فوج میں ہم جنس پرستوں کی خدمات پر امتناع - نظرثانی کی وکالت - امریکی وزیر دفاع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-13

فوج میں ہم جنس پرستوں کی خدمات پر امتناع - نظرثانی کی وکالت - امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے آج کہا کہ امریکی فوج کو مسلح افواج میں کھلے عام خدمات کے لئے ہم جنس پرست افراد کو اجازت دینے پر اس کے امتناع پر نظر ثانی کرے اور کہا کہ ہر ایک تعلیم یافتہ امریکی کو خدمت کا ایک موقع دیاجانا چاہئے ۔ صدر بارک اوباما نے ان کی میعاد کے دوران لسبین ‘ گے اور بائی سیلچول اور ٹرانس جنڈرس کے حقوق کو ترجیح دے رکھی ہے اور 2010ء میں ایک قانون پر دستخط کئے جس سے’’مت پوچھئے مت بولئے‘‘ پالیسی کا اختتام عمل میں آیا جس نے فوج پر برسر عام خدمات سے ہم جنس پرستوں اور خواتین کو باز رکھا ہے ۔ ہیگل نے یہ واضح کیا کہ ان کا یہ احساس ہے کہ ہم جنس پرست سپاہیوں پر امتناع کو بدل دینا چاہئے ، ہم جنس پرستوں کا مسئلہ قدرے پیچیدہ ہے کیونکہ اس میں ایک میڈیکل جز ہے ۔ ہیگل نے اے بی سی کے اس ہفتہ کے پروگرام میں یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل پر طبی توجہ کی ضرورت ہے ۔ سادگی پسند مقامات جہاں کئی کیسس میں ہم مردوں اور خواتین رکھتے ہیں ، ہمیشہ اس نوعیت کا موقع فراہم نہیں کرتے لیکن امتناع پر ایک نظر ثانی کی حمایت کرتے ہوئے ہیگل نے کہا کہ میں ایسے افراد کے لئے اس تنقیح کے لئے کھلا ذہن رکھتا ہوں ، ایک بار پھر میں نچلی سطح کو واپس گیا ہوں ، ہر ایک تعلیم یافتہ امریکی جو ہمارے ملک کے لئے خدمات انجام دینے کا خواہاں ہے اس کو ایک موقع دیا جانا چاہئے، اگر وہ تعلیم یافتہ ہیں اور یہ کام کرسکتے ہیں ۔ واشنگٹن کے ایک ایڈوکیسی گروپ ہم جنس پرست مساوات کے لئے قومی سنٹر نے کہا ہے کہ ہیگل کا پالیسی پر نظر ثانی کرنے کا ارادہ توقع سے زیادہ ہے لیکن اس کا انتہائی خیر مقدم کیاجاتا ہے کیونکہ اس کو امتناع کا دائرہ اور اذکار رفتہ قرار دیا ہے۔ گروپ نے کہا کہ ہزاروں ہم جنس پرست افراد اس وقت فوج کے تمام شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ لیکن انہیں پوشیدہ رکھنے پر مجبور کیاجارہا ہے کہ وہ کون ہیں کیونکہ اس کے اظہار کی وجہ سے ان کے کیرئر کی محرومی کا جوکھم لاحق ہے ۔

Secretary Of Defense Says Ban On Transgender People Should Be Reviewed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں