بزم اردو قطر کا اپریل 2014 کا ماہانہ طرحی مشاعرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-06

بزم اردو قطر کا اپریل 2014 کا ماہانہ طرحی مشاعرہ

April-2014-Tarhi-mushaira-Bazm-e-Urdu-Qatar
قطر میں قدیم ترین معروف اردو ادبی تنظیم بزم اردو قطر نے ماہ اپریل کے طرحی مشاعر کا انعقاد 25/ اپریل 2014ء ؁ بروز جمعہ کو 9 بجے شب علامہ ابن حجر لائبریری فریج بن عمران کے وسیع ہال میں کیا۔ گزشتہ ایک سال سے بزم کا ماہانہ پروگرام علامہ ابن حجر لائبریری میں بڑے ہی اہتمام سے منعقد ہو رہا ہے۔ مشاعرے کی صدارت ہندوستان سے تشریف لائے ہوئے مہمان بزرگ شاعر جناب یوسف جمیل نے کی۔ مہمان خصوصی کی نشست پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے جناب ڈاکٹر توصیف احمد ہاشمی جلوہ افروز ہوئے۔ مہمان اعزازی کے طور پر ہندوستان ہی سے تشریف لائے ہوئے ایک اور مہمان شاعر جناب کمالؔ احمد بلیاوی شریکِ مشاعرہ ہوئے۔ بزم کے جنرل سکریٹری جناب افتخار راغبؔ نے ابتدائی نظامت کی اور بزم کے نو منتخب صدر جناب رفیق شادؔ اکولوی کو مہمانان کے استقبال کے لیے بلایا ۔بزم کے سرپرست و گزرگاہِ خیال فورم کے بانی و صدر جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ کے نور چشم کاظم فیصل کی تلاوتِ کلام اللہ سے پروگرام کا باضابطہ آغاز ہوا۔صدرِ بزم جناب شادؔ اکولوی نے استقبالیہ خطبہ پیش فرمایا اور یقین دلایا کہ بزم کی کارکردگی کو نہ صرف بہتر بنایا جائے گا بلکہ پروگراموں کے معیار کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ آپ نے فرمایا کہ بزم اس موقف پر ہمیشہ قائم رہے گی کہ اس کے ذریعہ بغیر کسی امتیاز کے اردو ادب کی خدمات انجام دی جائیں گی اور ہر محبِ اردو کا بزم کے پروگراموں میں تہہِ دل سے استقبال کیا جائے گا۔ مشاعرے کی نظامت کے فرائض انڈو قطر اردو مرکز کے بانی صدر جناب سلیمان دہلوی نے بہ حسن و خوبی اپنے منفرد انداز میں انجام دئے۔
مشاعرے سے قبل اپنی دلکش آواز کے لیے قطر کے اردو حلقے میں معروف جناب عبدالملک قاضی نے ایک معروف مناجات پیش کی جس کا مطلع ہے ؂
کانپتے ہونٹ ہیں اشک بھی ہیں رواں
سن لے میری دعا سن لے میری فغاں
اس کے بعد پرکشش ترنم کے مالک شاعر جناب وزیر احمد وزیرؔ نے جناب افتخار راغبؔ کی کتاب’ غزل درخت ‘ سے ایک اپنی پسند کی غزل پیش فرمائی جس کا مطلع ہے ؂
ترکِ تعلقات نہیں چاہتا تھا میں
غم سے ترے نجات نہیں چاہتا تھا میں
حسبِ روایت مشاعرے میں پہلے ای میل سے موصول غزلیں پیش کی گئیں جن میں محترمہ عالیہؔ تقوی (امریکہ) ، جناب تنویر پھولؔ (امریکہ) اور محترمہ رضیہؔ کاظمی(امریکہ) کی غزلیں پیش کی گئیں جنھیں جناب محمد غفران صدیقی ، جناب قاضی عبدالملک اور جناب حافظ سیف اللہ نے بالترتیب اپنے اپنے انداز میں پیش کر کے مشاعرے کو وقار بخشا۔ جب کہ ہندوستان سے جناب حشمت رضا ساحلؔ نے فون کے ذریعہ اپنی طرحی غزل پیش کر کے خوب داد وصول کی۔ جن مقامی شعراے کرام نے اپنے طرحی کلام پیش کیے ان میں صدرِ مشاعرہ جناب یوسف جمیل اور مہمانِ اعزازی جناب کمالؔ احمد بلیاوی کے علاوہ جناب عتیق انظرؔ ، جناب شادؔ اکولوی ،جناب افتخار راغبؔ ، جناب فیضانؔ ہاشمی ، جناب اطہر اعظمی اور جناب وزیر احمد وزیرؔ کے اسماے گرامی شامل ہیں۔مشاعرہ گاہ میں موجود منتخب با ذوق سامعین نے بھی خوب دل کھول کر شعراے کرام کے اچھے شعروں پر داد وتحسین کے پھول برسائے۔
جناب یوسف جمیل نے اپنے صدارتی خطبے میں ادب کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایاکہ ادب کی یہ محفلیں ہمارے ذوقِ سلیم کی پرورش کا باعث ہیں۔آپ نے کہا کہ پچاس سالوں سے بزمِ اردو قطر کی مسلسل اردو ادب کی خدت بے حد قابلِ ستائش ہے اور تمام اراکین اس کے لیے بجا طور پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔ مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر توصیف احمد ہاشمی نے فرمایا کہ میں چند مہینوں سے قطر میں اردو کی محفلوں میں شریک ہو رہا ہوں اور مجھے آج کے مشاعرے میں شریک ہو کر بھی بے حد خوشی کا احساس ہوا۔ مہمانِ اعزازی جناب کمالؔ احمد بلیاوی نے بھی اس مشاعرے کے اہتمام پر بزم کا شکریہ ادا کیا اور اس کامیاب مشاعرے میں شریک ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔ آخر میں نیپال سے تعلق رکھنے والے بزم کے نائب سکریٹری جناب شمس الدین رحیمی نے مختصر الفاظ اور پر اعتماد لہجے میں تمام مہمانان ، شعراے کرام ، معزز سامعین کے ساتھ ساتھ لائبریری کے ذمہ داران کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔ تمام شرکاء کو ضیافت بھی پیش کی گئی۔
نمایاں حاضرین میں بزم کے سرپرست و گزرگاہِ خیال فورم کے بانی و صدر جناب ڈاکٹرفیصل حنیف ، بزم کے نائب صدر جناب فیروز خان ، بزم کے نئے رکن جناب قطب الدین بخیار کے علاوہ جناب ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ، جناب ڈاکٹر رضوان احمد، جناب مرزا اطہر بیگ، جناب ظفر صدیقی،جناب علی عمران، جناب محمد غوث، جناب محمد غلمان، جناب فخرالدین رازی ،جناب سید رضا ، مولانا حفظ الرحمن عمری اور جناب افروز داورکے اسمائے گرامی شامل ہیں۔

مشاعرے میں پیش کیے گئے منتخب اشعار قارئین کے ذوقِ مطالعہ کی نذر :
وزیر احمد وزیرؔ : اندھیرے جھانک رہے ہیں سبھی دریچوں سے
چھپا کے رکھوں میں سورج کو اپنے گھر کب تک
نہ جانے ختم ہو کب ہجر کا سفر یارب
بلائے گا مجھے خوابوں میں یوں ہی گھر کب تک

محمد اطہرؔ اعظمی : جو اپنے وعدے پہ قائم کبھی نہ رہ پائے
سجاؤں واسطے اس کے یہ بام و در کب تک
پریشاں ذہن ، نگہ میں سوال ، لب خاموش
تری تلاش میں آخر کروں سفر کب تک

فیضانؔ ہاشمی : اک اور عشق ضروری ہے زندگی کے لیے
رہیں گے ایک حوالے سے معتبر کب تک
میں مقابل میں کھڑا ہو جاؤں گا آنکھیں لیے
اُس کے آگے جب مری تحریر رکھی جائے گی

افتخار راغبؔ ؔ : کسی کے عشق میں کب تک مجھے سلگنا ہے
رہے گی شدتِ جذبات اس قدر کب تک
عجیب حشر ہے برپا درونِ دشتِ بدن
رہے گا آہوِ وحشت کا شور و شر کب تک

شادؔ اکولوی : خدایا ہم کو بھی دے روشنیِ علم و ہنر
یہ ذہن و دل رہیں بے علم، بے ہنر کب تک
نہیں ہو روح جو اخلاص کی کہیں باقی
تو سوچئے کہ دعاؤں میں ہو اثر کب تک

عتیق انظرؔ : کبھی تو ٹوٹے گا شیشے کاگھر تمھارا بھی
بچو گے شہر میں پتھر اُچھال کر کب تک
ہیں گرنے والے تری جھنڈ کے پرندے سب
انھیں اڑائیں گے روئی کے بال و پر کب تک

کمال ؔ احمد بلیاوی : جہاں ہو بھیڑ ہزاروں حسین چہروں کی
وہاں بس ایک ہی جانب رہے نظر کب تک
فقط یہ سوچ کے ہم نے وطن ہی چھوڑ دیا
کٹے گی زندگی میراث بیچ کر کب تک

یوسفؔ جمیل : یہ مری آہ و فغاں ہوگی بے اثر کب تک
یہاں رہے گی شب تار کی سحر کب تک
کبھی تو ظلم کی تردید میں زباں کھولیں
سکوت مصلحت آمیز ہے مگر کب تک

ای میل سے موصول غزلوں سے منتخب اشعار:

حشمت رضا ساحلؔ (ہندوستان) : غزل تو بھیج رہا ہوں میں پانچ برسوں سے
یہ دیکھنا ہے پہنچتا ہوں میں قطر کب تک

عالیہؔ تقوی (امریکہ) : یہ زندگی ہو اندھیرے میں اب بسر کب تک
نہ جانے آئے گی امید کی سحر کب تک

تنویر پھول (امریکہ) : بھُلا نہ پایا مسافر وہ شبنمی آنکھیں
زمین چُنتی رہی جانے وہ گہر کب تک

رضیہؔ کاظمی (امریکہ) : خطا معاف اگر ایک بار ہو سرزد
کرے وہ حد سے تجاوزتو درگزر کب تک

رپورٹ: افتخار راغبؔ
جنرل سکریٹری ۔ بزمِ اردو قطر
موبائیل:55707870

April-2014 Monthly Tarhi mushaira by Bazm-e-Urdu, Qatar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں