کراچی ایر پورٹ پر حملہ کے لئے خفیہ کارکنوں کا استعمال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-13

کراچی ایر پورٹ پر حملہ کے لئے خفیہ کارکنوں کا استعمال

کراچی ایر پورٹ پر ہلاکت خیز حملہ سے شہر میں موجود پاکستانی طالبان کے خفیہ اڈوں کے رول کا پتہ چلتا ہے ۔ ایر پورٹ پر حملہ کی سازش اور منصوبہ بندی اسی وقفہ کے دوران ہوئی جب اس کی مرکزی قیادت حکومت کے ساتھ امن بات چیت میں مصروف تھی۔ موجودہ اور سابق انٹلی جنس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے عہدیداروں کے ساتھ پس پردہ بات چیت سے انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیلس( خفیہ ٹھکانوں) کو مکمل طور پر اجاڑنے تک عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں کامیابی ناممکن ہے ۔ ڈان نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ان خفیہ ٹھکانوں سے ان کے ساتھیوں کو اسلحہ، دھماکو اشیاء اور ٹرانسپورٹ کے علاوہ بھی کبھی کبھی پناہ بھی فراہم کی جاتی ہے ، جن پر حملوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ حملہ کی منصوبہ بندی اگر مہینوں قبل نہیں تو ہفتوں قبل ضرور ہوئی ہوگی اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے اپنے مقصد میں کامیابی کے لئے لڑائی بندی کی ڈھونگ رچی اور اس طرح اسے منصوبہ بندی کی کافی مہلت مل گئی ۔ مصوبہ کی نوک پلک سنوارنے کے لئے بھی کچھ وقت ضروری ہوتا ہے۔ ایک انٹلی جنس عہدیدار نے پورے معاملہ کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ اچانک ایک صبح10افراد نیند سے جاگے اور موقع غنیمت جان کر سیکوریٹی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایر پورٹ میں داخل ہوگئے۔ سیکوریٹی عملہ کو نشانہ بنایا اور ایک طیارہ کو دھماکہ سے اڑانے کی کوشش کے دورواب جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگئے ۔ ایک عادم آدمی بھی اس نکتہ کو بہ آسانی سمجھ سکتا ہے کہ اس پورے پروگرام کو مرتب کسی ماسٹر مائنڈ نے ہی کیا ہوگا ۔ حقیقی منصوبہ ساز سی اسے حتمی شکل دے سکتا ہے ۔ بس ایک بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی کہ ایسے افراد ہمارے درمیان عام آدمی کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں تاہم وہ کسی دہشت گرد تنظیم سے وابستہ ہوتے ہیں اور ان کے لئے ہی کام کرتے ہیں۔ عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان ، جس نے ایر پورٹ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ایک عرصہ سے اپنے ساتھیوں کو کراچی روانہ کرتی رہی ، جس کا مقصد عام آبادیوں کے درمیان بودو باش اختیار کرنے کے علاوہ ان کے ساتھ سماجی تعلقات قائم کرنا تھا اور وہ بھی کچھ اس طرح کہ کسی کو ان پر یہ شک نہ ہو کہ ان کا تعلق ایسی کسی تنظیم یا گروپ سے ہوسکتا ہے ۔ ٹی ٹی پی عسکریت پسند باقاعدہ کراچی میں رہ رہے تھے ، اور شہر میں ان کی سرگرمیاں بھی جاری تھیں ۔ انہیں ہم خیال مسلک اور جہادی گروپس کی حمایت و تائید حاصل تھی اور ان کی تمام سرگرمیاں اسے ہم خیالوں کے تعاون سے جاری ہیں۔ سابق سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے دوران تحریک طالبان پاکستان نے کراچی میں پرائیوٹ سیکوریٹی کمپنیوں میں داخل ہونے کے ل ئے سلیپر سلس(بھیس بدلے کارکنوں) کو استعمال کیا ، تاکہ زیادہ سے زیادہ اطلاعات اکٹھی کی جاسکیں ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ان اطلاعات کے حصول سے انہیں بینکوں ، کیش ویانس(نقد رقومات لے جانے والی گاڑیوں) اور منی چینجرس کو لوٹنے میں مدد ملی ۔ عہدیداروں نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ اس سے اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں کہ طالبان کے بعض وفاداروں نے انتہائی حساس مقامات پر زیریں سطح پر ملازمت حاصل کرلی ہو جہاں پس منظر کی جانچ پر زیادہ دھیان نہیں دیاجاتا ۔

'Taliban sleeper cells key in preparation of airport attack'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں