حکومت میانمار - راکھین میں قیام امن و استحکام کی پابند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-03

حکومت میانمار - راکھین میں قیام امن و استحکام کی پابند

ینگون۔
(آئی اے این ایس)
صدر میانمار یوتھین شین نے ملک کی مغربی ریاست راکھین میں قیام امن و استحکام کے ساتھ ساتھ کامیاب قومی مردم شماری کے عہد کا اعادہ کیا ۔ ژنہوا نیوز ایجنسی نے حکومت کی اطلاعاتی ٹیم کی جانب سے جاری اعلامیہ کے حوالہ سے بتایاکہ یوتھین شین نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کیمون کے ساتھ ٹیلفونی بات چیت کے دوران یہ ریمارک کیا۔ یوتھین شین نے یہ وضاحت بھی کی کہ راکھین کے دارالحکومت ستوے میں 26اور 27 مارچ کو فسادات بھڑکنے کے بعد حکومت میانمار نے اقوام متحدہ ایجنسیوں کے تمام ارکان اور امداد انسانی ایجنسیوں کے تمام ارکان کے تحفظ و سلامتی سے نکلنے والے تمام اور ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ساتھ ہی ستوے میں قیام پذیر رہنے کے خواہاں افراد (کارکن) کے تحفظ اور سلامتی کے اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔ صدر تھین شین نے سکریٹری جنرل بان کیمون کو یہ تیقن بھی دیا کہ فسادات کی تحقیقات کےئلے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے اور خاطیوں کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ 20 بین الاقوامی جائزہ کار‘ ملک کے گوشہ گوشہ میں مردم شماری عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور عمل کو بین الاقوامی معیارت کے عین مطابق انجام دیا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ (یو اگین ایف پی اے) میں حکومت کے ساتھ تعاون بھی کررہا ہے۔ صدر میانمار نے اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم انسانی امدادکیلئے بان کیمون کے ساتھ اظہار تشکر بھی کیا۔ انہوں نے بتایاکہ وہ انسانی امدادکی موثر سربراہی میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں اور ایجنسوں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔ فسادات کے دوران بین الاقوامی امدادی گروپس کی قیامگاہوں اور دفاتر پر حملے ہوئے۔ ستوے میں آئی سی آر سی ‘ یو این ایچ آر سی اور ڈبلیو ایف پی جیسے کئی بین الاقوامی ایجنسوں کے دفاتر قائم ہیں جن پر سینکڑوں مقامی نسلی احتجاجیوں نے ہلہ بول دیا۔ ایک انسانی امداد ادارہ کی ایک خاتون پراجکٹ کوآرڈنیٹر نے ادارہ کے روبرو لہرائے گئے بدھسٹ پرچم ک اتاردیاتھا کیونکہ یہ حکمت کی جانب سے کرائی جارہی مردم شماری کے بائیکات کی علامت تھا۔ پرچم اتارے جانے کے کچھ دیر بعد ہی ہنگامہ شروع ہوا۔ ملک میں مردم شماری عمل کا آغاز‘ 30مارچ کوہوا۔ اس واقعہ کے بعد میانماری حکام نے اقوام متحدہ کے اداروں اور بین الاقوامی رضا کار تنظیموں کے 38غیر ملکی کارکنوں کی ستوے سے صحیح سلامت منتقلی کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایاکہ 29 دیگر کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ اس واقعہ کے بعد راکھین کی ریاستی حکومت نے ستوے میں 27 مارچ کی شب کرفیو نافذ کردیاجس کا مقصد فسادات کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ شام سے صبح تک کے کرفیو کے علاوہ حکومت میانمار نے وزیر سرحدی امور میجر جنرل ماونگ ماونگ اون کی زیر قیادت 5رکنی ایک کمیشن بھی قائم کاے ہے۔ کمیشن کو تحقیقاتی عمل مکمل کرکے 17اپریل تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ گذشتہ 3دہائیوں کے دوران میانمار میں مردم شماری پہلی بار ہورہی ہے‘ جس کے بعد سے راکھین میں خصوصی طورپر کشیدگی کاماحول ہے۔ تازہ ترین طلاع کے مطابق راکھین کی نسلی برادری نے مردم شماری کا بائیکاٹ ختم کردیا ہے۔ تاہم اس سے قبل حکومت کو باقاعدہ یہ اعلان کرنا پڑا کہ مردم شماری میں روہنگیا قبائیلوں کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں