مغربی بنگال - آل انڈیا مائنارٹیز فرنٹ نے ترنمول کانگریس امیدوار کی حمایت کی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-10

مغربی بنگال - آل انڈیا مائنارٹیز فرنٹ نے ترنمول کانگریس امیدوار کی حمایت کی

فرقہ پرست اپنی آخری جنگ لڑرہے ہیں
سیکولرزم کی فتح کیلئے آپسی اتحاداورمضبوط حکمت عملی ضروری :ایس ایم آصف
مغربی بنگال میں آل انڈیامائنارٹیزفرنٹ نے کی ترنمول کانگریس کے امیدوارکی حمایت
بنگالی مسلمانوں پربی جے پی لیڈران کے بیانات کی بھرپورمذمت

مغربی بنگال میں اس وقت ووٹوں کی تقسیم پربی جے پی کی گہری نظرہے اوروہ کسی بھی طرح سیکولرووٹ کوتقسیم کرکے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں مصروف ہے جہاں برسراقتدارترنمول کانگریس اورکانگریس کے درمیان ووٹوں کی تقسیم کے امکان پروہ خوش فہمی میں مبتلاہے اس لئے سیکولرطبقہ کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے دوسرے حصہ کی طرح مغربی بنگال میں بھی صرف ایک سیکولرامیدوارکے حق میں یکطرفہ ووٹنگ کی جائے اورخاص حکمت عملی کے تحت بی جے پی کے عزائم کوناکام بنایاجائے۔ان خیالات کااظہارآل انڈیامائناریٹیزفرنٹ کے صدرایس ایم آصف نے کولکاتہ میں پریس کلب میں صحافیوں کے ساتھ گفتگوکے درمیان کیا۔
آل انڈیا مائنارٹیز فرنٹ کے قومی صدرایس ایم آصف نے این ڈی اے مخالف ووٹنگ کی اپیل کی اورسیکولرطبقہ سے درخواست کی کہ وہ اپنے ووٹ کوتقسیم نہ ہونے دیں ۔ساتھ ہی ووٹوں کی تقسیم سے بچنے کیلئے انہوں نے اپنے امیدوارترنمول کانگریس کی حمایت میں واپس بلالئے۔ایس ایم آصف نے اس ضمن میں بی جے پی لیڈروں کے اس بیان کی پرزورمذمت کی جس میں یہ لیڈران آسام اورمغربی بنگال کے باشندگان کودراندازکہہ کرفرقہ پرستی کوہوادے رہے ہیں۔اسی کے ساتھ انہوں نے وزیراعلیٰ ممتابنرجی کے اس موقعہ پرمضبوط موقف کے اظہارکی بھی تعریف کی جنہوں نے بی جے پی کے پی ایم کینڈیڈیٹ کوترکی بترکی جواب دیاہے۔اورواضح کردیاہے کہ مغربی بنگال کے مسلمان ہندوستانی شہری ہیں۔دراندازنہیں۔
اس گفتگومیں ہنداقلیتی محاذکے صدرنے عوام کوخبردارکیاکہ فرقہ پرست طاقتیں اپنے پورے منصوبے کے ساتھ سامنے آچکی ہیں۔انہوں نے اس ضمن میں امت شاہ کے حالیہ بیان کوبھی دوہرایاجس میں انہوں نے اعظم گڑھ کودہشت گردوں کااڈہ بتایاہے۔مائنایئرٹی فرنٹ کے قومی صدرنے ہوشیاررہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ یہ طاقتیں ووٹ کی تقسیم کے امکان پراقتدارمیں آنے کادن میں خواب دیکھ رہی ہیں۔لہٰذایہ ملک کے سیکولرطبقہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی سازشوں کوناکام بنادیں۔
ایس ایم آصف نے آسام کے فسادات پربھی تشویش کااظہارکرتے ہوئے اس کی مذمت کی اورواضح کیاکہ آرایس ایس اس طرح اپنے منصوبے کوعملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔انہوں نے اسے ایک خطرناک سازش بھی قراردیاکہ اس طرح مسلمانوں میں ڈرخوف پیداکرکے انہیں ووٹ دینے سے روکنے کی یہ سازش رچی گئی ہے۔اگربی جے پی اقتدارمیں آئی توپھرمسلمانوں کے تئیں اس کارویہ کیاہوگااورکیساہوگااسے اس کے لیڈران کے بیانات کے پس منظرمیں سمجھناکوئی مشکل نہیں ہے۔لہٰذااس انتخابی حلقہ سے کانگریسی امیدوارکوکامیاب بنائیں اوردیگرحلقوں میں جہاں غیراین ڈی اے سیکولرامیدوارمضبوط پوزیشن میں ہووہاں یکطرفہ ووٹنگ کریں۔
رابرٹ وڈراکے ذریعہ کانگریس صدرسونیاگاندھی اورپرینکاگاندھی کونشانہ بنانے پربی جے پی کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ خواتین کے تحفظ کی بات کرنے والے مودی جی کی ذاتی زندگی بے نقاب ہوچکی ہے ۔جوشخص اپنی زندگی کی ساتھی کانہ ہوسکاوہ ملک کی خواتین اورملک کاکیابھلاکرے گا۔ایس ایم آصف نے بی جے پی کومشورہ دیاہے کہ اس کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ اس طرح ذاتیات پرحملہ بندکرے ۔
اس دوران بی جے پی کی دوہری پالیسی پرتنقیدکرتے ہوئے انہوں نے لکھنوسے بی جے پی امیدواراورپارٹی صدر راج ناتھ سنگھ کوبھی آڑے ہاتھوں لیا ۔اس اس خطاب میں انہوں نے کہاکہ ایک طرف راج ناتھ سنگھ سیکولرکہلانے کی کوشش میں ہیں۔تودوسری طرف ان کے لیڈران غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔اس ضمن میں آل انڈیامائنارٹیزفرنٹ کے قومی صدرنے کہاکہ این ڈی اے لیڈران گری راج،امت شاہ اورپروین توگڑیامنافرت کی فضاقائم کرنے میں مصروف ہیں۔اس سے پارٹی کے ایجنڈے کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔کہ یہ اپنی فرقہ پرست روایت سے پیچھے نہیں ہٹی ہے ۔راج ناتھ بھلے ہی مسلم نمائندوں سے ملاقات کررہے ہوں لیکن ان کی پارٹی کاانتخابی منشوریہ واضح کردینے کیلئے کافی ہے کہ بی جے پی فرقہ پرستی کے مسئلہ پراقتدارمیں آناچاہتی ہے جوملک کی گنگاجمنی تہذیب کیلئے زہرہلاہل ہے۔
ایس ایم آصف نے اپنے خطاب کے دوران بی جے پی اورخصوصاراج ناتھ سنگھ کی تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ اگرسیکولرہیں تواپنی پارٹی کے لیڈران کے غیرذمہ دارانہ بیان پرانہوں نے کاروائی کیوں نہیں کی۔بلکہ حدتویہ ہوئی کہ بی جے پی دفاع میں اترگئی۔
یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ راج ناتھ سنگھ کاسیکولرزم دکھاواہے اورفریب کے سواکچھ بھی نہیں ہے انہوں نے اپنے خطاب میں تمام سیکولرطبقہ سے درخواست کی کہ لکھنومیں کانگریسی امیدوارکوکامیاب بنائیں اورملک کے دوسرے حصہ میں جہاں این ڈی مخالف کوئی بھی امیدوارکامیاب ہونے کی پوزیشن میں ہواسے یکطرفہ ووٹ دیں۔اگرکئی سیکولرامیدوارہوں توایک نام پرمتفق ہوجائیں اورووٹوں کی تقسیم سے بچیں۔
انہوں نے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی یہ ہے کہ ووٹوں کی تقسیم سے فائدہ اٹھایاجائے لہٰذااس کی اس حکمت عملی کوناکام بناناملک کے سیکولرطبقہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے کیوں کہ یہ ملک کے مفادکے تحفظ کامسئلہ ہے ۔گجرات ماڈل کی حقیقت بیان کرتے ہوئے انہوں نے یہ واضح کیاکہ مودی کی کوئی لہر نہیں ہے، گجرات ترقی ماڈل محض ایک پروپیگنڈہ ہے۔ ا س حوالہ سے انہوں نے بتایاکہ گجرات میں غریب کسانوں کی قیمتی زمینیں سرمایہ کاروں کو کوڑی کے داموں میں فروخت کی دی گئیں،یہی وجہ ہے گجرات کے کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
پارٹی کے قومی صدرنے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ مودی انسانیت کے قاتل ہیں، انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا،ؓ بلکہ گجرات میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنا کر انہیں حق رائے دہی سے محروم کر دیا گیا ہے، آج گجرات کا مسلمان خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
جناب ایس ایم آصف نے یہ بھی کہاکہ مودی توایک جانب خود کو اٹل بہاری واجپائی کا جانشین سمجھتے ہوئے خود کو سیکولر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں دوسری جانب ان کی موجودگی میں شیو سینا لیڈران مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔انہوں نے عوام کویاددلایاکہ لوک سبھا انتخابات 2014’فرقہ پرستی ماڈل بنام ترقی ماڈل کی جنگ ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں