تھائی وزیر اعظم عہدہ سے برطرف - عدالتی فیصلہ کے بعد اپوزیشن کا جشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-08

تھائی وزیر اعظم عہدہ سے برطرف - عدالتی فیصلہ کے بعد اپوزیشن کا جشن

بنکاک
پی ٹی آئی
تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے وزیر اعظم اینگ لک شناواترا کو اپنے انتہائی بااثر خاندان کو فائدہ پہنچانے اور اقتدار کے بیجا استعمال کا خاطی قرار دیتے ہوئے انہیں برطرف کردیا۔ اینگ لک شناواترا کے ساتھ ساتھ9کابینی وزراء بھی عدالتی فیصلہ کا نشانہ بنے ۔ عدالتی فیصلہ سے ملک مزید سیاسی شورشوں کا شکار ہوگیا ہے ۔ کابینہ نے فوری طور پر نیوا تم رانگ بنسانگ پائیسان کو نگراں وزیر اعظم مقرر کیا ۔ اس سے چند گھنٹوں قبل آئینی بنچ نے مکمل اتفاق رائے سے انہیں نیشنل سیکوریٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل تھاویل پلینری کے تبادلہ میں رول کا خاطی قرار دیا ۔ عدالت نے یہ وضاحت بھی کی کہ تبادلہ انتہائی جلد بازی میں اور غیر معمولی طور پر صرف4دنوں میں ہوا۔ علاوہ ازیں تبادلہ سے تعلق دستاویزات پر درج تاریخوں سے متعلق بھی اختلاف رائے موجود ہے ۔ معاملہ متنازعہ ہونے کے سبب یہ عمل بے ضابطہ تھا ۔ بنچ کے صدر جج چرون انثاچان نے ٹیلی ویژن پر نمائش کردہ فیصلہ میں کہا کہ اس فیصلہ کے نتیجے میں اینگ لک شناواترا کا وزیر اعظم کا مرتبہ اور موقف ختم ہوتا ہے ۔ اینگ لک کا ر گزار وزیر اعظم کی حیثیت سے عہدہ پر برقرار رہنے کا جواز کھوچکی ہیں۔ حکومت مخالف احتجاجیوں نے اس فیصلہ کے ساتھ ہی جشن منانا شروع کردیا کہ وہ طویل عرصہ سے اینگ لک سے مستعفیٰ ہوجانے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ مہینوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان مخالفین نے ان پر اپنے مفرور بھائی تھاکسن شناواترا کے غیاب میں ان کی حکومت چلانے کا الزام عاید کیا ۔ عدالت کے روبرو سیٹیوں کی گونج اور کامیابیوں اور کامرانیوں کے نعروں کے شور کے سوا کچھ اور سنائی نہیں دیتا تھا۔46سالہ اینگ لک نے اپنا بھرم رکھنے کے لئے عدالت کو یہ باور کرانے کی کوشش بھی کی کہ انہوں نے تبادلہ کے اس معاملہ کو نائب وزیر اعظم کی زیر نگرانی چھوڑا تھا اور اس میں انہوں نے کوئی رول ادا نہیں کیا ۔ عدالت نے اینگ لگ کی کابینہ میں شامل9وزراء کو بھی اس شاطرانہ کھیل میں شامل ہونے کے جواز پر عہدہ سے دستبردار ہوجانے کی ہدایت دی ۔ عدالت نے صاف لفظوں میں ان کی برطرفی کی ہدایت بھی دی ۔ عدالت نے کہا کہ سرکاری عہدیداروں کا تبادلہ اخلاقی اصولوں پر مبنی ہونا چاہئے ۔ کسی بھی سرکاری عہددیدار کا تبادلہ خفیہ ایجنڈہ کے تحت ناقابل قبول ہے ۔ عدالت مکمل اتفاق رائے سے اینگ لک کی برطرفی کا حکم دیتی ہے ۔عدالت نے یہ وضاحت بھی کردی کہ سینئر پائیبل نیتورن کی درخواست پر اندرون ایک ہفتہ نئے وزیر اعظم کے تقرر کا اختیار بھی حکومت کو نہیں ۔ اینگ لک نے اپنے اور اپنے خاندان کو فائدہ پہنچانے کے لئے اپنے عہدہ کا غیر مجاز استعمال کیا ہے اور ثبوت و شواہد سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے ۔ صدارتی جج نے واضح انداز میں انہیں خاطی قرار دیا ۔ منگل کو عدالت میں پیش ہوکر وزیر اعظم ینگ لک نے اس بات کی تردید کی تھی کہ ان کے تبادلے سے ان کی پارٹی کو کوئی فائدہ حاصل ہوا تھا ۔ لیکن عدالت نے اس کے باوجود ان کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت کے ایک جج نے ایک بیان میں کہا:’وزیر اعظم کی حیثیت ختم ہوگئی ہے، ینگ لک اب فعال وزیر اعظم کے عہدے پر نہیں رہ سکتی ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا ینگ لک کی جگہ ان کا کوئی وزیر آئے گا یا پھر ملک میں سیاسی خلا پیدا ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ حکومت مخالف مظاہرے گزشتہ سال تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں شروع ہوئے تھے اور مظاہرین نے شہر کے مختلف حصوں کو مسدود کردیا تھا۔ ینگ لک کی کابینہ کے کئی وزیروں کو بھی اپنے عہدوں سے دستبردار کے جواب میں ینگ لک نے فروری میں عام انتخابات کا علان کردیا تھا جس میں ان کی پارٹی کی جیت کا زیادہ امکان تھا۔ لیکن مظاہرین نے ان انتخابات میں رخنہ اندازی کی اور بعد میں انہیں منسوخ کردیا گیا ۔ وزیر اعظم ینگ لک کے حامیوں کا خیال ہے کہ عدالت ان کے کلاف معتصبانہ رویہ رکھتی ہے اور وہ شہری امرا کی حامی ہے جو ان مظاہروں کے روح رواں ہیں ۔ موجودہ وزیر اعظم کے بھائی تھاکسین شیناواترا کو فوج نے 2006میں معزول کردیا تھا۔ بعض حلقے یہ رائے بھی رکھتے ہیں کہ اصل میں اس وقت بھی حکومت تھاکسین شیناواترا ہی چلارہے ہیں ۔ تھاکسین شینا وترا ان دنوں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔

Thai Prime Minister Ordered Removed From Office

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں