کوئی ہمیں کس طرح بنگلہ دیشی قرار دے سکتا ہے - آسام مسلم فساد زدگان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-10

کوئی ہمیں کس طرح بنگلہ دیشی قرار دے سکتا ہے - آسام مسلم فساد زدگان

راگھا بل(آسام)
پی ٹی آئی
رومیلا خاتون نامی عورت کا کہناہے کہ راگھا بل موضع میں29برس قبل اس کی شادی ہوئی تھی۔ کوئی کس طڑح مجھے ایک بنگلہ دیشی قرار دے سکتا ہے؟ رومیلا نے چند بوڈو گروپس کے ان دعوؤں پر یہ بات کہی کہ بوڈو لینڈ ٹیٹوریل ایریا ڈسٹرکٹ(بی ٹی اے ڈی) میں مقیم مسلمانوں کا تعلق پڑوسی ملک سے ہے۔ آسامی زبان مین روانی کے ساتھ بات کرتے ہوئے دو بچوں کی ماں45سالہ روملا نے کہا کہ بکسا ضلع میں2مئی کو حملہ کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے ان کا مکان جلانے سے قبل اس کے پاس نارائن گڑی موضع میں اراضی کا ایک پٹہ تھا اور دیگر دستاویزات بھی تھے۔ رومیلا کے26سالہ بیٹے شفیق الاسلام نے کہا کہ میں اس موضع میں پیدا ہوا۔ مجھے توقع ہے کہ چند دستاویزات وہاں ہنوز موجود ہوں گے۔ میں حکام سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اراضی کے ہمارے حقوق کے تحفظ کے لئے ان دستاویزات کا پتہ چلائیں ۔ نارائن گڑی موضع کے بیشتر متاثرین کے پاس اراضی کے پٹے ہیں۔ کھوکھرا جار اور بکسا اضلاع میں یکم مئی سے دو روزہ حملوں کے بعد چند گروپوں نے دعوی شروع کردیاکہ یہ افراد بنگلہ دیش کے غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور انہیں نکالنے کی ضرورت ہے ۔ تاہم اس نظریہ سے زیادہ افراد اتفاق نہیں کرتے۔ شفیق الاسلام نے کہا کہ اگر ہم بنگلہ دیش کے تارکین وطن ہیں تو ہمیں واپس کرنا حکومت کاکام ہے ۔ بوڈوز کو ہماری خواتین اور بچوں کو ہلاک کرنے نیز ہماری املاک جلانے کا حق نہیں ہے ۔ رومیلا خاتون کا خاندان دو بیٹوں، ایک بہو اور دو پوتوں پر مشتمل ہے ۔ یہ خاندان ان پانچ خاندانوں میں شامل ہے جن کا حملوں کے دوران جانی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ اس خاندان کے تمام چھ ارکان بنگار پاڑا میں ریلیف کیمپ میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ریلیف کیمپس میں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ2004سے قبل نارائن گڑی موضع میں200سے زائد خاندان آباد تھے مگر مذکورہ سال تباہ کن سیلاب کے دوران بیکی دریا کا رخ تبدیلہوگیا جس کے نتیجہ میں بیشتر علاقہ زیر آب آگیا۔ اس کے بعد سے لگ بھگ 75خاندان دریا کے مغربی کنارہ پر مقیم ہیں ۔75سالہ امام علی نے کہا کہ بیکی دریا اب ہماری پٹہ کی اراضی پر سے بہہ رہی ہے۔ اس کے باوجود ہم یہیں مقیم ہیں۔مگر بنیادی اشیاء کے لئے مکمل انحصار دوسری جانب ہے ۔ حملہ میں امام علی کی اہلیہ ہلاک ہوگئی تھیں ۔ انہوں نے آسامی زبان میں روانی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا مہ کیرے پاس39سال سے اراضی کا ٹہ ہے ۔ میرے بیٹے اور پوتے کی شادیاں وہاں انجام پائیں ۔ اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں ایک بنگلہ دیشی ہوں۔ ضلع بکسا کے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے ان کے دعوؤں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد کئی دہو ں سے یہاں مقیم ہیں۔ ان کے بچے آسامی پرائمری اسکول میں داخلہ لیتے ہیں ۔ وہ آسامی زبان میں اچھی طرح بات چیت کرسکتے ہیں ۔ اس بات کا قطعی امکان نہیں ہے کہ وہ حالیہ برسوں میں یہاں پہنچے ۔ تاہم عہدیدار نے کہا کہ اس بات امکان موجود ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی تشکیل کے وقت ممکن ہے آسام پہنچ کر مقامی تہذیب کے ساتھ گھل مل گئے ہوں۔ انہیں بنگلہ دیشی قرار دینا مناسب نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ بوڈو لینڈ ٹیٹوریل ایریا اضلاع کے کھوکھرا جار اور بکسا اضلاع میں حملوں میں41افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

Assam Muslim Riot Victims says we are not Bangladeshi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں