دیوبند میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-12

دیوبند میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش

اتر پردیش کے ضلع سہارنپور میں سماج دشمن عناصر نے گزشتہ24گھنٹے کے دوران دیوبند اور بیبٹ قصبوں میں مذہبی مقامات کو نشانہ بناکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی لیکن دونوں فرقوں کے لوگوں نے صبر اور دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اس سازش کو ناکام بنادیا ۔ اس کے بعد دیوبند کے علماء نے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ۔ ذرائع کے مطابق ڈویژن کے اعلی حکامکی ہدایت پر پولیس کو چوکس کردیا گیا اور خفیہ ایجنسیاں سازش کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر تنویر جعفر علی نے آج یہاں حکام کے ساتھ میٹنگ کرکے دیوبند اور بیہٹ میں ہونے والے واقعات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔میٹنگ میں احتیاطی اقدامات اور حساس مقامات پر سلامتی دستوں کو تعینات کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعد میں ڈویژنل کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ جائزہ میٹنگ کے دوران یہ محسوس کیا گیا کہ مغربی اتر پردیش کا ماحول خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے ایسی سازشوں کو ناکام بنانے اور امن قائم رکھنے کی اپیل کی ۔ انہوں نے سماج دشمن عناصر کے خلاف سختی سے پیش آنے کی ہدایت دی ۔ آج صبح سویرے ضلع سہارنپور کے نہایت حساس دیوبند قصبے میں فجر کی نماز کے وقت دارالعلوم کے مین گیٹ کے نزدیک جی ٹی روڈ کی چندووالی مسجد میں موٹر سائیکل پر سوار افراد نے شراب سے بھری ہوئی ایک بوتل پھینک دی جس کے ٹکڑوں سے ایک نمازی حاجی ضمیر عالم زخمی ہوگئے ۔مسجد کے متولی شبلی اقبال نے نامعلوم افراد کے خلاف دیوبند کوتوالی میں معاملہ درج کرایا ۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور انتظامیہ کے عہدیدار موقع پرپہنچے اور واقعہ کے تفصیلات حاصل کیں۔ حکام نے ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے جمعیت العلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی اوردارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سے ملاقات کی ۔ علماء نے حکام وک تعاون کا یقین دلایا اور ادارے کے طلباء اور مسلمانوں سے واقعہ کو نظر انداز کرنے اورصبر سے کام لینے کی اپیل کی ۔ علماء کی گزارش پر مسجد کی صفائی کرادی گئی ہے ۔ اس درمیان پولیس سپرنٹنڈنٹ(دیہی) ڈاکٹر دھرم ویر سنگھ نے کہا کہ ماحول خراب کرنے والوں کا پتہ لگانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اور جن افرادکے نام سامنے آئیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرا واقعہ گزشتہ روز شام کو بیہٹ میں پیش آیا جہاں خرم پور گاؤں کے عید گاہ علاقہ میں ایک جانور کا گوشت ملنے سے خاص فرقہ کے افراد میں ناراضگی پھیل گئی ۔ ضلع افسر سندھیا تیواری اورسینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر منوج نے موقع پر پہنچ کر دونوں فرقوں کے ذمہ دار افراد کو سمجھا کر ماحول کو پرامن کیا۔ اس معاملے میں ایک نو عمر لڑکے کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ کم عمر ہونے کی وجہ سے اس کے خلاف قومی تحفظ ایکٹ(این ایس اے)کے تحت کارروائی نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ڈویژنل کمشنر مسٹر علی کل مظفر نگر اور شاملی اضلاع کے حکام کے ساتھ میٹنگ کرکے احتیاطی اقدام کی حکمت عملی بنائیں گے ۔ یاد رہے کہ مظفر نگر میں دو دن قبل محلہ نیابانس میں رہنے والے کپڑے کے تاجر عبدالصمد کے17سالہ بیٹے کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔اس کے علاوہ کل شام میرٹھ شہر کے کوتوالی علاقہ میں متنازعہ کنویں پر تعمیر کا کام کرانے کی وجہ سے دو فرقوں کے افراد کے درمیان پتھراؤ اور فائرنگ کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

Communal tension in Sahranpur after wine bottles thrown into Darul Uloom mosque

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں