ہماچل ندی سانحہ - ایک اور حیدرآبادی طالب علم کی نعش دستیاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-12

ہماچل ندی سانحہ - ایک اور حیدرآبادی طالب علم کی نعش دستیاب

ہماچل پردیش کی بیاس ندی سے ایک اور طالب علم کی نعش نکالی گئی ہے ۔ بچاؤ ٹیموں نے تلاشی کارروائی میں شدت پیدا کردی ہے اور مزید طلباء کی نعشوں کو سرگرمی سے ڈھونڈھا جارہا ہے ۔ اسی دوران لارجی ہائیڈروپاور پراجکٹ کے حکام کے خلاف لاپرواہی کا ایک مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔ آج نکالی گئی لاش ہنوگی کے قریب دستیاب ہوگئی ۔ اس طرح تا حال6نعشیں نکالی جاچکی ہیں ۔ انڈوتبتن بارڈر پولیس کے کمانڈنٹ لکشمن نے یہ بات بتائی ۔ مہلوک کی محمد صابر حسین شیخ کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے ۔صابر کی والدہ عائشہ بیگم نے جو کلّو میں مقیم ہیں، اپنے بیٹے کی نعش کی شناخت کی ۔ دوسری طرف پولیس نے حرکت میں آتے ہوئے پاور پراجکٹ کے حکام کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔ منڈی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آر ایس نیگی نے بتایا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ336اور 304Aکے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ طلباء کے ایک لیکچرار اے آدتیہ کی شکایت پر پراجکٹ حکام کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج عمل میں لایا گیا ہے ۔ طلباء کے ایک لیکچرراے آدتیہ کی شکایت پر پراجکٹ حکام کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج عمل میں لایا گیا ۔ اسی دوران بچاؤ ٹیمیں،مزید19افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں حیدرآباد کے18طلباء شامل ہیں جو اتوار کی شام بیاس ندی کے پانی میں بہہ گئے تھے ۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے کمانڈنگ آفیسر جئے پردیپ سنگھ نے بتایا کہ20کلو میٹر کے رقبہ میں شدت کے ساتھ تلاشی کارروائی جاری ہے ۔ تاہم ندی چھوٹی بڑی چٹانوں سے بھری ہوئی ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ نعشیں چٹانوں کے درمیان پھنس گئی ہوں اور ہم ہر ایک چٹان کے قریب جاکر نعشوں کو تلاش کررہے ہیں۔84افراد پرمشتمل ٹیمیں جن میں20ماہر غوطہ خوروں کے علاوہ18فوی غوطہ خور بھی شامل ہیں ۔ مسلسل نعشوں کی تلاش میں مصروف ہیں ۔ تلاشی ٹیمیں امید کررہی ہیں کہ لاپتہ افراد کی پھولی ہوئی نعشیں کل تک سطح آب پر ابھر آئیں گی ۔ لاپتہ افراد میں کسی کے زندہ بچ جانے کا امکان انتہائی کم ہے ۔ پہلے چار نعشیں حیدرآباد بھیجی گئیں، جن کی کل آخری رسومات بھی انجام دے دی گئیں ۔ پانچویں طالب کی نعش کل شام حیدرآباد بھیجی گئی ۔

Himachal tragedy: Another body recovered from Beas river

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں