کانگریس ہائی کمان کی طرف سے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-13

کانگریس ہائی کمان کی طرف سے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کا امکان

گزشتہ دنوں ہوئے پار لیمانی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی مایوس کن کارکردگی اور محض دو نشستیں حاصل کرنے کے بعد کانگریس اعلیٰ کمان نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کو تبدیل کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔ایسا واقف کار ذرائع کا کہنا ہے نیز وجودہ وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کے مخالفین میں فی الوقت ریاست کے مسلم اراکین اسمبلی بھی ایک طرح سے صف آرا ہوچکے ہیں اور گزشتہ چند دنوں سے ریاستی اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس میں جس طرح سے مسلم اراکین اسمبلی نے اپنی ہی پ ارٹی کے خلاف آوازیں اٹھائیں اس کی نظیر ماضی میں کبھی نہیں ملتی ہے نیز یہ ایک اشارہ ہے کہ مسلم اراکین اسمبلی بھی وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کے مخالفین کے خیمے میں شامل ہوچکے ہیں اور وہ بھی ریاست میں قیادت کی تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ حالانکہ چند مسلم اراکین اسمبلی نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے اس بات کی تصدیق ضرور کی ہے کہ وہ ریاست میں تبدیلی کے خواہاں ہیں لیکن انہوں نے ایسی کسی بات کے کہنے سے انکار کیا ہے وہ وزیر اعلیٰ کے مخالفین کے گروپ میں شامل ہوچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانگریس اعلیٰ کمان بھی مہاراشٹر میں اکتوبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں پرتھوی راج چوہان کی قیادت میں قسمت آزمائی نہیں کرنا چاہتی ہے ۔ ریاست میں گزشتہ پندرہ برسوں سے اقتدار پر قبضہ جمانے کے باوجود بھی ریاست کی48رکنی لوک سبھا نشستوں میں سے محض دو نشستیں حاصل کرنا ایک طرح سے وزیر اعلیٰ کی ناکامی ظاہر کرتا ہے ۔ فی الوقت ریاست کے دو طاقتور لیڈران سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوان اور آل انڈیا یوتھ کانگریس کے صدر ایڈوکیٹ راجیو ساتؤ مہاراشٹر سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے ہیں اور وہ دونوں ہی پرتھوی راج چوہان کے مخالفین سمجھے جاتے ہیں ۔ آدرش گھپلے میں ایک طرح سے اشوک چوان کے خلاف کارروائی کی اجازت دینا بھی پرتھوی راج چوہان کو مہنگی پڑ سکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اشوک چوہان ان کے مخالفین میں شامل ہوچکے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست کے جن طاقتور مراٹھا لیڈران کے ناموں پر ریاست کی قیادت کی ذمہ داری دئیے جانے پر غور کیاجارہا ہے ان میں موجودہ کابینہ کے تین اراکین رادھا کرشن وکھے پاٹل، ہر شوردھن پاٹل، بالا صاحب تھورات اور سابق مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کے نام پر غور کیاجارہا ہے۔ ممبئی مضافات کے ایک مسلم کانگریسی رکن اسمبلی کھلے عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ متوقع اسمبلی انتخاب میں انہیں اس بات کا یقین نہیں ہے کہ وہ دوبارہ منتخب ہوں گے یا نہیں کیونکہ خود ان کے اسمبلی حلقہ انتخاب سے کانگریس کے امیدوار کو منتخب شدہ امیدوار کے مقابل ہزاروں ووٹ کم حاصل ہوئے تھے ۔ مضافات کے مسلم رکن اسمبلی مزید کہتے ہیں کہ چونکہ یہ موجودہ ریاستی اسمبلی کا آخری اجلاس ہے تو کم از کم5برسوں سے اپنی ہی حکومت کے خلاف ان کے دل میں جو بھڑاس تھی اسے وہ آخری وقتوں پر نکال کر ایک طرح سے مسلم ووٹوں کو تو اپنی جانب متوجہ کرسکیں گے ۔ پارلیمانی انتخاب میں کانگریس سے اچھی کارکردگی ان کی ہمنوا سیاسی جماعت این سی پی کی رہی ہے اور وہ کانگریس دوگنی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے یعنی کہ این سی پی کے حصے میں کل4نشستیں آئی ہیں ۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں این سی پی سربراہ شرد پوار نے کانگریس کے ساتھ مل کر ہی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا تھا نیز یہ بھی طے ہے کہ اگر کانگریس این سی پی مل کر انتخابات میں حصہ لیتی ہے تو این سی پی کانگریس کے مقابل زیادہ نشستیں طلب کرے گی نیز اگر ریاست میں دوبارہ کانگریس این سی پی حکومت کا قیام عمل میں آیا تو وزیر اعلی کا عہدہ این سی پی کے حصے میں آئے گا۔

Maharashtra Cong wants change in leadership

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں