دہلی اردو اسکولوں میں اردو اساتذہ کی تعداد میں کٹوتی کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-14

دہلی اردو اسکولوں میں اردو اساتذہ کی تعداد میں کٹوتی کا فیصلہ

دہلی سرکار کے ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کا اردو کے ساتھ معصبانہ رویہ آج اس وقت بے نقاب ہوگیا جب اس نے دہلی ہارئی کورٹ ، قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات اور دہلی اسٹیٹ اقلیتی کمیشن سب کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے دہلی سرکار کے اسکولوں میں اردو اساتذہ کی اسامیوں میں اضافہ کرنے کے بجائے دہلی کے تقریباً تمام اردو میڈیم اسکولوں میں اردو ٹی جی ٹی اور پی جی ٹی اساتذہ کی پوسٹ مزید کم کردیں ۔ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کی آج جاری ہوئی "پوسٹ فکسیشن" رپورٹ سے اردو میڈیم اسکولوں کے پرنسپل حیران و ششدر ہیں کہ پہلے سے اساتذہ کی قلت جھیل رہے ان اسکولوں میں اب اردو کے طلباء کو آخر کیسے پڑھایا جائے گا۔ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اسکولوں میں اردو ٹی جی ٹی اور پی جی ٹی پوسٹ کو کم کئے جانے کی وجہ سے یہ بتائی گئی ہے کہ دہلی کے مختلف علاقوں میں والدین کے مطالبہ پر بہت سے نئے اسکولوں میں اردو بطور مضمون پڑھانے کا انتظام کیا گیا ہے ، چونکہ ان اسکولوں سے اردو اساتذہ کی پوسٹ میں تخفیف کی جارہی ہے۔ پوسٹ فلسیشن رپورٹ کے مطابق جو صورتحال اب تک سامنے آئی ہے اس کے مطابق شمال مشرقی دہلی کے زینت محل گرلز سینئر سیکنڈری اسکول جعفرآباد میں اردو ٹی جی ٹی کی 9پوسٹ ختم کردی گئی ہیں۔ ابھی تک یہاں اردو ٹی جی ٹی کی 11پوسٹ تھیں، جو کہ اب محض2رہ گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ اردو پی جی ٹی کی پوسٹ2سے کم کر کے محض ایک کردی گئی ہے۔ آپ کو حیرت ہوگی کہ یہ دہلی میں لڑکیوں کا سب سے بڑا اردو میڈیم سینئر سیکنڈری اسکول ہے، جس میں اس وقت5500طالبات تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ جامعہ نگر کے نور نگر علاقہ میں واقع گرلز سینئر سیکنڈری اسکول میں بھی اردو ٹی جی ٹی کی 4پوسٹ ختم کردی گئی ہیں اور اب وہاں7کی جگہ صرف2اردو ٹی جی ٹی باقی ہیں ، اسکول میں3ہزار سے زیادہ طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اسی طرح سروودیہ کنیا ودیالیہ نمبر2-جامعہ مسجد میں اردو ٹی جی ٹی کی2پوسٹ، گورنمنٹ بوائر سینئر سکنڈری اسکول میں ایک پوسٹ ، چشمہ بلڈنگ سینئر سکنڈری اسکول میں ایک پوسٹ ، کلاں محل گرلز اسکول میں ایک پوسٹ ، بلبلی خانہ سے ایک پوسٹ اور ایس بی وی پٹودی ہاؤس میں ایک پوسٹ اردو ٹی جی ٹی کی ختم کردی گئی ہے ۔ دریں اثناء فیصل بند شہر میں سائنس اسٹریم کے واحد اردو میڈیم اسکول میں فزکس اور کیمسٹری کے پی جی ٹی کی پوسٹ بھی ختم کردی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اردو میڈیم اسکول کے ایک پرنسپل نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے اسکول میں ہندی ٹیچر کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس کے باوجود جبراً ہندی ٹیچر بھیجے جارہے ہیں۔ کئی اسکولوں کے پرنسپل اس فیصلہ سے سخت ناراض ہیں ، لیکن وہ کچھ کہنے سے قاصر ہیں ۔ سابق پرنسپل مشتاق بیگ نے کہا کہ یہ افسروں کے متعصبانہ رویہ کا ایک اور ثبوت ہے ۔ اردو موومنٹ کے کنوینر فرید احمد نے کہا کہ پوسٹ کی تخفیف تو اس وقت ہوتی ہے جب طلباء کی تعداد میں کمی آگئی ہو۔ اسکولوں میں تو طلباء کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ایسے میں نئے اساتذہ کی تقرری ہونی چاہئے کہ ناکہ پوسٹ میں اور کٹوتی کردی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹنٹ گورنر نجیب جنگ کو اس معاملہ میں مداخلت کرنی چاہئے تاکہ اردو طلبہ کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچایا جاسکے ۔، قابل ذکر ہے کہ کہدہلی ہائی کورٹ نے 23اپریل کو ہوئی سماعت کے دوران ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ سے یہ جواب طلب کیا تھا کہ اردو میڈیم اسکولوں میں اتنا غیر اردو عملہ کیوں ہے ۔ اس کے علاوہ قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات کے چیئر مین جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے دہلی کے ایجوکیشن ڈائریکٹر کو کمیشن میں طلب کرکے وضاحت کرنے کو کہا ہے کہ اردو اسکولوں میں اردو اساتذہ کا تقرر کیوں نہیں کیاجارہا ہے ۔

Delhi govt education directorate decided to cut the number of teachers in Urdu schools

1 تبصرہ:

  1. Urdu jo ke zabane-e-dehli kehlati thi uske sath aesa bartao. Shame Delhi Govt.

    جواب دیںحذف کریں