کانگریس نظریاتی جنگ میں ناکام - جئے رام رمیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-04

کانگریس نظریاتی جنگ میں ناکام - جئے رام رمیش

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے آج اس بات کا اعتراف کیا کہ 10سال اقتدار میں رہنے کے بعد پارٹی کو مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کو اس چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ سرکردہ قائدین عوام سے ربط میں نہیں تھے اور پارٹی نظریہ کی جنگ ہارچکی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انتخابات میں چیلنجنگ مہم کا سامنا ہے۔ تاہم کہاکہ پارٹی کو باوقار اور قابل احترام تین ہندسی عدد حاصل ہوگا۔ جئے رام رمیش نے کہاکہ حد سے زیادہ فعال عدلیہ، سی اے جی جیسے زیادہ ردعمل ظاہر کرنے والے دستوری عہدیدار، حملہ آور میڈیا اور غیر ذمہ دارانہ سیول سوسائٹی کا امتزاج رہا ہے۔ ہمارا ردعمل کافی سست رہا۔ ہم نے اپنی بات موثر انداز میں نہیں پہنچائی۔ ہماری سرکردہ قیادت اطلاعات پہنچانے والی نہیں تھی۔ سیاست کا مطلب ارتباط ہوتا ہے۔ اسی لئے ہم نظریہ کی جنگ ہارگئے اور ہم نے اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ ان سے استفسار کیا گیا تھا کہ یوپی اے حکومت کے آخری دوسال کے دوران ایسا کیا ہوا جس کی وجہہ سے کرپشن میں ملوث اور رقومات فیصلہ سے قاصر حکومت کا تصورپیدا ہوا جس کی وجہہ سے نتیجہ میں انتخابات میں پارٹی کو قدم پیچھے ہٹانا پڑا۔ بہرحال رمیش نے زور دے کر کہا کہ ہمیں یوپی اے حکومت کی دوسری معیاد کی کارکردگی کے بارے میں صفائی پیش کرنے یا معذرت خواہی کرنے کی ضرورت نہیں۔ کانگریس کو باوقار اور قابل احترام طورپر انتخابات میں تین ہندی عدد حاصل ہوگا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ بی جے پی شخصیت پر مرکوز انتخابی مہم چلارہی ہے، رمیش نے کہاکہ میڈیا میں شخصیت پر مرکوز انتخابی مہم زیادہ موثر ہوتی ہے اسی لئے مودی جو کچھ کہتے یا کرتے ہیں ، میڈیا اسے عوام کے سامنے پیش کرتا ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہاکہ اگر کوئی کتا آدمی کو کاٹتا ہے تویہ کوئی خبر نہیں لیکن اگر آدمی کتے کو کاٹے تو یہ سرخی بن جاتی ہے۔ لیکن سرخیوں میں چھانے سے آپ کوووٹ نہیں ملتے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس کی انتخابی مہم غیر مرکوز رہی ہے اور کافی حد تک پٹری پر ہے۔ نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری کے برادر خورد سید یحیےٰ بخاری نے کانگریس کو انتہائی فرقہ پرست قرار دیتے ہوئے آج حکمراں جماعت کی تائید کے کسی بھی فیصلہ کی مخالفت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ میں کانگریس کی تائید کرنے جامع مسجد کے شاہی امام کے فیصلہ کی سخت مخالفت کرتا ہوں۔ اس کی وجہہ یہ ہے کہ اگر آپ ملک کے کسی بھی مسلمان سے دیانتدارانہ طورپر دریافت کریں تو وہ کہے گا کہ کانگریس سب سے زیادہ فرقہ پرست جماعت ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان یہ کہتے ہیں کہ بی جے پی فرقہ پرست جماعت ہے، یقیناًوہ ہے لیکن جب بی جے پی اقلیتوں پر حملہ کرتی ہے تو وہ سامنے سے حملہ کرتی ہے۔ مسلمان اپنے آپ کو بچاسکتے ہیں لیکن کانگریس ہمیشہ پیٹھ میں چھرا گھونپتی ہے۔ یحیےٰ بخاری نے بی جے پی کو نہیں بخشا۔ انہوں نے بھگوا جماعت کو نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بی جے پی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے اور ہر شخص اس سے واقف ہے لیکن کانگریس نے بھی مسلمانوں کو نہیں بخشا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ 30تا35 سال کے ریکارڈ کا جائزہ لیں۔ بھاگلپور ہو یا میرٹھ ،مراد آباد ہو یا سورت یہ تمام فسادات کانگریس کے دور میں ہوئے اور آج بھی ایسا ہورہا ہے۔ بے قصور مسلمانوں کو جیل بھیجا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک انہوں نے کہاکہ جب بھی الیکشن آتے ہیں کانگریس پاک و صاف بننے کی کوشش کرتی ہے اور مسلمانوں کے تئیں گرمجوشی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ وہ ان کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ میں آخر کیوں کانگریس کی تائید کروں۔

دریں اثنا غازی آباد سے آئی اے این ایس کی ایک علیحدہ اطلاع کے مطابق بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار نریندر مودی نے صدر کانگریس سونیا گاندھی پر الزام عائدکیا کہ وہ فرقہ وارانہ خطوط پر ووٹروں کو تقسیم کررہی ہیں۔ مودی نے یہاں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس مرتبہ کانگریس کا سیکولرزام کا موضوع رائے دہندوں کو راغب کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری کے ساتھ سونیا گاندھی کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہاکہ سیکولرازم کا کھیل ختم ہوچکا ہے اسی لئے کانگریس قائدین ووٹ حاصل کرنے فرقہ پرستی کاراستہ اختیار کررہے ہیں۔ سونیا گاندھی نے مبینہ طورپر امام بخاری سے کہا ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں سیکولر ووٹ تقسیم ہونے سے بچائیں۔ مودی نے اس امر پر حیرت ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن نے سونیا گاندھی کی شاہی امام سے ملاقات کی خبر ٹی وی چینلوں پر پیش کئے جانے کے باوجود اس واقعہ کا نوٹ نہیں لیا۔ مودی نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ازخود نوٹس جاری کیوں نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے سیکولرازم کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرقہ ہمارا ہے۔ کانگریس کیلئے سیکولرازم صرف ایک انتخابی موضوع ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس سیکولرازم کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے ترقی کے بارے میں میرے بیانات کی تردید کرتی ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ وہ ہارنے والے ہیں۔ واضح رہے کہ غازی آباد سے سابق ہندوستانی فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
ہریانہ کے کروکشیترا علاقہ سے موصولہ علیحدہ اطلاع کے مطابق مودی نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کو کم ازکم 300نشستوں پر کامیابی دلائیں تاکہ وہ مرکزی مستحکم حکومت فراہم کرسکیں۔ مہار بھارت کی تاریخی سرزمین پر ایک بڑی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں فیصلہ خط اعتماد یں۔ کم ازکم 300کنول کھلنے دیں۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کو مستحکم حکومت دوں گا۔ آپ نے ان لوگوں(کانگریس) کو 60سال دئیے ہیں۔ آپ مجھے کم ازکم 60مہینے دے سکتے ہیں اور پھر دیھکیں۔ آپ میرے لئے کم ازکم اتنا تو کرسکتے ہیں۔ مودی نے الزام عائد کیا کہ کانگریس ہی بیرونی بینکوں سے کروڑہا روپئے کا کالادھن واپس لینے میں اصل رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ مودی نے راہول کے برادر نسبتی رابرٹ وڈودرا کی اراضی معاملتوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر کو نشانہ تنقید بنایا۔ انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ کانگریس قائدین نے کوئلہ اسکام میں اپنے ہاتھ کالے کئے ہیں۔

Congress has lost the battle of perception, Jairam Ramesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں