایس قائد جی جی تھیرا نے خطاب کے دوران کہا تھا کہ اکثریت سنہالی آبادی کو اب تحفظ کی ضرورت ہے ۔ اس خطاب کے بعد ہی مسلح افراد کے ہجوم نے مسلمانوں اور ان کے مکانوں پر حملے شروع کردیے ۔ حکام نے حالات پر قابو پانے کے لئے فوراً کرفیو بھی نافذ کردیا تاہم قریبی مواضعات بیرووالا، دیلی پنا اور دھرگاٹاؤن میں مسلمانوں کے گھر لوٹ لئے گئے اور دکانوں کوبھی نذر آتش کردیا گیا ۔ ہیومن رائٹس واچ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ متاثرین کو مناسب راحت فراہم کرنے کے علاوہ حکام کو تمام برادریوں کے ارکان کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ماحول تیار کرنا چاہئے ۔ کولمبو سے آئی اے این ایس کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سری لنکائی مسلم برادری نے کولمبو کی مساجد میں آج پر امن ظریقہ سے نماز جمعہ ادا کی ۔ پولیس نے فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے تھے ۔ ژنہو نیواز ایجنسی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے جنوبی ٹاؤن الوت گاما اور بیرووالا ٹاؤن میں بدھسٹوں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ کے بعد ایک خصوصی سیکوریٹی پلان مرتب کیا تھا ۔ ان جھڑپوں کے بعد متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ مذہبی انتہا پسند بدھسٹ گروپ بودوبالا سینا(بی بی ایس) نے فسادات کے دوران مسلمانوں کے متعدد مکانوں اور دکانوں کو نذر آتش کردیا تھا سری لنکا کی آبادی20ملین افراد پر مشتمل ہے ۔، جس میں10فیصد مسلمان شامل ہیں ۔ جمعرات کو مسلم برادری نے کولمبو اور مشرقی صوبہ کے بعض دیگر علاقوں میں احتجاج کے طور پر اپنی دکانیں بندرکھی تھیں ۔ صدر مہندرراج پکشے نے بعض انتہا پسند گروپس کو ہد ف تنقید بناتے ہوئے ان پر سری لنکا میں امن و امان کو تباہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے تشدد سے متاثرہ افراد کو معاوضہ ادا کرنے کے علاوہ خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا تیقن بھی دیا۔

Sri Lanka should investigate violence against Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں