(ایجنسیاں)
ہندوستان میں وقف جائیدادوں کے عنوان پر بنگلور میں ایک بین الاقوامی سمینار کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوروزہ سمینار کا اہتمام اسلامی فقہ اکیڈیمی آف انڈیا، اسلامکس ریسرچ انسٹیٹوٹ جدہ، کویت پبلک اوقاف فاونڈیشن کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مقررین نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہاکہ ملک کی تمام موقوفہ جائیدادوں کو ناجائز قبضہ جات سے آزاد کرانے کیلے قومی سطح کی مہم شروع کرنے پر زوردیا۔ دارالعلوم سبیل الرشاد میں سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے مرکزی اقلیتی امور کے رحمن خان نے کہاکہ ہر ایک وقف جائیداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانا ہر ایک مسلمان کا فرض ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کیا کہ اکثر وقف جائیدادوں پر مسلمان قابض ہیں، جو وقف جائیدادیں حکومت کے قبضہ میں ہیں۔ ان پر قانونی مقدمات چل رہے ہیں اور دائر کئے جاسکتے ہیں لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ خود مسلمان کسی نہ کسی بہانے سے وقف جائیدادوں پر قابض ہیں۔ ان کے ناجائز قبضوں کو ہٹانا سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔ خود مسلمان عوامی فلاح بہبود کے خدمات کے نام پر وقف جائیدادوں کو ہڑپ کررہے ہیں۔ مارکٹ کی قیمت سے بھی کم شرح پر وقف جائیدادوں کو طویل عرصے کیلئے لیز پر دیا جارہا ہے۔ جواز یہ پیش کیا جارہا ہے کہ اس اقدام سے مسلمانوں کی فلاحی خدمات انجام دی جارہی ہے، یہ ایک بے بنیاد جواز ہے اور اس کے نتیجہ میں وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کی برقراری یقینی بن جاتی ہے۔ اس کیلئے خود مسلمان ذمہ دار ہیں۔ وقف جائیدادوں کو تجارتی اعتبار سے ترقی دینے کے مسئلہ پر کے رحمن خان نے علمائے اکرام سے اپیل کی کہ وہ رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔ غیر مستعملہ وقف جائیدادوں کو ترقی نہیں دی گئی تو ان جائیدادوں سے مسلمان محروم ہوجائیں گے۔ حال ہی میں تشکیل دئیے گئے کارپوریشن کے تعلق سے مرکزی وزیر نے کہاکہ یہ پہلا ادارہ ہے جو تابع شریعت ہوگا اس سمینار میں اسلامی فقہ اکیڈیمی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی نے کلیدی خطبہ دیا۔ انہوں نے وقف اداروں کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اسلامی ڈیولپمنٹ بینک کے نمائندے ڈاکٹر محمد عبید اﷲ نے وقف جائیدادوں کو ترقی دینے سے متعلق آئی ڈی بی کی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایاکہ 30مسلم ممالک میں 58 پراجکٹس آئی ڈی بی کے تحت چل رہے ہیں۔ اب تک 6200 کروڑ روپئے کی مالیت سے واقف جائیدادوں کو ترقی دی گئی۔ اسی خطوط پر ہندوستان میں بھی وقف جائیدادوں کو ترقی دی جاسکتی ہے۔ اس کیلئے عالمی ادارے تعاون کرسکتے ہیں۔ اس سمینار میں ملک بھر کے وقف عہدیدار، ماہرین قوانین، علمائے اکرام، سماجی کارکنوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ تمام مقررین نے اسی بات پر زوردیا کہ وقف جائیدادوں پر ناجائزقبضے ہٹانے کیلئے قومی سطح پر مہم کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ریاستی وقف کے عہدیداروں سے کہا گیا کہ وہ مقبوضہ وقف جائیدادوں کی فہرست تیار کریں اور ناجائز قبضے ہٹانے کیلئے قانونی کارروائیوں کا آغازکیا۔ اس سمینار میں وقف تحفظات کمیٹیاں تشکیل دینے کی سفارش کی گئی۔ کہا گیا کہ ہر شہر میں ذمہ دار مسلمانوں کو شامل کرتے ہوئے کمیٹیاں تشکیل دی جانی چاہئے۔ شرکائے سمینار نے وقف ترمیمی بل 2013ء کی منظوری پر مرکزی حکومت سے اظہار تشکرکیا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں