دوحہ فورم کے زیر اہتمام غالب فہمی کا ماہانہ علمی و ادبی اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-01

دوحہ فورم کے زیر اہتمام غالب فہمی کا ماہانہ علمی و ادبی اجلاس

گزر گاہِ خیال فورم (دوحہ) کے زیرِ اہتمام غالب ؔ فہمی کا سترھواں ماہانہ علمی وادبی اجلاس

گزر گاہِ خیال فورم کے زیرِ اہتمام غالبؔ فہمی کا سترھواں ماہانہ علمی و ادبی اجلاس بعنوان "انا البحر"پچھلے جمعہ علامہ ابن حجرؒ لا ئبریری میں اہل علم و ادب خوش گفتار جناب ظفر صدیقی کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں زیبا طلعت بزرگ جناب مرزا اطہر بیگ نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت فرمائی۔ ہندوستان سے تشریف لائے کہنہ مشق شاعر جناب طاہرؔ گلشن آبادی نے مہمانِ اعزازی کی مسند کو رونق بخشی۔ گزر گاہِ خیال فورم کے ذریعہ غالبؔ فہمی پر مبنی ان علمی و ادبی اجلا سوں کا آغاز ماہ اکتو بر 2012ء میں ہوا تھا۔ تواتر سے ان علمی نشستوں کا سلسلہ ہر ماہ جاری ہے۔

اجلاس کا آغاز معروف شاعر و ادیب اور متعدد تنظیموں کے سر پرست جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے قرآن حکیم کی آیاتِ مبارکہ کی تلاوت سے کیا۔ دوحہ کے معروف اور ہر دلعزیز شاعرجناب افتخار راغبؔ (جن کا حال ہی میں تیسرا شعری مجموعہ 'غزل درخت' منظر عام پر آیا ہے) نے نظامت کے فرائض ادا کیے ۔ حسبِ روایت ، اردو انڈیا سوسائٹی کے بانی صدر، شاعر خلیج جناب جلیلؔ احمد نظامی نے اپنی رس بھری آواز اور اپنے خاص دلربا ترنم میں غالبؔ کے دیوان میں مرقوم انکی غزل:

ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا
نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا

تجاہل پیشگی سے مدعا کیا
کہاں تک اے سراپا ناز کیا کیا؟

دلِ ہر قطرہ ہے سازِ 'انا البحر'
ہم اس کے ہیں، ہمارا پوچھنا کیا

حاضرین کی خدمت میں شعر بہ شعر تشریح کے لیے پیش کی۔ اس مذاکرے میں جناب جلیلؔ نظامی، جناب سیّد عبدالحئی، جناب طاہرؔ گلشن آبادی، جناب مرزا اطہر بیگ، جناب منصورؔ اعظمی، جناب افتخار راغبؔ ، جناب عدیل اکبر، جناب شادؔ اکولوی، جناب علی عمران، جناب رویسؔ ممتاز، گزر گاہِ خیال فورم کے بانی صدر جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ ، جناب محمد ممتاز راشدؔ ، جناب شوکت علی نازؔ ، اور جناب مظفر نایاب ؔ نے حصہ لیتے ہوئے سب اشعار کے معنی و مطالیب پر سیر حاصل بحث کی اوراس غزل کے اشعار میں غالبؔ کے بیان کردہ مخفی اور ظاہری پہلوؤں کو حاضرین کے سامنے پیش کیا ، علاوہ ازیں غالبؔ نے اپنی جودتِ طبع کے تحت جو تراکیب استعمال کی ہیں ان پر بھی اظہارِ خیال کیا گیا۔

تشریحی اجلاس کے بعد باکمال شاعر جناب مظفر نایابؔ نے حسبِ دستور غالبؔ کی اس غزل کے ہر مصرع پر تضمین پیش کی ۔ شرکاء محفل نے ان کی اس منفرد کاوش کو خوب سراہا۔ ایسی غزل ہو تو تعریف کیوں نہ ہوتی، ہر شعر آبدار ہے ۔ آپ بھی سنیے۔

محبت کیا، اجازت کیا، رضا کیا
"ہوس کو پاسِ ناموسِ وفا کیا"

نہیں عیشِ حیاتِ جاودانی؟
"نہ ہو مرنا تو جینے کا مزہ کیا"

خیالِ رنجشِ دل کا بُرا ہو
"شکایت ہاے رنگیں کا گِلہ کیا"

فروغِ قیمتِ نظرِ کرم ہے
"تغافل ہاے تمکیں آزما کیا"

فقط تلقینِ صبر و استقامت
"شہیدانِ نگہ کا خوں بہا کیا"

اس کے بعد، جناب افتخار راغبؔ نے حسبِ سابق غالبؔ کی اس زیرِ بحث غزل کے ہر مصرعے پر مزاحیہ مصرعے لگاکر پیش کئے اور سامعین کو اپنے اس خاص رنگ سے بے حد محظوظ کیا اور بھرپور داد وصول کی ۔ سب نے شوق سے سنا اور خوب حظ اٹھایا۔ چند شعر پیش ہیں۔

چلو واعظ سے چل کر پوچھتے ہیں
"ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا"

ہو غم کیوں بیویوں کی ڈانٹ سن کر
"شکایت ہائے رنگیں کا گلا کیا"

دکھائے گا نیا فیشن یہ آخر
"کہاں تک اے سراپا ناز کیا کیا"

وہ ہے بیگم ہماری اور خادم
"ہم اُس کے ہیں ہمارا پوچھنا کیا"

بڑھاپے میں کسی بڑھیا پہ راغبؔ ؔ
"نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا"

مہمانِ اعزازی جناب طاہرؔ گلشن آبادی نے نشست کے بارے میں اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا اور مرزا نوشہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کی خاطر مرزا کی زمین میں اپنی تازہ غزل پیش کی، جس کے چند اشعار آپ بھی سنیے۔

اب اس سے دشمنی ہے ا س قدر کیوں
نہیں تھا دوستی میں فاصلہ کیا

جھکی جاتی ہیں پلکیں شرم سے کیوں
کسی نے نام میرا لے لیا کیا

قدم کیوں رک گئے ہیں اس گلی میں
اب اور آگے نہیں ہے راستہ کیا

تمام غزل 'واہ' تھی، پر اوپر کے تین اشعار سن کر سامعین پھڑک گئے اور بے ساختہ داد کے ڈونگرے برسنے لگے۔

ان کے بعد مہمانِ خصوصی جناب مرزا اطہر بیگ کی باری آئی۔ ان کا کیا کہنا۔ خدا نے ایسی وجاہت اور شیریں دہن سے نوازا ہے کہ محفل میں سب سے الگ دکھائی دیتے ہیں۔ بولتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے در دکان شکر کھل گیا ہو۔ انھوں نے آج کی نشست پر مختصر مگر جامع تبصرہ پیش کیا۔ آخر میں صاحب صدارت جناب ظفر صدیقی نے اپنی ٹکسالی زبان اور اپنے بنے سنورے انداز میں اپنے صدارتی خطبے کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں گزرگاہِ خیال فورم کے بانی صدر ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ کی نادر کوشش کو سراہتے ہوئے غالبؔ فہمی کے سلسلہ میں منعقد ہونے والے ان اجلاسوں سے حاضرین کو زبان و کلام کے سلسلہ میں ہونے والے فوائد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خاص طور پر گزرگاہِ خیال فورم کی آن لائن سرگرمیوں اور اردو زبان و ادب کے سلسلے میں خدمات کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ اور جناب سید محسن نقوی (مقیم نیو جرسی، امریکہ) کے کام کی خوب تعریف کی۔

نشست کے اختتام پر ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ نے گزرگاہِ خیال فورم کی جانب سے صدرِ اجلاس، مہمانِ خصوصی، مہمانِ اعزازی اور تمام حاضرین کی تشریف آوری کا فرداً فرداً نام لے کر شکریہ ادا کیا۔

گزرگاہِ خیال فورم کی غالب ؔ فہمی کی نشتوں کا ایک خاص طرہ امتیاز، اجلاس کے بعد احباب کی ایک مختصر دوستانہ نشست، ہے۔ غالبؔ فہمی کے اجلاس کا خمار ابھی اترا نہیں ہوتا کہ احباب کی بذلہ سنجی سے پروگرام کے بعد انجمِ رخشندہ کا منظر کھل جاتا ہے۔ ایک قصہ آپ بھی سنیے اور لطف اٹھائیے۔ لا ئبریری سے باہر آتے ہوئے بزرگ جناب مرزا اطہر بیگ چلنے میں کمزوری کا مظاہرہ کرتے ، خراماں خراماں جا رہے تھے کہ پیچھے سے پاک آرٹس سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری ، نفیس حس مزاح کے مالک جناب عدیل اکبر ، جن کی چالیس سیری بات کرنے کی عادت مجھے بے حد مرغوب ہے، نے ان کو مخاطب کر کے صدا لگائی

شباب ختم ہوا اک عذاب ختم ہوا

مرزا صاحب کی حاضر جوابی دیکھیے، پیری کو تسلیم کرتے ہوئے کیسے پانسا پلٹا اور انور صابری کا یہ شعر فوراً چپکا دیا ۔

جوانی وقت پر اپنے ہی ڈھل جاتی توہے انورؔ
مگر جوشِ جنونِ عشق پھر بھی کم نہیں ہوتا

ہم دبیر الملک کی آج کی غزل کا مقطع پڑھتے اپنے اپنے گھروں کو ہو لیے۔

بلائے جاں ہے غالبؔ اس کی ہر بات
عبارت کیا، اشارت کیا، ادا کیا

رپورٹ : ڈاکٹر فیصل حنیف خیال

Guzargah-e-Khayal Forum's Ghalib Fehmi seminar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں