(ایس این بی)
ہوڑہ صدر لوک سبھا کے سی پی ایم امیدوار شری دیپ بھٹاچاریہ اور الو بیڑیا حلقہ کے لئے شبیر الدین ملا نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ۔ شری دیپ نے کہاکہ فرقہ پرستوں کیلئے ہنوز دلی دور است اس لئے دہلی کی آئندہ حکومت سیکولر طاقتوں کی ایک مستحکم قیادت کے ہاتھوں میں ہوگی۔ ترنمول فرقہ پرستوں کی حمایت کرنے والی موقع پرست پارٹی ہے۔ شری دیپ بھٹاچاریہ گذشتہ ضمنی الیکشن میں ترنمول امیدوار کو سخت مقابلہ دیا تھا اور ایک معمولی فرق سے ضمنی لوک سبھا الیکشن میں ترنمول کو ہوڑہ سے کامیابی ملی تھی۔ سی پی ایم ہوڑہ ضلع کمیٹی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ شری دیپ بھٹاچاریہ نہ صرف ایک سنگرامی لیڈر ہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ انہوں نے بنگال انجینئرنگ کالج امتیازی نمبروں کے ساتھ انجینئرنگ پاس کرنے کے باوجود عوامی خدمت کو ترجیح دی۔ عیش و عشرت کی زندگی کو ٹھوکر مار کر سنکرئیل جوٹ مل مزدوروں کے حقوق کی لڑائی میں کود گئے۔ انہوں نے غیر منظم مزدوروں کی پریشانیوں کا حل تلاش کرنا اپنی زندگی کا مقصد بنالیا۔ ہوڑہ کے پانچلا، ڈومجور، سنکرئیل، عالم پور، باکل تلہ، قاضی پاڑہ جیسے علاقوں میں زوردوزی کے کام کرنے والے غیر منظم مزدوروں کی بھلائی کیلئے تحریک چلائی اور ملکی و غیر ملکی سمیناروں میں ہوڑہ کے مزدوروں کے مسائل کو ریکھ کر اس کی بھلائی کے منصوبے بنائے۔ شری دیپ بھٹا چاریہ نے لوک سبھا الیکشن کے تعلق سے کہاکہ آج ملک کے عوام سے اصولوں کی بجائے شخصیت پرستی کے نام پر ووٹ طلب کیا جارہا ہے۔ کوئی مودی کے نام پر کوئی راہول کے نام پر تو کوئی ممتا کے نام پر ووٹ مانگ رہا ہے لیکن سی پی ایم آج بھی اصولوں کے نام عوام کے سامنے آئی ہے ۔ فرقہ پرستی کو روکنے کیلئے ملک کے کسانوں، مزدوروں کی ترقی کیلئے ، بدعنوانی اور گھوٹالوں سے صاف حکومت کے قیام کیلئے سی پی ایم کی تحریک جاری ہے اور جاری رہے گی۔ عوام اپنے ووٹ کے ذریعہ اس تحریک کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس نے سرمایہ کاروں کی پشت پناہی کی جس کی وجہہ سے بنگال کی جوٹ ، کاغذ، انجینئرنگ اور کپڑے کی صنعت کو بہت نقصان ہوا۔ سرمایہ کاروں نے اپنی آمدنی کا حصہ ان کارخانوں پر خرچ کرنے کی بجائے اپنی تجوریوں میں بند کرنا شروع کردیا۔ مزدوروں کا استحصال کرکے سرمایہ داری کو فروغ دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی 80فیصد آبادی آج بھی گاؤں، دیہات میں رہتی ہے۔ بائیں محاذ نے پہلی بار پنچایت کے ذریعہ بنگال کے دیہی باشندوں کو قوت دی تھی لیکن ترنمول حکومت نے دہشت خوف اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کرکے عوام کو مفلوج بنادیا ہے۔ ممتا بنرجی خود اپنے داغدار لیڈروں کی تعریف کرکے دہشت کو ہوا دے رہی ہیں۔ بیربھوم کے انوبرتو منڈل جیسے لیڈروں کے ذریعہ عوام کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ ہوڑہ میں بھی ترنمول کانگریس ایم آئی سی اور کونسلر کے سامنے الیکشن کمیشن کے عملہ اور میڈیا کے لوگوں پر حملہ ہورہا ہے۔ اس کے باوجود ترنمول سپریمو اپنے ورکروں کی تعریف میں لگی ہوئی ہیں۔ ہوڑہ میں بند کل کارخانوں کے تعلق سے شری دیپ بھٹا چاریہ نے کہاکہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہہ سے کل کارخانے بند ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پھر بھی بائیں محاذ نے 34برسوں تک اس کے خلاف لڑائی لڑی اور کئی کارخانوں کو بند ہونے سے بچایا گیا لیکن ترنمول جو صنعتی ترقی کی بات کرتی ہے اس کے 35مہینے میں ہی ہوڑہ کی صنعت کا حال برا ہوگیا۔ بالی بیلور علاقے میں ہنومان جوٹ مل، سندرم نواس جوٹ فیکٹری، اشوک گلاس فیکٹری، بی جے ڈی گلاس فیکٹری، سنکرئیل ایمبارئیڈری ہب، ڈومجور جوئیلری ہب، شیپ پور کجریا جوٹ انڈسٹری وغیرہ کا برا حال ہوگیا، کئی کارخانے بند پڑے ہیں۔ ترنمول ایم پی 6مہینے میں اپنے کروڑوں کے کام کا چرچا کرتے ہیں لیکن 6مہینوں میں ہزاروں مزدوروں کے پیٹ کی روٹی جو چھین لی گئی اس کی بات نہیں کرتے۔ انہوں نے کہاکہ ترنمول کانگریس موقع پرست پارٹی ہے، این ڈی اے مل کر بی جے پی کی حمایت کرے گی اس لئے فرقہ پرستوں کی حمایت کرنے والی ترنمول سے ملک کو بچانا ضروری ہے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں