لداخ کے راستے ہندوستانی آبی حدود میں داخل ہونے چینی سپاہیوں کی کوشش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-30

لداخ کے راستے ہندوستانی آبی حدود میں داخل ہونے چینی سپاہیوں کی کوشش

لداخ میں زمینی راستہ سے دراندازی کی کوششوں کے بعد چینی سپاہیوں نے لداخ کی بلندیوں میں واقع پنگانگ جھیل کے راستہ ہندوستانی آبی حدود میں داخل ہونے کی متعدد کوششیں کی ہیں جن میں جمعہ کو کی گئی تازہ کوشش شامل ہے ۔ مختلف سرکاری ایجنسیوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہندوستانی فوج کو حال ہی میں27جون کو اس جھیل میں چینی پیپلز لبریشن آرمی( پی ایل اے) کے ساتھ آمنا سامنا ہوا جب کہ چینی سپاہیوں نے ہندوستانی آبی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔ ادھم پور میں قائم ناردرن کمانڈ کے فوجی ترجمان کرنل ایس گو سوامی نے اس سلسلہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا اور اس کے لئے فوج کے پی آر او سے رجوع ہونے کی خواہش کی ۔ جب انہیں یاد دلایا گیا کہ وہ خود بھی فوج کے ترجمان ہیں تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سے کل ایک پریس کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے چینی سپاہیوں کی لدا خ کے علاقہ میں حالیہ در اندازی کی کوششوں کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے صر ف اتنا ہی کہا کہ ہندوستانی سپاہی ملک کی سرحدات کی حفاظت کررہے ہیں ۔ حالیہ واقعہ سے قریبی واقفیت رکھنے والے ذرائع کے مطباق چینی سپاہیوں نے جھیل میں حقیقی خطہ قبضہ( ایل اے سی) سمجھی جانے والی تصوراتی آبی حد سے آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن ہندوستانی سپاہیوں کی جنگی مشق کے نتیجہ میں پیچھے ہٹ گئے ۔یہ جھیل لیہ سے 168کلو میٹر دور واقع ہے ۔ چینی سپاہیوں کی گشتی پارٹیوں نے مذکورہ جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں سے آگے بڑھنے کی کشش کی لیکن ہندوستانی فوج نے جس کے پاس عصری کشتیاں ہیں ، ان کوششوں کو ناکام بنادیا ۔ در اندازی روکنے تیز رفتاری سے حائل ہونے کی صلاحیت رکھنے والی کشتیاں امریکہ سے خریدی گئی ہیں جن میں15سپاہی بیٹھ سکتے ہیں ۔ ان کشتیوں پر راڈرس اور جی پی ایس سسٹم نصب ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ چینی طلایہ گرد کشتیوں کو جھیل کے دوسرے کناروں سے پی ایل اے سپاہیوں کی پشت پناہی حاصل ہے اور ان کا مقصد غالباً علاقہ کی نگرانی پر تعینات ہندوستانی سپاہیوں پر نفسیاتی دباؤ ڈالنا ہے ۔

Chinese troops make bids to enter Indian waters in Ladakh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں