مغربی بنگال کا فرفرہ شریف سیاست دانوں کا مرکز توجہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-03

مغربی بنگال کا فرفرہ شریف سیاست دانوں کا مرکز توجہ

کولکتہ۔
(یو این آئی)
مغربی بنگال کے اہم مزاروں میں ایک فرفرہ شریف ان دنوں سیاست دانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے سینئر لیڈران فرفرہ شریف کی زیارت اور پیرزادہ طہ صدیقی سے ملاقات کررہے ہیں۔ مغربی بنگال میں فرفرہ شریف کے ماننے والوں کا ایک بڑا حلقہ ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق بنگال کے ایک تہائی مسلمان فرفرہ شریف سے وابستہ ہیں۔ اسی حقیقت کے پیش نظر ترنمول کانگریس، کانگریس کے ریاستی قائدین پیرزادہ طہ صدیقی کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سیاست کو مذہب سے دور رکھنے کا دعویٰ کرنے والی سی پی ایم کے لیڈران بھی اس مرتبہ مزار شریف پر حاضری لگاکر مسلم ووٹروں کو رجھانے کی کوشش کی ہے۔ اس درمیان پیر زادہ طہ صدیقی نے یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کسی بھی ایک خاص سیاسی پارٹی کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے۔ وہ ایک مذہبی آدمی ہیں، کسی کی حمایت اور مخالفت کرنا ان کا کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ اس سیاسی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جو ملک کی ترقی، عوام کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو قائم کرے گی اس سیاسی پارٹی کی کامیابی کیلئے ضرور دعا کریں گے۔ بنگال کے مسلمانوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بایاں محاذ کے 43سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کی حالت کافی خستہ ہوگئی تھی، مسلمان ہر شعبہ زندگی میں محروم کردیا گیا۔ مسلمانوں نے اس کی وجہہ سے ان کے خلاف ووٹ دیا۔ ترنمول کانگریس کی حکومت مسلمانوں کی سی پی ایم سے ناراضگی کی ہی مرہون منت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ممتا حکومت یہ دعویٰ کررہی ہے کہ انہوں نے سچر کمیٹی کی 99فیصد سفارشات پر عمل کرلیاہے یہ غلط ہے۔ ہاں کچھ کام ہوئے ہیں مگر ابھی بہت کام باقی ہے۔مسلم طلباء و طالبات میں سائیکل تقسیم کرنے اور وظیفہ تقسیم کرنے کے بجائے ترنمول حکومت کو مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت میں ریزرویشن، مسلم علاقوں کی ترقی اور مسلم علاقوں میں کالج و اسکول قائم کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ سیاسی قتل میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہونے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ تمام سیاسی پارٹیوں میں مسلم لیڈر کم اور ورکر زیادہ ہیں۔ مسلمانوں کی غربت کا سیاسی فائدہ اٹھاکر یہ سیاسی پارٹی مسلم نوجوانوں کا غلط استعمال کرتی ہیں اس کی وجہہ سے مرنے والے بھی مسلمان ہوتے ہیں اور مارنے والابھی مسلمان۔ انہوں نے کہاکہ بنگال میں ایک تہائی مسلمان ہیں مگر سیاسی پارٹیوں نے آبادی سے کہیں کم مسلم لیڈروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب بایاں محاذ کی پوزیشن بہت ہی مستحکم تھی تو وہ مسلم لیڈروں کو بہت ہی کم ٹکٹ دیتی تھی۔ اس مرتبہ اس کی پوزیشن کمزور ہے اس لئے 12مسلم امیدوار میدان میں اتارا ہے۔ یہی حال ممتا بنرجی کا ہے جب وہ کمزرو تھی تو مسلم لیڈروں کو خوب ٹکٹ دیتی تھی، اس مرتبہ وہ برسر اقتدار ہے اس لئے 42پارلیمانی حلقوں میں سے صرف 7مسلم کوٹکٹ دیا گیا ہے۔ پیرزادہ طہ صدیقی نے بتایاکہ فرفرہ شریف کے تحت 30سے زائد یتیم خانے اور مدرسے چل رہے ہیں اس کیلئے حکومت سے کوئی مدد نہیں لی جاتی ہے اور جلد ہی ایک بڑا اسپتال بھی قائم کیا جائے گا اس کیلئے زمین حاصل کرلی گئی ہے۔ خود کو سیاست سے دور بتاتے ہوئے کہاکہ ہمارا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں ہے مگر بنگال کے 30فیصد مسلمانوں کی ترقی کیلئے ہم آواز اٹھاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی اس کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

WB Furfura Mazaar Sharif is now focus of politicians

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں