(آئی اے این ایس)
سری لنکائی حکومت نے ملک میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے معاملہ پر بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کردیا۔ وزارت خارجی امور کے وزیر جی ایل پیریس نے کہاکہ حکومت بین الاقوامی تحقیق کاروں کو سری لنکا کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی‘ بین الاقوامی تحقیق کار حکومت کے تعاون کے بغیر سری لنکائی سرزمین پر کسی طرح کی تحقیقات نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل (یو این ایچ آر سی) حال ہی میں ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے سری لنکا میں جنگی جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات کو منظوری دے چکی ہے۔ سری لنکائی فوج اور ٹامل ٹائیگرس کے باغیوں نے یہاں 30 برس تک خانہ جنگی میں حصہ لیا‘ اس کے بعد مئی 2009ء میں باغیوں کو شکست ہوئی۔ خانہ جنگی کے آخری دور میں ہوئے مبینہ جنگی جرائم کے معاملہ میں ہیومن رائٹ گروپس اور بعض مغربی ممالک نے تحقیقات پر زور دیا تھا۔ بہرحال سری لنکا نے بین الاقوامی تحقیقات کو مسترد کردیا اور اس بات پر زوردیا تھا کہ ان الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک مقامی کمیشن کا تقرر کیاجائے۔ یو این ایچ آر سی نے گذشتہ ماہ ایک امریکی قرارداد کو منظور کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مقامی سطح پر تحقیقات سے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ اسی دوران اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پلئی نے سری لنکائی حکومت پر زوردیاکہ بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کیا جائے۔ دوسری جانب سری لنکا کے طاقتور حلیف چین اور روس نے پلئی کے اس مطالبہ کی حمایت کرنے سے انکار کردیا جبکہ ہندوستان کا بھی یہ احساس ہے کہ بین الاقوامی تحقیقات ناقابل قبول ہیں۔ اگرچہ حکومت سری لنکا سے تعاون کیلئے رسمی طورپر ہنوزکوئی خواہش نہیں کی گئی ہے تاہم اگر سری لنکائی حکومت تعاون کرنے سے انکارکردیتی ہے تب پلئی کا دفتر سری لنکا سے باہر رہ کر تحقیقاتی عمل کو پورا کرے گا۔ پلئی کے مطابق ایسا ممکن ہے کیونکہ ماضی میں دیگر ممالک کے تعلق سے بھی اس طرح کی تحقیقات کی جاچکی ہیں۔
Sri Lanka Refuses To Cooperate On Probe Into War Crimes
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں