طیرانگاہ کراچی پر سیکوریٹی فورسز کا کنٹرول - طالبان حملے میں 28 ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-10

طیرانگاہ کراچی پر سیکوریٹی فورسز کا کنٹرول - طالبان حملے میں 28 ہلاک

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی کی طیران گاہ پر کل رات ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے زبردست طورپر مسلح دہشت گرردوں کے حملہ میں مہلوکین کی تعداد کم از کم28ہوگئی ہے۔ سیکوریٹی فورسس نے زائد از6گھنٹے طویل کاروائی کے بعد بالآخر طیران گاہ کا کنٹرول حاصل کرلیا ۔ مہلوکین میں ایر پورٹ سکیوریٹی فورس کے8ارکان عملہ، پی آئی اے کے3عہدیدار، ایک پولیس آفیسر ،اور دو رینجرس عہدیدار شامل ہیں۔10حملہ آور بھی مارے گئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کل رات دس دہشت گردوں نے دو گروپوں میں منقسم ہوکر کراچی کے جناح انٹر نیشنل ایرپورٹ پر حملہ کردیا تھا ۔ بندوقوں کی لڑائی زائد از چھ گھنٹے جاری رہی۔ جوابی کارروائی میں سیکوریٹی فورسس بشمول فوجی سپاہیوں، نیم فوجی رینجرس پولیس جوانوں اور ایر پورٹ سیکوریٹی عملے کے ارکان نے حصہ لیا ۔ حملہ آور عناصر ، فوجی یونیفارمس اور جانگئے پہنے ہوئے تھے۔ دھماکوں اور بندوقوں کی فائرنگ سے فضا گونج رہی تھی ۔ حملہ آور عناصر ، گرینیڈس اور راکٹ لانچرس سے لیس تھے ۔ حالیہ برسوں میں شہر بندرگاہ کراچی میں یہ ایک سب سے زیادہ شدید اور دلیرانہ حملہ تھا۔ ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔، حملہ میں 24افراد زخمی بھی ہوئے۔ رینجرس کے ڈائرکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر نے میڈیا کو بتایا کہ’’طیران گاہ کو صاف کردیا گیا ہے ۔ سیکوریٹی فورسس نے7دہشتد گردوں کو ہلاک کردیا جب کہ3دہشت گردوں نے خود کو دھماکوں سے اڑالیا‘‘۔’’ طیران گاہ کو بہت جلد سیویلین حکام کے حوالے کردیا جائے گا تاکہ معمول کے مطابق پروازیں شروع ہوسکیں‘‘۔ قبل ازیں فوج نے اپنی کارروائی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ، کہا کہ طیران گاہ کو محفوظ قرار دیا جائے لیکن (دہشت گردوں کی)تازہ فائرنگ شروع ہوجانے کے بعد فوج دوبارہ جوابی حملہ شروع کرنے پر مجبور ہوگئی ۔، فوج کی انٹر سرویسس پبلک ریلیشنس کے ترجمان نے بتایا کہ’’تمام 10دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ طیران گاہ کو محفوظ کردیا گیا ہے ۔ اور وہ (دہشت گرد عناصر) کسی تیارہ یا کسی تنصیب کو نقصان پہنچانے کے موقف میں نہیں ہیں‘‘۔ ترجمان نے مزید کہا کہ دہشت گرد عناصر نے خود کو ایر پورٹ سیکوریٹی فورس( اے ایس ایف) عملہ کے ارکان ظاہر کرتے ہوئے اولڈ ایر پورٹ ٹرمنل بلڈنگ پر حملہ کردیا ۔ سیکوریٹی فورسس نے انہیں گھیرے میں لے کر گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اس علاقہ کو دہشت گردوں سے پاک کرنے قریبی مالیر کنٹونمنٹ اڈہ کے فوجی یونٹوں ، اے ایس ایف کمانڈوز، نیم فوجی رینجرس اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی ۔، مہلوک دہشت گردوں کے پاس سے عصری مشین گنوں او راکٹ لانچرس کو بدآمد کرلیا گیا ۔ مہلوک دہشت گردوں کی شناخت کی جارہی ہے ۔ اسی دوران ٹی ٹی پی کے ترجمان شہید اللہ شہید نے میڈیا کو دئیے گئے بیان میں کہا ہے کہ’’طیران گاہ کراچی پر ہم نے حملہ کیا اور یہ حملہ حکومت پاکستان کو ایک پیام ہے کہ مواضعات میں بے قصور افراد کی ہلاکتوں پر رد عمل کا اظہار کرنے ابھی ہم زندہ ہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ امریکی ڈرون حملہ میں سابق صدر ٹی ٹی پی حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا انتقام لینے کے لئے کیا گیا ۔‘‘ ابھی تو محض یہ شروعات ہیں ہم نے ایک محسود کا بدلہ لیا ہے ۔ ہمیں سینکڑوں کا بدلہ لینا ہے‘‘۔ ٹی ٹی پی ترجمان نے حکومت پاکستان کے امن منصوبہ کو’’جنگ کا ایک آلہ‘‘ قرار دیا ۔ دریں اثناء ڈائریکٹر جنرل رینجرس میجر جنرل رضوان اختر نے مزید کہا ہے کہ یہ بات صاف ہے کہ دہشت گرد عناصر طیران گاہ کے ایک طویل محاصرہ کے لئے و نیز طیاروں اور تنصیبات کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لئے تیار ہوکر آئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض حملہ آور،ازبک تھے ۔ طیران گاہ کو تقریباً6گھنٹوں کے لئے بند کردیا گیا ۔ طیران گاہ پہنچنے والے تمام طیاروں کا رخ دیگر طیران گاہوں کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔ زبردست فائرنگ کے سبب دھویں کے کثیف بادل واررن پر سے بلند ہونے والے شعلے دکھائی دے رہے تھے۔ دہشت گردوں نے ہینگر اور انجینئرنگ ورکشاپس میں پناہ لے رکھی تھی ۔ کارروائی کے دوران کوئی زبردست دھماکے سنے گئے لیکن عہدیداروں نے توثیق کی کہ طیارہ کو کسی اہم تنصیب یا اہم اثاثہ کو نقصان نہیں پہنچا ۔ صوبہ سندھ کے وزیر صحت صغیر احمد نے بتایا کہ شہیدوں میں اے ایس ایف کے ارکان عملہ ، ایک پولیس عہدیدار ، سیویلین انجینئرس ، سی اے اے اور پی آئی اے کے ارکان عملہ شامل ہیں۔ کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں جنہیں ہسپتال میں شریک کرادیا گیا ہے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے دہشت گردوں کے حملہ کو بزدلانہ قرار دیا اور کہا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کے ان اراروں کی ایک اور مثال ہے کہ وہ(عناصر)حکومت کی اہم تنصیبات اور عمارات کو کس طرح تباہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن میں آپ سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ دہشت گردعناصراپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے اور شکست کھاجائیں گے ‘‘۔ کل کا خونریز حملہ، مئی2011میں ہلاکت خیز حملہ کی یاد دلاتا ہے ۔ جب15ٹی ٹی پی دہشت گردوں نے بحریہ کے مہران ہوائی اڈہ پر حملہ کردیا تھا ۔ بحریہ کے18ارکان عملہ ہلاک ہوگئے تھے ۔ طیارہ کو نقصان پہنچا تھا۔ سیکوریٹی فورسس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور ہلاک ہوگئے۔ کل ہوئے حملہ سے صاف یہ مطلب نکلتا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت عملاً ختم ہوگئی ہے اور حکام کو عسکریت پسندوں پر کنٹرول کے لئے کوئی راستہ ڈھونڈنا پڑے گا۔ دہشت گرد عناصر نے2004سے زائد از40افراد کو ہلاک کردیا ہے ۔

Pakistan reclaims Karachi airport after a Taliban attack; 28 killed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں