مرکز میں تشکیل حکومت کے لئے سرگرمیاں تیز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-19

مرکز میں تشکیل حکومت کے لئے سرگرمیاں تیز

حکومت کی تشکیل پر آر ایس ایس اور بی جے پی کے درمیان سرگرم تبادلہ خیال جاری رہا، جب کہ نامزد وزیر اعظم نریندر مودی نے ایل کے اڈوانی سے ملاقات کی تاکہ ان کی ناراضگی کو دور کیا جاسکے ۔ مودی نے کل رات یہاں گجرات بھون میں قیام کیا۔ وہ انتخابات میں پارٹی کی زبردست کامیابی پر دوپہر سے کچھ دیر بعد رسمی ملاقات کے لئے اڈوانی کی رہائش گاہ پہنچے۔ کل دونوں نے بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ میں ملاقات کرتے ہوئے میڈیا کے سامنے ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی۔ آج کی ملاقات کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا تاہم ذرائع نے بتایا کہ نئی حکومت میں اڈوانی کے امکانی رول پر تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ اڈوانی کو مودی کے وزیر اعظم بنائے جانے پر تحفظات تھے تاہم آر ایس ایس کی مداخلت پر وہ راضی ہوگئے تھے۔ اس بات کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اڈوانی کو اسپیکر لوک سبھا کے عہدہ کا پیشکش کیا جائے گا۔ اسپیکر کا عہدہ وہ دستوری ہوتا ہے جس سے انہیں حکومت کی مداخلت کے بغیر رول فراہم ہوسکتا ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آر ایس ایس حکومت کی تشکیل میں پس پردہ وہ رول ادا کررہی ہے ۔ اگر چیکہ سرکاری طور پر اس کے عہدیدار اس بات کی تردید کرہے ہیں ۔ گجرات بھون سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے۔ وزارتوں کے متعدد امیدوار بشمول کرناٹک قائدین بی ایس یدیورپا اور اننت کمار نے مودی سے ملاقات کی اور پارٹیکے صدر راج ناتھ سنگھ نے سرکردہ قائدین بشمول ارون جیٹلی ، امیت شاہ اور بی جے پی میں آر ایس ایس کے انچارج و جنرل سکریٹری رام لالسے بھی تبادہ خیال کیا۔ بی جے پی قائدین بمول ایم وینکیا نائیدو ، کلراج مشرا، ہرش وردھن ، گوپی ناتھ منڈے ، راجو پرتاب روڈی نے یہاں آر ایس ایس قائدین سے ملاقاتکی ۔ ایل جے پی کے سربراہ رام ولاس پاسوان اور ان کی پارٹی نے بہارکی6نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنی اہلیہ اور فرزند چراغ پاسوان کے ساتھ مودی سے ملاقاتکی ۔ رام ولاس پاسوان نے ریاستکی واحد لوک سبھا نشست پر کامیابی حاصل کی تھی ، مودی سے ملاقات کی۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری و بہار کے انچارج دھرمیندر پردھان نے بھی چیف منسٹر نتیش کمار کے استعفیٰ کے پس منظر میں بہار کی سیاسی حالات سے انہیں واقف کرانے مودی سے ملاقات کی ۔ ان میٹنگس سے ایک دن قبل بی جے پی کی اعلی ترین فیصلہ ساز تنظیم پارلیمانی بورڈکالوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی زبردستکامیابی کے بعد پہلی مرتبہ اجلاس منعقد ہواتاکہ حکومت کی تشکیل سے متعلق مسائل پر فیصلہ کیاجاسکے ۔ کل اس بات کا اعلان کیا گیا کہ وزیر اعظم کے عہدہ کا حلیف لینے سے قبل20مئی کو پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں رسمی طور پر مودی کو قائدمنتخب کیا جائے گا۔دریں اثناء جئے پور سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب آر ایس ایس نے آج بتایا کہ وہ مرکز میں بی جے پی کی زیر قیادت حکومت میں مداخلت نہیں کرے گی ۔ اس نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا کہ آر ایس ایس ریموٹ کنٹرول کے ذریعہ پارٹی کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہے‘‘ آر ایس ایس کے قومی ترجمان رام مادھو نے یہاں ایک تقریب میں بتایا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی تاریخی کامیابی کے بعد سنگھ نے اسے کسی قسمکے رہنمایانہ خطوط فراہم نہیں کیے ہیں اور نہ مودی کی جیت کے لئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاست اور حکومت میں کسی بھی قسم کا رول ادا کرنے آر ایس ایس کے پاس کبھی بھی ریموٹ کنٹرول موجود نہیں رہا ہے ۔ بی جے پی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منگل کو منعقد ہوگا جس میں نریندر مودی کو اس کا قائدنامزد کیا جائے گا تاکہ وہ وزیر اعظم کے عہدہ کا جائزہ حاصل کرسکیں ۔ اس سے قبل سرکردہ بی جے پی اور آر ایس ایس قائدین کی متعدد میٹنگس کے درمیان یہ تبصرہ کیا گیا ۔ اس بات کے قیاس آرئیاں کی جارہی ہیں کہ راشٹریہ سوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے اثرورسوخ کا بھی مودی حکومت کی تشکیل میں اظہار ہوگا ۔ مادھو نے بتایا کہ عوام بالخصوص کانگریس کا ایک مشترکہ اندیشہ ہے جو آر ایس ایس کے مستقبل کے اقدام کی نوعیت جاننے کے خواہاں ہیں۔ یہی سوال کہ ان پر کون کنٹرول کررہا ہے اٹل بہاری واجپائی سے بھی کیا گیا تھا جس پر سابق وزیر اعظیم نے اپنے جواب میں یہ بتایا تھا کہ وہ بذات خود راست ریموٹ کنٹرول ہیں ۔ سنگھ کے ترجمان نے بتایا کہ ہندودائیں بازو کی تنظیم نے کبھی سیاسی رول نہیں کیا ہے ۔ تاہم اس کا رول مستقبل اورباتسلسل متبادل کی فراہمی تک محدود رہا ہے ۔ مادھو نے بتایا کہ آر ایس ایس نے رائے دہی کی اہمیت پر شعور بیداری کے لئے انتھک محنت کی ہے اور عوام کی مودی کے حق میں رائے دہی سے استفادہ کے لئے حوصلہ افزائی کی ہے۔ مادھو نے بتایا کہ سنگھ کے کام کی تکمی ہوچکی ہے اور سنگھ اپنے قوم اور معاہشرہ وکردار کی تعمیر اور شخصیتی فروغ کی بنیادی خدمات کو دوبارہ اختیار کرلے گا۔ آر ایس ایس کے ترجمان نے بتایاکہ اقتدار پر آنے سے قبل بی جے پی نے اپنا ایجنڈہ وضع کیا تھا جس پر عوامی خط اعتمادکی تکمیل ہوئی جب کہ مستقبل کا لائحہ عمل پارٹی وضع کرے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ سنگھ نے کبھی بھی ریموٹ کنٹرول اپنے پاس نہیں رکھا ۔ سنگھ سیاسی نہیں بلکہ سماجی تنظیم ہے ۔

Narendra Modi meets BJP leaders to begin forming India's government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں