عراق کو امریکی لڑاکا دستوں کی واپسی خارج از بحث - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-21

عراق کو امریکی لڑاکا دستوں کی واپسی خارج از بحث - اوباما

واشنگٹن
پی ٹی آئی
صدر امریکہ بارک اوباما نے یہ وضاحت کردی ہے کہ اسلامی عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لئے امریکی لڑاکا سپاہی عراق واپس نہیں جائیں گے ۔ تاہم اوباما نے بغداد کو تیقن دیا کہ اگر ضرورت ہو تو ’’نشانوں پر اور ٹھیک انداز میں فوجی کارروائی کی جائے گی‘‘۔ بتایا جاتا ہے کہ اسلامی عسکریت پسند عناصر، عراق کے ایک حصہ پر قبضہ کرچکے ہیں ۔ اوباما نے اپنے اعلی قومی سلامتی مشیروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’امریکی فورسس‘ عراق میں لڑائی کے لئے واپس نہیں ہوں گے البتہ ہم دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں عراقیوں کی مدد کریں گے ۔ دہشت گرد عناصر سے عراقی عوام اس علاقہ اور امریکی مفادات کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں سپاہی بھیجتے ہوے اور خونریزی کے ذریعہ ہم اس مسئلہ کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ بالآخر یہ وہ مسئلہ ہے جس کو حل کرنا عراقیوں کا کام ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ عراق نے امریکہ سے درخواست کی تھی کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان سیکوریٹی معاہدہ کے تحت مدد کرے اور اسلامی اسٹیٹ آف عراق اینڈ شام (آئیایس آئی ایس) کے عسکریت پسندوں پر فضائی حملے کرے ۔ ان عسکریت پسندوں نے عراق کے ایک دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کرلیا ہے اور بغداد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اوباما نے کہا کہ’’عراق میں ایک شدید خانہ جنگی کا نہ ہونا، نہ صرف انسانی بنیادوں پر درست ہے بلکہ ہمارے قومی سلامتی مفادات میں بھی ہے ۔ خانہ جنگی کے سبب بالآخر سارے علاقہ میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے ‘‘۔ اوباما نے کہا کہ وہ نشانوں پر ٹھیک ٹھیک ضرب لگانے کا حکم دینے تیار ہیں‘‘ ۔ بشرطیکہ ہم اس نتیجہ پر پہنچیں کہ زمینی صورتحال اس امر کی متقاضی ہے ۔ صدر امریکہ نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنانے میں بھی امریکہ کا مفاد ہے کہ آئی ایس آئی ایل اور دیگر انتہا پسند جہادی گروپوں کے ابھرنے کے لئے کوئی ایسی محفوظ پناہ گاہ نہ رہے جس کو وہ عناصر منصوبہ بندی اور امریکہ کو نشانہ بنانے کے لئے اپنی کارروائیوں کے اڈہ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں ۔ اوباما نے انتباہ دیا کہ اگر وہ(جہادی عناصر) مزید رقم جمع کرلیں ، مزید اسلحہ اکٹھا کرلیں ، مزید فوجی صلاحیت حاصل کرلیں تو ان کی تعداد نہ صرف ہمارے حلیفوں جیسے اردن کے لئے زبردست خطرہ ہوگی بلکہ یورپ اور آگے چل کر امریکہ کے لئے بھی ایک بڑا خطرہ بن جائے گی۔ امریکہ کے سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے کہا کہ امریکہ عسکرت پسندوں کے خلاف جوابی لڑائی کرنے کا پابند ہے ۔ یہ عسکریت پسند عناصر ، دھیرے دھیرے بغداد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ امریکہ کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہیں جب عراقی قائدین ، اختلافات کو ختم کرتے ہوئے ایک سیاسی عمل ؍تصفیہ کو قبل کرلیں۔ کیری نے کہا کہ امریکہ کی کوششیں صرف اسی وقت کارگرہوں کی جب عراقہ قائدین اپنے اختلافات سے بلند ہوں اور ایک ایسا سیاسی حل قبول کرلیں جس میں شورش پسندی یا تصادم کے ذریعہ نہیں بلکہ سیاسی عمل کے ذریعہ رعراق کے مستقبل کا سیاسی منصوبہ مرتب کیاگیا ہے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب عراق کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے16ہندوستانیوں کا تخلیہ کرادیا گیا ہے ۔ اس بیچ موصول میں مغویہ 40ہندوستانیوں میں سے ایک ہندوستانی اغوا کنندگان کے چنگل سے بچ نکلا ہے۔(موصل پر عسکریت پسندوں کا کنٹرول ہے) یہ صورتحال ایک ایسے روز پیش آئی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا ۔ اس اجلاس میں وزیر خارجہ سشما سوراج ، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ ،مشیر امور قومی سلامتی اجیت ڈوول، معتمد کابینہ اجیت سنگھ، معتمد خارجہ سجاتا سنگھ، انٹلی جنس اور سیکوریٹی ایجنسیوں کے صدور اور وزارت خارجہ کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی ۔، وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے بتایا کہ آج منعقدہ اجلاس میں صورتحال کے’’تمام پہلوؤں‘‘ کا جائزہ لیا گیا ۔، حکومت کو دستیاب اطلاع اور تمام حقائق پر غور کیا ۔ ترجمان نے بتایا کہ’’ ہم آپ کے سامنے توثیق کرسکتے ہیں کہ ایک ہندوستانی بچ نکلا ہے اور وہ بغداد میں ہمارے سفارت خانہ سے ربط میں ہے ۔ اکبر الدین نے بتایا کہ مغویہ ہندوستانی محفوظ ہیں اور حکومت ہند اس مسئلہ کے جلد از جلد تصفیہ کے لئے تمام تر کوششیں کررہی ہے۔ عسکریت پسندوں کے ساتھ بات چیت کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم تمام دروازے اگلے دروازے ، پچھلے دروازے اور مخفی دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں