نریندر مودی کی آج بحیثیت وزیراعظم حلف برداری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-26

نریندر مودی کی آج بحیثیت وزیراعظم حلف برداری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نریندر مودی راشٹر پتی بھون کے وسیع و عریض لان پر پیر کی شام 6:00بجے ایک عظیم تقریب میں وزیرا عظم کی حیثیت سے حلف لیں گے ۔ اس تقریب میں سارک قائدین کے بشمول کئی غیرملکی مہمان بھی شریک ہوں گے۔ہندوستان کے 15ویں وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب میں تقریباً4000مہمان شرکت کریں گے جن میں سارک ممالک کے سربراہان جیسے وزیرا عظم پاکستان نواز شریف اور صدر سری لنکا مہندرراجہ پکسے قابل ذکر ہیں ۔ صدر پرنب مکرجی 63سالہ مودی اور ان کی مجلس وزراء کو عہدہ اور راز داری کا حلف دلائیں گے ۔ فیصلہ سازی اور حکمرانی کی صلاحیتوں کی پہچان رکھنے والے مودی تیس برسوں میں پہلی حکومت کی سربراہی کریں گے۔ جس میں کسی ایک پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل ہوگی ۔ تقریب حلف برداری کے لئے غیر معمولی سکیوریٹی بندوبست کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس، نیم فوجی فورسس نے راشٹر پتی بھون کے اطراف کئی مرحلوں پر مشتمل صیانتی حصار قائم کیا ہے جہاں دوپہر ایک بجے ہی علاقہ کے تمام دفاتر بند کردئیے جائیں گے ۔ اور علاقہ پہلے ہی عملاً فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ سیکوریٹی انتظامات یوم جمہوریہ پریڈ سے بھی کہیں زیادہ کئے گئے ہیں جس میں ہندوستانی فضائی دفاعی نظام کے تحت فضاء سے علاقہ کو محفوظ بنایا جائے گا اور اطراف کی تمام بلند عمارتوں پر شارپ شوٹرس تعینا ت رہیں گے ۔ تقریب میں سبکدوش وزیر اعظم منموہن سنگھ ، صدر کانگریس سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی کے بشمول کئی سرکردہ قومی قائدین ،مختلف ریاستوں کے چیف منسٹرس اور علاقائی پارٹیوں کے صدور شریک رہیں گے ۔ مودی کی حلف برداری تقریب راشٹر پتی بھون میں اب تک ہونے والی سب سے بڑی تقریب ہوگی اور مہمانوں کی فہرست جس میں سارک ملکوں کے اہم قائدین بھی شامل ہیں ، چار ہزار سے تجاوز کرجائے گی ۔ یہ پہلا موقع ہے جب راشٹر پتی بھون میں اتنا بڑا اجتماع ہوگا جہاں اب تک زیادہ سے زیادہ 15سو تا2000مہمان کی تقاریب ہوئی ہیں جو یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر ایٹ ہوم میں ہوتی ہیں ۔ صدر جمہوریہ کے سکریٹری اویتا پال نے بتایا کہ1990میں چندر شیکھر اور1998میں اٹل بہاری واجپائی کی حلف برداری تقاریب ، راشٹر پتی بھون کے صحن میں ہوئی تھی جن میں 12سو تا13سو مہمانوں نے شرکت کی ۔ اس دوران ایک اطلاع کے مطابق حلف برداری تقریب کے پیش نظر پیر کو دن کے دو تا رات8بجے کے درمیان راشٹر پتی بھون کو جانے والے تمام سڑکوں کو عام ٹریفک کے لئے بند کردیا جائے گا۔درین اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب اورن جیٹلی ، راجناتھ سنگھ ، نتن گڈ کری،وینکیا نائیڈو اور شیو سینا کے اننت بی کے کوامکان ہے نریندرمودی کی زیر قیادت جامع کا بینہ میں شامل کیا جائے گا جنہوں نے حکومت میں ایک انقلابی ڈھانچہ پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ایک کابینی وزیر کئی محکموں کی قیادت کرے گا ۔ ہندوستان کے15ویں وزیرا عظم کی حیثیت سے ان کی حلف برداری سے ایک دن پہلے مودی کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ایک کابینی وزیر کئی وزارتوں کی سربراہی کرے گا تاکہ مختلف وزارتوں کی سرگرمیوں میں تال میل کو یقینی بنایا جاسکے ۔ حکومت کی اعلیٰ سطحوں پر تخفیف کی جائے گی جب کہ بنیادی سطح پر توسیع ہوگی ۔ گجرات بھون سے نامزد وزیر اعظم کی سکریٹریٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں یہ بات کہی گئی ۔ مودی گزشتہ چار دنوں سے راج بھون میں کیمپ کئے ہوئے ہیں جہاں وہ حکومت سازی کے بارے میں مشاورت کررہے ہیں ۔ مودی نے اپنی کابینہ کی تشکیل میں کم از کم حکومت اور زیادہ سے زیادہ حکمرانی کے اصول کو اختیار کیا ہے اور ورک کلچر اور حکمرانی کے انداز میں تبدیلی اور معقولیت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت جاری کیا گیا جب کہ دن بھر مودی کابینہ کے وزراء ناموں کے بارے میں قیاس آرائیاں ہوتی رہیں۔ یہ کابینہ پیر کو شام6بجے حلف لینے والی ہے ۔ آج رات دیر گئے تک بھی راشٹر پتی بھون میں نامزد وزیر اعظم کی جانب سے کوئی فہرست موصول نہیں ہوئی ہے۔ توقع ہے کہ قطعی فہرست پیر کی صبح روانہ کی جائے گی۔ تاہم ایسے اشارے ملے ہیں کہ ارون جیٹنلی کو فینانس کا محکمہ ملے گا، راجناتھ سنگھ داخلہ کے انچارچ ہوں گے اور گڈ کری ایک انفراسٹرکچر سے متعلق وزارت کے نگراں ہوں گے ۔ گیتے کو کابینہ کا قلمدان دیا جائے گا۔ کابینہ میں شمولیت کے حوالہ سے جو دوسرے نا م گشت کررہے ہیں ان میں سشما سوراج، اننت کمار ، روی شنکر پرساد ، اوما بھارتی ، ہرش وردھن اور پیوش گویل شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر وں کی تعداد30اور35کے درمیان ہوگی جو معمول سے چھوٹی ہوگی ۔ تاہم بعد میں وزارت میں توسیع کی جاسکتی ہے ۔ اڈوانی کے رول کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔بعض اطلاعات میں کہا گیا کہ انہیں لوک سبھا اسپیکر نہیں بنایا جائے گا جس کے وہ خواہاں بتائے گئے ہیں لیکن وہ این ڈی اے صدر نشین کی حیثیت سے برقراررہیں گے ۔ اس صورت میں سینئر بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر سمترا مہاجن اسپیکر بن سکتی ہیں ۔ موجودہ لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکر کاریہ منڈاکے نام کی بھی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ۔ این ڈی اے کی حلیف تلگو دیشم پارٹی مرکزی کابینہ میں شمولیت کے لئے پارٹی رکن پارلیمنٹ اشوک گجویتی راجو کے نام کی سفارش کی ہے جنہوں نے وجیہ نگرم لوک سبھا حلقہ سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی کی پرانی حلیف شرمنی اکالی دل کو کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے ۔ پارٹی صدر راجناتھ سنگھ کی کابینہ میں شمولیت کے بعد معلوم ہوا ہے کہ جے پی ندا کو بی جے پی صدربنایا جاسکتا ہے۔ مودی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ عوام کی اونچی توقعات سے واقف ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں