آندھرا پردیش - لوک سبھا و اسمبلی انتخابات کا اعلامیہ جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-03

آندھرا پردیش - لوک سبھا و اسمبلی انتخابات کا اعلامیہ جاری

حیدرآباد
یو این آئی / پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن نے علاقہ تلنگانہ میں لوک سبھا و اسمبلی انتخابات کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس کے تحت حیدرآباد کے بشمول علاقہ کے 10اضلاع میں 30اپریل کو لوک سبھا و اسمبلی کی نشستوں کیلئے رائے دہی ہوگی۔ اگرچہ ریاست کی تقسیم صرف ایک رسمی کارروائی رہ گئی ہے‘ اس کے باوجودلوک سبھا و اسمبلی انتخابات غیر منقسم آندھراپردیش میں منعقد کئے جارہے ہیں۔ اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی آج سے ہی لوک سبھا کی 17اور اسمبلی کی 119 نشستوں کیلئے پرچہ نامزدگی قبول کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ9 اپریل مقرر کی گئی ہے‘ جب کہ 12اپریل تک اپنی نامزدگی واپس لی جاسکتی ہے۔ ریاست میں پہلے مرحلہ کے تحت انتخابات تلنگانہ میں منعقد کئے جارہے ہیں اور دوسرے مرحلہ کے تحت 7مئی کو سیما آندھرا میں رائے دہی ہوگی۔ ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر بھنور لال نے اس اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی۔ ووٹوں کی گنتی 16مئی کو ہوگی۔ بھنور لال نے صحافیوں کو بتایاکہ 10اپریل کو پرچہ جات نامزدگی کی تنقیح کی جائے گی اور اور 12اپریل پرچہ نامزدگی سے دستبرداری کی آخری تاریخ ہوگی۔ انہوں نے بتایاکہ ایسے امیدوار جنہوں نے 7 صفحات پر مشتمل انتخابی حلف نامہ (فارم 26) کی خانہ پری نہ کی ہو‘ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ان کی پرچہ نامزدگی منسوخ ہوجائے گی۔ پہلے مرحلہ کے تحت تلنگانہ کے 17پارلیمانی حلقوں اور 119 اسمبلی حلقوں کیلئے رائے دہی ہوگی۔ تلنگانہ کے 10 اضلاع میں دو حلقے عادل آباد اور محبوب آباد درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کیلئے محفوظ ہیں‘ جبکہ پداپلی‘ ناگر کرنول اور ورنگل درج فہرست ذاتوں کے امیدواروں کیلئے محفوظ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایاکہ 5اپریل کو یوم پیدائش بابو جگجیون رام اور 8اپریل کو سری رام نومی کی تعطیلات کے باوجود پرچہ جات نامزدگی قبول کئے جائیں گے۔ علاقہ تلنگانہ میں 11اسمبلی حلقے ایسے ہیں جو انتہا پسند سرگرمیوں سے متاثر ہیں۔ ان حلقوں میں رائے صبح 7تا سہ پہر 4بجے جاری رہے گی جبکہ دیگر مقامات پر صبح 7تا6بجے کے درمیان ووٹ ڈالے جائیں گے۔ لوک سبھا و اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلہ کے تحت سیما آندھرا کے 13 اضلاع میں 25 لوک سبھا اور 175 اسمبلی حلقوں کیلئے 7مئی کو پولنگ ہوگی۔ واضخ ہوکہ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی سے قبل ہی ریاست میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ ایک طرف بی جے پی اور تلگودیشم پارٹی کے درمیان مفاہمت کیلئے بات چیت جاری ہے تو دوسری طرف کانگریس اور سی پی آئی ایک اتحاد بنانے کیلئے ایک دوسرے کے قریب ہورہے ہیں۔ تلگودیش اور بی جے پی کے درمیان ماقبل انتخابات مذاکرات مبینہ طورپر قطعی مرحلہ میں پہنچ چکے ہیں اور دونوں پارٹیاں امکان ہے کہ ایک دو دن میں اس کا اعلان کردیں گی۔ بی جے پی کے ترجمان اور ریاست میں پارٹی امور کے انچارج پرکاش جاؤدیکر نے آج بتایاکہ تلگودیشم پارٹی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اطلاعات کے بموجب بی جے پی کو تلنگانہ میں اسمبلی کی 45 تا50 اور لوک سبھا کی 8 نشستیں حاصل ہوں گی۔ تلنگانہ 2جون کو عالم وجود میں آجائے گا۔ سیما آندھرا میں لوک سبھا کے 5 اور اسمبلی کے 15 حلقے بی جے پی کیلئے چھوڑ دئیے جائیں گے‘ جہاں 7مئی کو رائے دہی مقرر ہے۔ لوک ستہ پارٹی کے صدر ڈاکٹر این جئے پرکاش نارائن بھی امکان ہے کہ بی جے پی اور تلگودیشم اتحاد میں شامل ہوجائیں گے۔ جئے پرکاش نارائن گذشتہ انتخابات میں پارٹی کے واحد امیدوار تھے‘ جنہیں حلقہ اسمبلی کوکٹ پلی سے کامیابی ملی تھی۔ اسی دوران تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے انتخابی مفاہمت کے سلسلہ میں کانگریس پارٹی کو ایک مرتبہ پھر جھٹکا دیا ہے۔ یہ پارٹی‘کانگریس کے ساتھ انضمام کیلئے انکار کرچکی ہے اور اس کے بعد کئی مرتبہ انتخابی مفاہمت کیلئے بھی نہ کہہ چکی ہے۔ کانگریس پارٹی‘ اب سی پی آئی سے انتحابی مفاہمت کیلئے بات چیت کررہی ہے۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا نے آج تروپتی میں صحافیوں سے کہاکہ اس مسئلہ پر پارٹی کی تلنگانہ کمیٹی کے کل منعقد ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ ٹی آرایس نے بھی سی پی آئی کے ساتھ مفاہمت کیلئے بات چیت کی تھی‘ تاہم کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ اس طرح ایک تصویر ابھر کر سامنے یہ آئی ہے کہ ٹی آرایس نے بھی سی پی آئی ہے کہ ٹی آرایس انتخابات میں تنہا مقابلہ کرے گی‘ جب کہ تلگودیشم اور بی جے پی کا ایک اتحاد ہوگا اور کانگریس اور سی پی آئی دونوں مفاہمت کے ذریعہ میدان میں کودیں گے۔ ماقبل انتخابات تازہ ترین سروے میں اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ تلنگانہ میں کانگریس اور تلگودیشم۔ بی جے پی اتحاد کا مظاہرہ اتنا بھی خراب نہیں ہوگا۔ قبل ازیں کہا جارہا تھا کہ تلنگانہ میں ٹی آرایس چھائی ہوئی ہے۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو تلنگانہ میں صفایہ کا خطرہ درپیش ہے‘ کیونکہ اس نے ریاست کی تقسیم کی سختی سے مخالفت کی تھی۔ سی پی آئی ایم‘ جو متحدہ آندھراپردیش کی مستقل حامی رہی ہے‘ انتخابات کیلئے اپنے امیدواروں کی دو فہرستیں جاری کرچکی ہے۔

Notification issued for polls in Andhra, Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں