خاتون کی مدد کے لئے جب ٹرین کے فرش پر سو گئے مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-02

خاتون کی مدد کے لئے جب ٹرین کے فرش پر سو گئے مودی

وہ شب وزیر اعظم نریندر مودی کو شاید یاد نہ ہو لیکن جس پر احسان ہوتا ہے وہ اپنے محسن کو زندگی میں کبھی نہیں بھول پاتا ۔ آسام کی ایک خاتون کو بھی ریل کا وہ سفر آج تک یاد ہے جب تقریباً تین دہائی قبل دہلی سے احمدآباد کے سفر میں ان کی مدد کے لئے مودی پوری رات ٹرین کی فرش پر سوئے رہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ آسام کی اس کاتون کو مودی کی نیک دلی کی یاد بس اب آئی ہو جب وہ وزیر اعظم بن چکے ہیں بلکہ جب پہلی بار گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے تھے تو لینا شرما نے اپنے سفر کے اس قصے کو آسام کے اخباروں میں تب بھی ذکر کیا تھا ۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ اس رات کے یہ دو ہمسفر اپنے اپنے میدان میں عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ دہلی سے احمدآباد کا سفر کرنے والے مسٹر مودی ملک کے وزیر اعظم بن چکے ہیں تو ریلوے رروس کی پروبیشنری ٹریننگ کے لئے اتفاق سے ان سے ریل کے سفر کے دوران ملنے والی لینا اب ریلوے انفارمیشن سسٹم کے کی ڈائریکٹر بن گئی ہیں ۔ لینا کے مطابق1990کے گرمی کے موسم کی جس رات ان کی ملاقات مسٹر مودی سے ہوئی اس وقت ان کے ساتھ بی جے پی کے لیڈر شنکر سنگھ واگھیلا بھی تھے۔ دہلی سے احمدآباد کی ٹرین بھر چکی تھی اور ریلوے سوس کی ٹریننگ کے لئے جانے والی لینا اور ان کی ساتھی اتپلپرن ہزاریکا کا رزیرو ٹیکٹ کنفرم نہیں ہوا تھا ۔ ٹرین کے ٹی ٹی نے ان دونوں کو فرسٹ اے سی کی ایک بوگی میں بیٹھا دیا جس میں دو ایسے شخص بھی سوار تھے جو اپنے کھادی کپڑوں کی وجہ سے سیاسی لیڈر ظاہر ہورہے تھے ۔ بس یہیں سے ایک دلچسپی سفر کا آغاز ہوا۔ اس ے پہلے جب لینا لکھنؤ سے دہلی آرہی تھی تو دو ایم ایل اے کے ساتھ سوار ہونے والے ان کے12سے زیادہ حامیوں نے مسافروں کا جینا محال کردیاتھا ۔ اپنے اس تجربہ کو یاد کرتے ہوئے ایک بار پھر دو لیڈروں کے درمیان بیٹھنا واقعی ان کے لئے بے چینی کی بات تھی۔ٹی ٹی ای نے لینا کی ہچکچاہٹ کو محسوس کرتے ہوئے انہیں بھروسہ دلایا کہ یہ دونوں اکثر اس روٹ پر سفر کرتے ہیں اور اچھے انسان ہیں، جیسے ہی برتھ کاانتظام ہوجائے گا تو انہیں دستیاب کرادی جائے گی ۔ دونوں لیڈروں نے ایک سیٹ کے کونے میں کھسک کر ان دونوں لڑکیوں کو جگہ دے دی ۔ کچھ دیر بعد ٹی ٹی ای نے بری خبر سنائی کہ ٹرین بالکل بھری ہوئی ہے اور ان کے لئے سیٹ نہیں مل سکے گی تو دونوں لیڈروں نے کہا کہ ہم انہیں ایڈ جسٹ کرلیں گے ۔ اس کے بعد باتوں کا سلسلہ شروع ہوا تو انہوں نے بتایا کہ وہ بی جے پی کے لئے کا م کرتے ہیں ۔ سینئر لیڈر نے جب پوچھا کہ وہ گجرات میں بی جے پی کے لئے کیوں کام کرتی ہیں تو لینا نے انہیں بتایا کہ وہ آسام کی ہیں ۔ اس پر مودی نے کہا کہ تو کیا ہوا ۔ ہمیں اس سے کوئی دقت نہیں ہے ۔ ہم اپنے گجرات میں ہر ریاست کے اچھے لوگوں کی قدر کرتے ہیں ۔ شام ڈھلی تو کھانے کی چار تھالیاں آگئیں ۔ پینٹری کار والا قیمت وصول کرنے آیا تو مودی نے سب کی قیمت ادا کردی۔ اس کے بعد انہوں نے فرش پر چادر بچھالی اور دونوں لیڈروں نے ان دونوں لڑکیوں کے لئے اپنی سیٹ چھوٹ دی۔صبح جب ٹرین احمدآباد پہنچنے والی تھی تو سینئر لیڈر نے لینا سے پوچھا کہ شہر میں کہیں ٹھہرنے کا کوئی انتظا م ہے اور پھر انہوں نے یقین دلایا کہ کوئی بھی پریشانی ہو تو وہ ان سے بلا جھجک رابطہ کرسکتی ہیں ۔ لینا نے اب ان کے نام نوٹ کرنے میں دلچسپی دکھائی ۔ ان کی ڈائری کے صفحے پر نوجوان لیڈر کا نام نریندر دامودر مودی لکھا اور اپنے ساتھی سینئر لیڈر کا نام شنکر سنگھ واگھیلا تحریر کیا ۔ لینا نے وہ ڈائری آج تک سنبھال کر رکھی ہے جو ان کی زندگی کا ناقابل فراموش حصہ بن گئی ہے ۔

A train journey and two names to remember
(The author is General Manager of the Centre for Railway Information System, Indian Railways, New Delhi. leenasarma[@]rediffmail.com)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں