شمالی عراق پر جنگجوؤں کی گرفت مضبوط - تل عفار پر قبضہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-17

شمالی عراق پر جنگجوؤں کی گرفت مضبوط - تل عفار پر قبضہ

عراق میں سنی جنگجوؤں نے زبردست لڑائی کے بعد شمالی مغرب میں نسلی اعتبار سے اہم ترکمان شہر پر قبضہ کرلیا جس سے شمال میں ان کی گرفت بے حد مضبوط ہوگئی۔ وہ متواتر حملے کرتے ہوئے بجلی کی سرعت سے آگے بڑھتے چلے گئے ۔ اس سے عراق کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ تل عفار شہر کے باشندوں نے ٹیلیفون پر بتایا کہ بڑی سخت لڑائی ہوئی جس میں دونوں طرف کافی نقصان ہوا ، جس کے بعد دولت اسلامیہ فی عراق و شام(داعش) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضہ جمالیا ۔ شہر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں جنگجو داخل ہوگئے ۔ گھمسان کی لڑائی میں کئی لوگ ہلاک ہوگئے۔ شیعہ خاندان مغرب کی طرف فرار ہوگئے ہیں اور سنی مشرق کی طرف ۔ تل عفار شمال کے بڑے شہر موصل سے زیادہ دور نہیں ہے ۔ جس پر جنگجوؤں کا گزشتہ ہفتہ اپنی مہم کے آغاز میں تسلط ہوگیا تھا ۔ امریکی فوج کی واپسی کے بعد گو مسلسل تشدد رہا ہے مگر ملک کے حالات اتنے کبھی نہیںبگڑے ۔ جنگجوؤں کی اتنی زبردست پیش قدمی سے وزیر اعظم نوری المالکی کے شیعہ حامی چوکنے ہوگئے ہیں جب کہ ایران نے انقلابی گارڈس کے دستے بغداد کی دفاع کے لئے روانہ کردئیے اور امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ بغدا د کو جنگجوؤں سے بچانے تہران کی مدد کے لئے تیار ہے ۔ واشنگٹن نے کل اپ نے فوجی حکام کو ہدایت جاری کی تھی کہ بغداد میں اس کے سفارتی عملے کی سیکوریٹی بڑھا دی جائے ۔ عملہ کے بعض ارکان کو سفارتحکانہ سے ہٹا دیا گیا ۔، امریکہ اسی دوران اپنے دیرینہ دشمن ایران کے ساتھ عراق کی سیکوریٹی صورتحال پر راست بات چیت کے آغاز کی تیاری کررہا ہے ۔ امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے رازداری کی شرط پر لب کشائی کرتے ہوئے کل کہا کہ واشنگٹن بغداد کی حکومت کی مدد کا راستہ تلاش کرنے ایران سے ربط پیدا کرنے پر غور کررہا ہے ۔ تاہم وائیٹ ہاؤز نے کہا کہ تا حال ایسے رابطے قائم نہیں ہوئے ہیں ۔ امریکہ نے ہی2003میں عراق پر حملہ کرنے کے بعد سنی حکمراں صدام حسین کی جگہ مالکی کو اقتدار پر آنے میں مدد دی تھی ۔ امریکہ نے کل بغداد میں اپنے سفارتی عملہ کی حفاظت کے لئے فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے اور لڑائی کی وجہ سے تھوڑے عملہ کو واپس بلالیا ہے ۔، امریکہ عراق کی صورتحال پر اپنے دیرینہ دشمن ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لئے بھی تیار ہوگا ہے تاکہ سنی جہادیوں کو واپس دھکیلا جاسکے ۔ ایران بھی عراق کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرسکتا ہے ، تل عفار میں شیعہ میجر جنرل ابو ولید کی قیادت والے دستہ نے کافی مزاحمت کی ۔ موصول کے باہر صوبہ میں یہی دستہ تھا جو جہادیوں کی پیش قدمی دیکھ کر فرار نہیں ہوا۔ وادی دجلہ کے قصبات پر چڑھائی کرنے کے بعد آئی ایس آئی ایل کے لڑاکے دارالحکومت کے باہر ہی رک گئے ہیں وہ غالباً شمال پر اپنی پکڑ مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔تل عفار کے بیشتر باشندے ترکمان نسل کے ہیں اور ترک زبان بولتے ہیں۔

Militants take control of Tal Afar, come closer to Baghdad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں