مودی حکومت وقف املاک بل کی جلد منظوری کی خواہاں - نجمہ ہپت اللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-23

مودی حکومت وقف املاک بل کی جلد منظوری کی خواہاں - نجمہ ہپت اللہ

نئی دہلی
یو این آئی
حکومت وقف جائیداد(ناجائز قبضوں کی برخاستگی) بل 2014کی جس قدر جلد ممکن ہو منظوری میں دلچسپی رکھتی ہے جب کہ اس سے کافی دولت حاصل کی جاسکتی ہے ۔ جو مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے ۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ نے آج ایک انٹر ویو میں کہا کہ ان کی وزارت اس بات کی بہتر کوشش کرے گی کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جس قدر جلد ممکن ہو بل منظور ہوجائے ۔ اس بل کے ذریعہ کروڑہا روپے مالیتی وقف جائیدادوں سے غیر قانونی قبضوں کی برخاستگی کے اقدامات میں تیزی لانے کی خواہش کی گئی ہے ۔، اس کے علاوہ غیر قانونی قابضین سے نمٹنے سخت اقدامات کو بھی بل میں شامل کیا گیا ہے ۔ ہپت اللہ نے کہا کہ بل اس وقت راجیہ سبھا کی مجلس قائمہ( اسٹانڈنگ کمیٹی) کے پاس ہے اور وہ اپنے طور پر پوری کوشش کریں گی کہ اسے منظوری مل جائے کیونکہ اس سے مسلمانوں کی بہتری کے لئے وقت بہ وقت استعمال کرنے کافی دولت اکٹھا کی جاسکتی ہے ۔ پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن توقع ہے7جولائی سے شروع ہوگا ۔ یہ بل ہپت اللہ کے پیشرو کے رحمن خان نے اسی سال فروری میں راجیہ سبھا میں پیش کیا تھا کیونکہ یہ محسوس کیا گیا تھا کہ قانون وقف1995میں ترمیم کے بعد جو قانون وقف(ترمیمی)2013لایا گیا تھا اس میں وقف جائیدادوں کے غیر قانونی قبضوں کو برخاست کرنے کے لئے سخت اقدامات کی گنجائش نہیں تھی۔ ہپت الہ نے کہا کہ ان کی وزارت کے ذمہ کی تمام6اقلیتوں کی تمام ممکنہ وسائل سے مدد کرنا ہے تاکہ انہیں ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ قابض وقف اراضیات میں پھنسی زبردست دولت کو جلد از جلد بحال کیاجائے گا۔ ایک محتاط اندازہ کے مطابق وقف جائیدادوں کی مالیت1.2لاکھ کروڑ ہے اور اس سے سالانہ12,000کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے لیکن ان جائیدادوں کے عدم استعمال اور غلط استعمال کی وجہ سے صرف163کروڑ روپے مل رہے ہیں۔وزیر اقلیتی امور نے کہا کہ مودی حکومت چاہے گی کہ اقلیتی قبطہ کے وسائل کو خود ان کر ترقی اور خوشحالی کے لئے بہتر ممکنہ طریقہ سے استعمال کیاجائے۔ وقف جائیداد (ناجائز قبضہ برخاستگی ) قانون2014لانے کی وجہ یہ بنی کہ سچر کمیٹی وقف سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور راجیہ سبھا کی منتخب کمیٹی کی سفارشات کے مطابق یہ محسوس کیا گیا کہ قانون (برخاستگی ناجائز قابضین) عوامی جائیداد 1971کا اطلاق وقف جائیدادوں پر نہیں ہوسکتا۔ وزارت شہری ترقیات نے کہا تھا کہ وقف جائیدادوں کو حکومت کی ملکیت میں نہیں لایا جاسکتا اور نہ اسے کرایہ پر حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ وزارت قانون و انصاف نے بھی کہا تھا کہ چونکہ وقف جائیدادوں کو عوامی جائیداد کے قانون کے تحت نہیں لایاجاسکتا ۔، چنانچہ وقف جائیداد بل 2014لایا گیا تاکہ وقف جائیدادوں سے ناجائز قابضین کو برخاست کرنے کے مکانزم میں تیزی پیدا کی جائے ۔

Govt wants to get Wakf Properties Bill passed at earliest: Najma

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں