سیاسی پارٹیاں آرٹیکل 370 کو کمزور کرنے کی ذمہ دار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-03

سیاسی پارٹیاں آرٹیکل 370 کو کمزور کرنے کی ذمہ دار

یہ الزام لگاتے ہوئے کہ قومی دھارے کی سیاسی پارٹیاں آرٹیکل370 کو کمزور بنانے کے لئے ذمہ دار ہیں ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی( اے آئی سی سی) نے آج چیف منسٹر عمر عبداللہ سے پرزور اپیل کی کہ جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو مزید کوئی نقصان سے باز رکھنے کے لئے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کریں ۔ سابق وزیر اور سینئر نائب صدر پردیش کانگریس کمٹی(پی سی سی) رکن عبدالغنی وکیل نے الزام عائد کیا کہ قومی دھارے کی سیاسی پارٹیوں کے قائدین ریاست میں ان کی میعادوں کے دوران آرٹیکل370 کو کمزور کرنے کے لئے ذمہ دار ہیں ۔ کسی کا نام لئے بغیر مسٹر وکیل نے کہا کہ یہ قائدین جموں و کشمیر کے عوام کے محافظ ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتے ۔ کیوں کہ انہوں نے اقتدار حاصل کرنے کے لئے آرٹیکل370 کو کمزور بنانے ، اس میں ترمیم کرنے اور اس کی چند دفعات کو حذف کرنے میں ایک اہم رول ادا کیا ہے ۔ مسٹر وکیل نے آج بارہمولہ ضلع میں رفیع آباد میں ایک جلسہ عام میں کہا کہ تاریخ اس حقیقت کا حوالہ دینے کے لئے بہتر ہے کہ وقفہ وقفہ سے مختلف سیاسی پارٹیوں نے جو ریاست میں برسر اقتدار تھیں اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے یا ریاست میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے واحد مقصد کے ساتھ آرٹیکل370 کی حرمت کو کھلے عام یا خفیہ طور پر نقصان پہنچایا ہے ۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ صرف بیانات خصوصی موقف کو مستحکم کرنے میں کبھی مددگار نہیں ہوں گے بلکہ اس سے صرف عوام کا استحصال ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف منسٹر خود آرٹیکل370 کو حذف کرنے سے باز رکھنے کے لئے سنجیدہ ہیں اور وعدہ کے پابند ہیں تو یہ ان کا فرض ہے کہ دستوری طریقوں سے استفادہ کریں اور آرٹیکل370 کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کریں ۔ مسٹر وکیل نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ آرٹیکل370 پر بحث کی جائے اور یہ دیکھا جائے کہ آیا اس میں کی گئی ترمیمات آرٹیکل370 کی حقیقی شکل کو بحال کرسکتی ہیں۔ اس دوران یہ انتباہ دیتے ہوئے کہ آرٹیکل370 کو منسوخ کرنے کے لئے کوئی بھی کوشش بے معنی ہوگی ، عوامی متحدہ محاذ نے کہا ہے کہ کشمیر میں سال1947ء میں ہندوستان کے ساتھ الحاق کا انتخاب کیا گیا تھا ۔ وہ ہندوستان کے سیکولر اعتبارات کے لئے تھا۔

Parties raising Article 370 issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں