ترکی کے بلدی انتخابات میں اردگان کی حکمراں پارٹی کو شاندار کامیابی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-01

ترکی کے بلدی انتخابات میں اردگان کی حکمراں پارٹی کو شاندار کامیابی

ترک وزیراعظم رجب طیب ادرگان نے ملک میں منعقدہ بلدی انتخابات میں اپنی پارٹی کی شاندار کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ حکمراں اے کے پارٹی کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق 49فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ اپوزیشن 23 تا28فیصد ووٹوں تک سمٹ گئی ہے۔ ان انتخابات کو اس لحاظ سے غیر معمولی اہمیت دی حاصل ہوگئی تھی کہ طیب اردگان اور ان کی پارٹی کے قائدین کے خلاف بڑے پیمانہ پر رشوت ستانی کے الزامات سامنے آئے تھے۔ طیب اردگان نے فتح کے بعد اپنے حامیوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس انتخابی فتح پر میں اﷲ تعالیٰ کا شکر بجالاتا ہوں جس نے بڑی کامیابی عطا کی ہے۔ آج ترکی کے دشمنوں کیلئے مایوسی کا دن ہے۔ قوم نے ملک کی آزادی کا خاتمہ کرنے والی کوششوں کرنے والے ہاتھوں کو بیالٹ باکس میں دفن کردیا ہے۔ اردگان نے امریکہ مقیم اسکالر فتح اﷲ گولن پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پولیس فورس میں موجود اپنے حامیوں کے ایک نٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف رشوت کے الزامات عائد کرتے ہوئے رسوا کن مہم چلائی۔ گذشتہ ماہ یہ معاملہ اس وقت بحران کی نئی سطح پر پہنچ گیا تھا جب شام کے مسئلہ پر ایک اعلیٰ سطحی خفیہ سکیورٹی اجلاس کی ٹیاپنگ کی گئی اور اسے یوٹیوٹ پر ڈال دیا گیا۔ اردگان نے کہاکہ ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوگی۔ ان طاقتوں کو اب سرنگوں کرنے کا وقت آچکا ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ دشمنوں کی صف تک پہنچ جائیں گے جنہوں نے ملک کے رازوں کو افشا کیا ہے انہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ان انتخابات کو بیشتر تجزیہ نگار طیب ادرگان اور ان کی اسلام پسند اے کے پارٹی کیلئے بہت بڑی آزمائش قرار دے رہے تھے۔ مقامی انتخابا ت میں ملنے والی فتح سے حوصلہ مند اردگان نے کہاکہ انہیں اس کامیابی سے نئی طاقت ملی ہے۔ آج جدید ترکی کی شادی کا دن ہے۔ آج کا دن جدید ترکی کی فتح کا دن ہے۔ ترکی کے 77ملین عوام متحدہ اور بھائیوں کی حیثیت سے ہمارے ساتھ ہیں۔ ترکی کے اعلیٰ انتخابی بورڈ کے مطابق ملک بھر میں 5کروڑ سے زائد افراد ووٹ ڈالنے کے اہل تھے اور انہوں نے مئیروں اور مقامی اسمبلیوں کے چناؤ کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔ ملک بھر میں دو لاکھ سے زیادہ پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے۔ رجب طیب اردگان کو بلدیاتی انتخابات سے قبل اپنے 11سالہ دور اقتدار میں بدترین بحران کا سامنا تھا اور ان انتخابات کو ان کی حکومت کیلئے ایک ریفرنڈم قرار دیا جارہا تھا۔ ان کی حکومت کے خلاف گذشتہ سال جون کے بعد سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہید۔ ان کے اور ان کے بعض قریبی مصاحبین کے بارے میں آن لائن ویڈیو ٹیپس جاری کی گئی تھیں جن میں ان کی حکومت پر بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں اور اس کو کرپشن اسکینڈل کو ان کی حکومت کیلئے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جارہا تھا۔ اردگان نے استنبول میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالنے کے بعد کہاکہ اپوزیشن کے ناپسندیدہ بیانات اور تقریروں کے باوجود ہمارے لوگ آج سچ بیان کریں گے اور لوگوں کو جو کچھ کہنا ہے وہ کہہ دیا ہے۔ لوگوں کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہئے۔ دوسری جانب سیکولر جزب اختلافات کے سربراہ کمال قلیچ دار اوغلو نے استنبول شہر کے یوروپی حصے میں ووٹ ڈالنے کے بعد کہاکہ ہماری جمہوریت کو مضبوط اور صاف ہونا چاہئے۔ ہماری جمہوریت شاندار ہونی چاہئے اور مجھے اپنی قوم پر اعتماد ہے۔ صدر عبداﷲ گل نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کہاکہ ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ کیسے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے ہر کسی پر زوردیا کہ وہ بالغ نظری کے ساتھ انتخابی نتائج کو تسلیم کریں اور ان کا احترام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمای قوم مضبوط ہے اور ہر کسی کو اس میں یقین ہونا چاہئے۔ تمام چیلنجز کا قانون کے مطابق مقابلہ کیا جانا اہئے اور ترکی مضبوط طریقے سے آگے بڑھے گا۔

Turkey's Prime Minister Erdogan declares victory after local elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں