کینیائی حکام سے ملک میں اتحاد قائم کرنے مسلم قائدین کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-19

کینیائی حکام سے ملک میں اتحاد قائم کرنے مسلم قائدین کا مطالبہ

نیروبی
آئی اے این ایس
کینیا میں مسلم قائدین نے تمام سیاسی جماعتوں سے قبائلی سیاست بند کرکے ملک میں اتحاد قائم کرنے کی درخواست کی ہے ۔ کیپٹل ایف ایم نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ نیشنل مسلم لیڈرس فورم کے صدر نشین عبداللہ عابدی نے حکمراں جبلی اتحاد اور سابق وزیر اعظم رائیلااررنگازیر قیادت اپوزیشن سی اوآرڈی اتحاد کے قائدین کو ایک دوسرے پر الزام تراشی کا رویہ ترک کرنے کی ترغیب دی کہ اس سے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل رہی ہے ۔ علاوہ ازیں انہوں نے اپوزیشن اور حکمراں اتحاد کے قائدین کو آپس میں پر امن بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا ۔ رپورٹ میں عابدی کے حوالہ سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم ملک کو درپیش چیلنجز سے مقابلہ کے طور طریقوں پر باہمی تبادلہ خیال کی مکمل تائید کرتے ہیں تاہم قائدین سے نسلی اور فرقہ وارانہ تشدد کے انسدادی اقدامات پر بھی زور دیتے ہیں کیونکہ ایسی صورتحال کے جاری رہنے سے2007کے افسوسناک اور انتہائی اندوہناک واقعات کے دہرائے جانے کا اندیشہ ہے ۔ صومالی عسکری گروپ الشباب نے اتوار اور پیر کے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جن میں کم از کم60افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ کینیائی ٹاؤن پیکتیونی اور لامو کاونٹی کے قرب و جوار کے ساحلی مواضعات میں ان حملوں میں کئی دیگر زخمی بھی ہوگئے تھے ۔ مسلم قائدین نے حکومت کینیا پر اپنے شہریوں کو حملوں کے بعد تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری سے چشم پوشی اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ کونسل آف امامس اینڈ پریچرس آف کینیا کے ایک عہدیدار شیخ محمد خلیفہ نے بھی ایسے ہی جذبات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آن پہنچا ہے کہ حکومت ملک کی سلامتی پر سنجیدگی سے توجہ مرکوز کرے اور قیام امن کا لائحہ عمل مرتب کرکے اس کا نفاذ عمل میں لائے۔ خلیفہ نے وام سے مسئلہ حل ہونے تک ضبط و سکون سے کام لینے اور تشدد سے باز رہنے کی بھی درخواست کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ملک میں اتحاد ضروری ہے ۔، ہمیں موجودہ حالات میں اس حقیقت سے بھی آگاہ رہنا ضروری ہے کہ بعض حملوں کا مقصد کینیائی شہریوں کے درمیان اختلافات ، منافرت اور عناد کا بیج بونا ہے ۔ یہاں یہ یاددہانی بیجا نہ ہوگی کہ اتوار کو منی ویانس میں سور عسکریت پسندوں نے ساحلی ٹاؤن پیکتیونی پہنچ کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی تھی ۔ اس حملہ میں48افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ بندوق برداروں نے املاک اور گاڑیوں کو بھی تباہ کیا ۔ ایک پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی ۔ انہوں نے ایک پٹرول اسٹیشن اور ایک عمارت کو بھی نذر آتش کردیا جس میں ایک بینک قائم تھا ۔ 20گاڑیاں شامل ہیں ۔ پیر کی شب دوبارہ حملہ ہوا جس میں15افراد ہلاک ہوئے ۔ قریبی موضع یورومو کو میں متعدد مکانوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ تجزیہ نگاروں نے ان حملوں کو دارالحکومت نیروبی میں ویسٹ گیٹ شاپنگ مال حملہ کے بعد انتہائی ہلاکت خیز حملہ قرار دیا ۔ ویسٹ گیٹ حملہ میں68افراد ہلاک ہوئے تھے ۔تجزیہ نگاروں نے یہ بھی کہا کہ سیاحت ایسے حملوں سے متاثر ہوگی جب کہ معیشت کا انحصار غیر ملکی سیاحوں پر ہے۔

Kenyan Muslims urge authorities to foster unity

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں