اسی طرح چوتھا دھماکہ اے ٹی ایس نے اس وقت انجام دیا جب اس نے 13 مسلم نوجوانوں پر قانون کا اطلاق کیا اور ملزمین سے پولیس تحویل میں زبردستی اذیتیں دے کر اقبالیہ بیان لیا۔ حتمی بحث کے دوران ایڈوکیٹ عبد الوہاب خان نے عدالت کو مزید بتایا کہ اے ٹی ایس نے پانچواں دھماکہ اس وقت کیا جب اس نے اس معاملے میں گرفتار انڈین مجاہدین نامی دہشت گرد تنظیم کے مبینہ رکن صادق اسرار شیخ کو 7/11 بم دھماکہ معاملے سے ڈسچارج کر دیا، جبکہ صادق اسرار شیخ نے یہ قبول کیا تھا کہ لوکل ٹرینوں میں بم دھماکہ انڈین مجاہدین نامی تنظیم کے ممبران نے کئے تھے۔ دفاعی وکیل نے عدالت کو بتایاکہ ملزمین کی عدالتی تحویل میں انہیں سرکاری گواہ بننے کیلئے اکسایا گیا اور پھر ملزمین کے انکار کے بعد انہیں جیل سپرینٹنڈنٹ سواتی ساٹھے کی مدد سے زدوکوب کیا گیا۔ عبدالوہاب خان نے عدالت کو بتایا کہ اقبالیہ بیان کے نام پر ملزمین کو سخت اذیتیں دی گئیں اور ان کی شکایت کرنے پر ان کے اہل خانہ کو بھی پریشان کرنے کی دھمکی دی گئی تھی ۔ نیز اقبالیہ بیان سے ملزمین انحراف کر چکے ہیں۔ ایڈوکیٹ عبد الوہاب خان کی بحث آج نامکمل رہی ، کل پھر وہ اپنی حتمی بحث کا آغاز کریں گے۔ آج عدالت مین جمعیۃ علماء بند کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری، ایڈوکیٹ شاذیہ ، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے ، ایڈوکیٹ فخر الدین اور ایڈوکیٹ افضل نواز و دیگر موجود تھے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں