منموہن سنگھ کا 10 سالہ دور کامیابیوں و ناکامیوں سے عبارت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-16

منموہن سنگھ کا 10 سالہ دور کامیابیوں و ناکامیوں سے عبارت

نئی دہلی
پی ٹی آئی ۔ آئی اے این ایس
وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جو ایک ماہر معاشیات ہیں اور1990کے دہے میں ملک میں معاشی اصلاحات لانے میں اہم رول ادا کیا ہے‘ 10سال تک ، وزارت عظمیٰ پر فائز رہنے کے بعد اس عہدہ سے سبکدوش ہونے والے ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ہند۔ امریکہ سیول نیو کلیر معاملات کو آگے بڑھایا اور اس معاہدہ کے لئے درکا رتما م تر تائید پورے عزم مصمم کے ساتھ حاصل کی ۔ انہوں نے دیہی روزگار ‘مہاتما گاندھی قومی دیہی طمانیت روزگار ایکٹ کا نفاذ عمل میں لایا اور ایک سال میں دیہی خاندانوں کے ہر غریب رکن کو ایک سو دن کے لئے روز گار فراہم کرنے کی اسکیم شروع کی ۔ اس سبب یوپی اے۔11حکومت کے لئے2004-05میں زائد از 200نشستیں حاصل ہوئیں ۔ 2004-05اور2011-12کے دوران 7برسوں میں ملک میں غریبوں کی تعداد جو پہلے407ملین تھی گھٹکر269ملین ہوگئی ۔ اس طرح یہ گراوٹ مذکورہ مدت میں138ملین رہی۔ ڈاکٹر سنگھ کے عہد میں حق اطلاعات(آر ٹی آئی ایکٹ) منظور کیاگیا اور غریبوں و نیز محروم مراعات طبقات کو بااختیار بنانے حق تعلیم ایکٹ اور غذائی سلامتی ایکٹ منظور کیا گیا ۔ ملک کو پولیو سے پاک کرنے لک بھر میں پولیو ٹیکہ اندازی مہم کو آگے بڑھایا گیا ۔ بائیو میٹرک شناخت کے لئے2009میں یونیک آئیڈ نٹیفکیشن اتھاریٹی آف انڈیا کی اسکیم کو شروع کیا گیا تاکہ ہندوستان میں رہنے والے ہر شخص کو ایک آدھار شناختی کارڈ فراہم ہو۔ رقومات کی راست منتقلی کے فائدہ کی اسکیم ڈی بی ٹی کو شروع کیا گیا جو یوپی اے۔11کے لئے مثبت نقطہ ثابت ہوا۔ جہاں تک خارجہ پالیسی کا تعلق ہے انہوں نے تجارت کا اعلی سطحوں تک پہنچاتے ہوئے اور سرحد پر امن و سکون کے لئے دفاعی معاہدہ پر دستخط کرتے ہوئے چین کے ساتھ دوستی قائم کی جو اَب تک مخالف رہا ہے۔ ڈاکٹر منموہنسنگھ نے عالمی فورموں مین ہندوستان کی آواز کو عظٰم تر احترام کے ساتھ سنے جانے کے مواقع فراہم کیے۔ امریکہ کے ساتھ اسٹریجگ اشٹراک وضع کیا اور جاپان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا ۔ حکومت نے دہلی۔ ممبئی انفراسٹرکچر کو ریڈار کے بشمول کئی بڑے انفراسٹرکچر پراجکٹس کو آگے بڑھایا۔ زائد از17ہزار کلو میٹر شاہراہوں کی تعمیر کی ۔ دیہی علاقوں میں برقی کی سربراہی کے عظیم تر مواقع راہم کئے۔ ریلویز اور ٹیلی کام سسٹم میں وسعت پیدا کی۔ غذائی اجناس کی پیداوار ریکارڈ بلندیوں تک پہنچ گئی ۔ برقی کی پیداوار جو2003.04میں113,000میگاواٹ تھی ‘2013-14میں دگنا سے زیادہ ہوکر243,000میگا واٹ پہنچ گئی ۔ تاہم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی میعاد عہدہ میں بعض منفی پہلو بھی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یوپی اے حکومت کے دوران رشوت ستانی کے سب سے بڑے اسکینڈلس سامنے آئے ۔ اگرچہ ڈاکٹر سنگھ ایک انتہائی دیانتدار شخص ہیں ان پر بعض گوشوں سے الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے کئی وزارتی رفقاء کے غلط اقدامات اور سیاسی و نیز بیورو کریٹک سطح پر رشوت ستانی سے چشم پوشی کی ۔ یہی بھی کہاجاتا ہے کہ حکومت نے شعبہ چلر فروشی میں بیرونی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) جیسے اہم معاشی فیصلوں میں پس و پیش کیا۔ یہ بھی کہاجاتا ہے کہ بعض حلیف جماعتوں حتی کہ خود کانگریس کی صفوں سے مزاحمت پر یہ قدم اٹھایا گیا۔ حکومت مغربی بنگال کے پس و پیش کے سبب بنگلہ دیش کے ساتھ تیستا آبی معاہدہ پر دستخط میں ناکامی ہوئی ۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں زیادہ پیش رفت نہیں ہوسکی کیونکہ اندرون ملک مسائل پر وزیر اعظم کی توجہ مرکوز وہی ۔ دیگر اہم علاقائی مسائل بالخصوص افریقہ ، مشرقی وسطیٰ اور لاطینی امریکہ کے تعلق سے بھی وہ مسائل میں گھرے رہے ۔ وزیر اعظم‘عوام کو موثر طور پر اپنے کارناموں سے آگاہ کرنے میں شخصی تذبذب میں رہے اور حکومت کے ناقدین کے پروپیگنڈہ کے چیلنج کا بہتر انداز میں جواب نہیں دے سکے ۔ یہ وہ سب سے بڑی کمی تھی جو عصری حکمرانی میں اہم عنصر تھی ۔ پی ٹی آی کی اطلاع کے بموجب کل16مئی کو لوک سبھا انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے بعد81سالہ ڈاکٹر منموہن سنگھ شنبہ 17مئی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیں گے۔ اکزٹ پولس میں یو پی اے کی شکست کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے2002میں مابعد گودھرا فسادات کے بعد این ڈی اے حکومت سے بحیثیت وزیر اعظم عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لی تھی ۔ وہ ہندوستان کے وزیر اعظم بننے والے پہلے سکھ رہے ۔ انہیں اس عہدہ کے لئے سونیا گاندھی نے نامزد کیا تھا۔ اور اس عہدہ کے لئے ڈاکٹر سنگھ کو حلف ایک مسلم صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے دلایا تھا۔ منموہن سنگھ26ستمبر19932کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے موضع گاہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ اہم عہدوں جیسے مشیر معاشی امور اور منصوبہ بندی کمیشن کے نائب صدر نشین کے عہدہ پر فائز رہے ۔2004میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر سنگھ کی میعاد عہدہ کے دوران 3بڑے اسکامس ہوئے جن کی مجموعی مالیت تخمیناً4لاکھ کروڑ روپے بتائی جاتی ہے ۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ ایسی رشوت ستانی کی ’’نظیر‘‘ نہیں ملی۔ ڈاکٹر سنگھ کو ماضی میں کیمبرج یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعزازی ڈگریاں بھی حاصل ہوئیں ۔ انکی ابتدائی تعلیم پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہوئی ۔

Manmohan Singh leaves a legacy of achievements and failures

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں