تانڈور کے بلدی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین کا شاندار مظاہرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-13

تانڈور کے بلدی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین کا شاندار مظاہرہ

mim success in municipal elections
تانڈورکے بلدی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین کا شاندار مظاہرہ ، 10/بلدی حلقوں پر قبضہ ، صدر نشین بلدیہ کے عہدہ پربھی قبضہ کا امکان
ٹی آر ایس 10، کانگریس 8، تلگودیشم 2اور بی جے پی کا ایک امیدوار بھی کامیاب، پہلی بار 11/ مسلم چہروں کا بلدیہ میں ہوگا داخلہ

30/مارچ کو منعقدہ ضلع رنگاریڈی کی مجلس بلدیہ تانڈور کے انتخابات میں ہوئی رائے دہی کے ووٹوں کی گنتی یہاں تانڈور ریکرئیشن سنٹر ( ٹی آر سی ) میں سخت پولیس بندوبست کے درمیان عمل میں آئی اور اس کے نتائج انتہائی حیران کن رہے کسی بھی جماعت کو جادوئی ہندسہ حاصل نہیں ہواہے کہ جس سے با آسانی صدر نشین بلدیہ کا انتخاب کیا جاسکے31/بلدی حلقوں پر مشتمل مجلس بلدیہ تانڈورکے صدر نشین بلدیہ کے عہدہ کے حصول کے لئے 16/امیدواروں کی کامیابی ضروری ہے تاہم مجلس اتحادالمسلمین کے 10، ٹی آرا یس کے 10، کانگریس پارٹی کے 8،تلگودیشم کے دو اور بی جے پی کے ایک امیدوار منتخب ہوئے ہیں کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے 10/امیدواروں نے جن میں دو غیر مسلم امیدوار بھی شامل ہیں نے زبردست کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیاسی پنڈتوں کے اعداد وشمار کو غلط ثابت کر دکھایا ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے بھی یہ ناقابل یقین نتیجہ ثابت ہواہے خاص بات یہ بھی ہیکہ مجلس اتحادالمسلمین کے منتخبہ تمام10/ امیدوارسیاسی میدان میں بالکل نئے چہروں کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان تما م کا ماضی میں سیاست سے کوئی تعلق بھی نہیں رہا ہے جن میں دو وکلاء کے بشمول چار خواتین شامل بھی ہیں مجلس اتحادالمسلمین نے یہاں کے 31/بلدی حلقوں کے منجملہ 16/ بلدی حلقوں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے جن میں سے 10/امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ دیگر 6/بلدی حلقہ جات میں مسلم ووٹوں کی تقسیم کے باعث بہت ہی کم ووٹوں سے اس کے امیدواروں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے ورنہ مجلس یہاں مزیدسب سے بڑی سیاسی طاقت کے طور پر ابھر سکتی تھی ! دوسری جانب ٹی آریس نے یہاں 29/بلدی حلقوں میں مقابلہ کیا تھا اس پارٹی کو بھی 10/امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ،کانگریس نے تمام 31/بلدی حلقوں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے جن میں صرف 8/امیدوار ہی کامیاب ہوپائے ہیں جبکہ1952ء میں اپنے قیام سے 2010ء تک بلدیہ تانڈو سوائے دو معیادوں کے کانگریس ہی کے قبضہ میں رہی ہے اس طرح ان انتخابات میں کانگریس کا مظاہرہ مایوس کن ہی کہا جاسکتاہے تلگودیشم پارٹی کو صرف دو امیدواروں کی کامیابی پر اکتفا کرنا پڑا ہے جس نے 23/بلدی حلقوں سے مقابلہ کیا تھا جبکہ " اب کی بار مودی سرکار" کا نعرہ لگانے والی بی جے پی کوان بلدی انتخابات میں شرمناک حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس کی صرف ایک خاتون امیدوار ہی منتخب ہوئی ہیں جبکہ بی جے پی نے اپنے 17/امیدوار کھڑا کئے تھے مجلس اتحادالمسلمین کے کامیاب شدہ امیدواروں میں بلدی حلقہ 4/سے راتھوڑ بھیم سنگھ،بلدی حلقہ 5/سے سید ساجد علی ،بلدی حلقہ 14/سے ملکہ بیگم ،بلدی حلقہ 15/سے محمد فصیح الدین ، بلدی حلقہ 18/سے محمد عابد ،بلدی حلقہ 19/سے جی ۔ اروند کمار،بلدی حلقہ 20/سے محمدی بیگم ،بلدی حلقہ 24/سے صوفیہ بیگم ، بلدی حلقہ26/سے افشاں بیگم اور بلدی حلقہ 27/ سے محمد آصف شامل ہیں ۔ ان بلدی انتخابات میں سب سے زیادہ حوصلہ افزاء بات یہ ہوئی ہیکہ اس مرتبہ بلدیہ تانڈور کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 11/مسلم ارکان بلدیہ منتخب ہوئے ہیں جن میں مجلس کے 8/ ٹی آر ایس کے عبدالرزاق بلدی حلقہ 11/اور عبدالقوی بلدی حلقہ 12/ اور کانگریس کے مختار احمد ناز بلدی حلقہ 23/شامل ہیں
صدر نشین بلدیہ کے عہدہ کے لئے 18/مئی کو انتخاب ہونا ہے اور مجلس کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ وہ اس عہدہ پر قبضہ کرلے گی مجلسی ذرائع کے بموجب ٹی آر ایس اور کانگریس دونوں ہی اس کو اپنی تائید دینے کے لئے تیار ہیں تاہم اس کا فیصلہ صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی ہی کریں گے ۔چونکہ بلدیہ تانڈور کی صدارت کا عہدہ پہلی مرتبہ خاتون کے لئے مختص کیا گیا ہے ایسے میں مجلس سے منتخب دو خاتون وکلاء محمدی بیگم اور صوفیہ بیگم کے نام عوامی حلقوں میں زیر گشت ہیں کہ اگر مجلس اتحادالمسلمین ٹی آر ایس یا پھر کانگریس کی تائید سے صدر نشین بلدیہ تانڈور کے عہدہ پر قبضہ کرلیتی ہے تو یہ دونوں خواتین پارٹی کی اولین ترجیح ہوسکتی ہیں !! ان بلدی انتخابات کی خاص بات یہ بھی ہیکہ اس مرتبہ 31/ارکان بلدیہ کے منجملہ16/خواتین منتخب ہوئی ہیں جنہیں 50/فیصد تحفظات دئے گئے تھے جبکہ جملہ 27/نئے چہرے بلدیہ میں داخل ہونگے۔

Excellent progress of MIM in Tandur municipal elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں