کیا ہمارا ملک آزاد جمہوری ملک ہے ؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-01

کیا ہمارا ملک آزاد جمہوری ملک ہے ؟

جب ہمارا ملک انگریز سفید فام قوم کے دست وبرد سے آزاد ہوا تو ہمارے آباء واجداد نے اس ملک کو جمہوری ملک قرار دیا ،یہاں کے آئین اور قانو ن کے مطابق ہر شخص کو آزادی کے ساتھ نہ صرف اپنے مذہب پر عمل پیراہونے کی اجازت دی گئی ؛ بلکہ ہر مذہب والے کو اپنے مذہب کے نشر واشاعت کا بھی حق دیا گیا اور حقیقت بھی یہ ہے کہ جس قدر آزادی کے ساتھ ہمارے ملک میں ہر مذہب اور قوم کے ہرفرد کو سکھ وچین کے ساتھ اپنے جینے کا حق ہے ، شاید کہ کسی ملک میں اس قدر آزادی کے ساتھ جینے کا حق اس ملک کے باسیوں کو حاصل ہو، یہی تو وجہ ہے کہ ہمارا یہ ملک دنیا کا سب سے بڑا آزاد جمہوری ملک شمار ہوتا ہے ، یہاں کی آزادی اور جمہوریت ساری دنیا میں مسلمہ ہے ، ہمارا ملک اس حوالے سے دیگر ممالک کے لئے آئیڈیل اور نمونہ کی حیثیت رکھتا ہے اور ہمیں ہمارے ملک کی اس آزاد فضا میں جینے پر فخر بھی ہے ،لیکن کیاکیجئے ، کچھ ملک کے ہمارے برادران کو ہمارے گنگا جمنی تہذیب نہیں بھاتی ،وہ ہندو مسلم اتحاد کو ایک آنکھ نہیں دیکھنا چاہتے ، وہ ہر دم اس ملک کو ہندوراسٹر بنانے کا خواب سجائے رہتے ہی؛ حالانکہ ہمارا یہ ہمہ مذہب وثقافت اور ہمہ رنگ وآہنگ ملک جب تک باقی رہے (انشاء اللہ العزیز) کبھی ان سخت گیروں کے ناپاک عزائم کا شکار نہ ہوگا ، بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ہمارے نا عاقبت اندیش ، کچھ سخت گیر بردران کی اسی غلط روش نے مسلمانوں کو اپنے ملک میں خوف ودہشت کے سایہ تلے جینے پر مجبور کردیا ہے ،ان کا تو چھوڑیئے جو اپنے آپ کو انتہا پسند اور سخت گیر کہتے ہیں ، لیکن افسوس ہمارے ملک کے ان رہنماؤں اور قائدین پر ہوتاہے جو آئے دن اپنے آپ کو سیکولر اور ملک کی جمہوریت اور آزادی کو بنائے رکھنے کاڈھنڈورا پیٹتے ہیں ، ابھی چند دنوں سے نہ جانے ہمارے ملک کو کس کی نظر لگ گئی ، مسلمانوں کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کا کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جارہا، آئے دن مسلمانوں کی گرفتاری ، ان کو پابندِ سلاسل کر کے پس زنداں کیا جارہا ہے ، نہ کوئی عام مسلمان محفوظ ہے ، نہ کوئی مسلمان عالم دین اور نہ کوئی مسلم رہنما ، کسی کو نہیں چھوڑا جارہا، اس کے ذریعے کیا ملک کے مسلمانوں کو کیا پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہی تو نہ کہ اگر تم کو اس ملک میں رہنا ہے تو خوف ودہشت کے سائیوں تلے ، اگر یہاں جینا ہے ہمارے رحم وکرم پر ، کیا مسلمان خود اپنے ملک میں اس قدر بیگانہ اور بدنصیب ہوگیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں جس کی تقدیر سنوارنے اور اس ملک کو ناپاک انگریزوں کے چنگل سے آزاد کرانے کے لئے جس قدر خون بہایا ہے ہندوراسٹر کا خواب دیکھنے والوں نے اس اس قدر پسینہ بھی بہایا ہو، اس ملک کے ساتھ وفاداری کے واقعات کے ساتھ تاریخ کے صفحات بھرے پڑے ہیں ،بے قصور مسلمانوں کو اس سے قبل بھی گرفتار کر کے ان کو کئی کئی سال تک پس زنداں کیا گیا ، لیکن عدالتوں کو ان مسلم نوجوانوں کے یہاں سے سوائے ملک کی وفادری کے ساتھ سوا کوئی ہاتھ نہ لگا ، کیا ملک کی تقدیر کو سنوارنے اور مسلمان کی اپنے ملک کے ساتھ وفاداری کے ساتھ صلہ ہے کہ اس کو ہراساں وپریشان کیا جائے ؟ کیایہی انصاف ہے ؟ کیا یہی ہمارے ملک کی آزاد فضاء ہے؟ کیا ہم ایک جمہوری ملک میں جی رہے ہیں ؟ کیا جمہوریت اور آزادی کے یہی کڑوے پھل ہیں جو اس ملک کے باسی مسلمان کو چننے پڑرہے ہیں ؟عجیب صورتحال ہے ، وہ جو اس ملک کو ہندوراسٹر بنانے کا خواب سجائے ہوئے ہیں ، وہ بھی اپنی کامیابی اور ملک کے اقتدار پر پہنچنے کے لئے مسلمان کے ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور وقتا بوقتا مسلمانوں سے اپنے کئے پر معافی تلافی بھی کرتے ہیں اور مسلمانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں برسرِ اقتدار آنے کا موقع فراہم کیا جائے ، پھر وہ ہمارے حسن سلوک کو دیکھیں ، ہمارے وہ بھی لیڈران او رزعماء ہیں جو ہر دم سیکولرزم کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں ، انتہا پسندی اور سخت گیری کے سخت مخالف ہیں ، خصوصا الیکشن کے موقع پر مسلمانوں کو رجھانے اور منانے کے لئے مسلمانوں کے لئے مختلف وعدے کرتے ہیں ، مسلمانوں کے تحفظ کے حوالہ سے اپنے انتخابی منشور میں کئی ایک بل لانے کا عندیہ دیتے ہیں ، لیکن اس وقت جب کہ الیکشن بالکل قریب ہیں ، مسلمانوں کی اندھا دھند گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہے ، وہ کہاں گئے جنہیں مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی تھی ، جو مسلمانوں کو قریب کرنے کے لئے وعدے پر وعدے کئے جارہے تھے ، مسلمانوں کی اندھا دھن گرفتاری پر کیا کسی نے کوئی ایک لفظ کہا، اورتو رہے حکومت وقت بھی جو کہ اپنے آپ کو مسلمانوں کو مسیحاکہتے ہوئے نہیں تھکتی ، وہ بھی چب سادھے بیٹھی ہوئی ہے ، مسلمانوں کو جس طرح ہراساں اور پریشاں کیا جارہا ہے ، کیا انہیں دکھائی نہیں دیتا ؟اب تک تو افراد اور اشخاص کی گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی تھی ، اب مسلم تنظیموں کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہے ، یہ صورتحال کس بات کی غماز ہے ؟ کیا مسلمانوں کو یکا وتنہا کرنے اور ان کو پریشان وہراساں کرنے کا کھیل نہیں ہے، جب بر سراقتدار حکومت مسلمانوں کے تئیں سنجیدہ اور مسلمانوں کی ہمدرد اور مسیحاہے تو پھر وہ کیوں چب سادھے بیٹھی ہوئی ہے ؟کیا حکومت وقت کی خاموشی مسلمانوں کے ساتھ ہورہے مظالم پر رضامندی کا اظہار نہیں ہے ؟ کیا اس کو قول وفعل میں تضاد باور نہ کیا جائے ؟یہ وہ کچھ سوالات ہیں جو اس ملک کے باسی مسلمان کے ذہن میں گردش کر رہے ہیں ۔
آج مسلمان اپنے ملک میں ملک کے زعماء ولیڈران کی دوغلی پالیسی اور رویہ سے پریشان ہے ، وہ ایک دو راہے پر کھڑا ہے ، اسے کچھ سمجھ میں نہیں آتا کس سمت قدم اٹھائے ، کس کا ساتھ دے ،کس کو مسیحا تصور کرے ،جب وہ کسی کو اپنا تصور کرتا ہے اور اسے اپنانے کی کوشش کرتا ہے تو وہاں سے بھی خالی ہاتھ بلکہ محروم ومجبور ہوکر واپس لوٹتا ہے ، ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے مسلمان اتحاد سے کام لیں ، اپنے ملک میں اپنے وقار اور اپنے حیثیت کو منوانے کے لئے تیار ہوجائیں ، وہ اپنے آپ کو بے سہارا اور مجبور تصور نہ کریں ، وہ اپنی قوت ارادی اور عزائم کی پختگی کا ثبوت دیں ، آپسی اتحاد کے ذریعے ان لیڈران اور زعماء کو برسر اقتدار لائیں جو مسلمانوں کے تئیں ہمدرد ہوں ، جو مسلم مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کرتے ہوں، جو ملک کو حقیقی حمہوری راہ پر لے چلنے پر ایقان رکھتے ہیں ،جو یہاں کی ہندو مسلم اتحاد کی فضاء کو بنائے رکھنے کا عندیہ دیتے ہوں ،ہمارے مسلم زعماء اور قائدین ملت پر بھی دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ امت کو صحیح نشان اور سمت پر لے چلیں جو امت مسلمہ کے حق میں ہو ، اس روش اور راہ پرچلیں جہاں سے امت مسلمہ کو اس ملک میں چین وسکون سے جینا میسر ہو ، خوف ودہشت کے سائے ان پر سے چھٹ جائیں ، کسی بھی پارٹی میں شمولیت سے پہلے مسلمانوں کے تئیں اس پارٹی کامنشور اور مسلمانوں کے تئیں وہ کیا جذبات رکھتے ہیں معلوم کریں ، پھر اس کے بعد عام مسلمانوں کو اس پارٹی کو بر سر اقتدار لانے کے لئے کہیں ، ہمارا آپسی اتحاد ہی ہمارے وہ قوت وطاقت ہے جو ہمیں اپنے ملک میں باعزت طریقہ سے جینے کی راہ بتاسکتی ہے ۔

***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی

Is India an independant democratic Republic? Article: Rafi Haneef

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں