اورنگ آباد اسلحہ ضبطی مقدمہ - فیصلہ 16 اپریل کو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-09

اورنگ آباد اسلحہ ضبطی مقدمہ - فیصلہ 16 اپریل کو

ممبئی۔
(یو این آئی)
اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں ملزم عمران عقیل خطیب کی ضمانت عرضداشت پر فریقین کی آج گذشتہ کئی دنوں سے جاری بحث مکمل ہوئی جس کے بعد خصوصی مکوکا عدالت کے جج نے ضمانت عرضی پراپنا فیصلہ صادر کرنے کیلئے 16اپریل تک اپنی کارروائی ملتوی کردی۔ خصوصی مکوکا عدالت کے جج جی ڈی قادری کے روبرو ملزم عمران خطیب کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعےۃ علماء (ارشد مدنی) کے دفاعی وکیل شریف شیخ نے عدالت کو بتایاکہ ملزم پر الزام ہے کہ وہ اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں گرفتار تین دیگر ملزمین کے مسلسل رابطہ میں تھا اور ملزمین نے ان کے ذریعہ دیے گئے مبینہ اقبالیہ بیانات میں ملزم کے کردار کا ذکر کیا ہے نیز ملزم ممنوع اسلامی تنظیم اہل حدیث کا رکن ہے۔ ایڈووکیٹ شریف شیخ نے دوران بحث عدالت کوبتایاکہ اہل حدیث کوئی ممنوع اسلامی تنظیم نہیں ہے نیز اہل حدیث تنظیم کارکن ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو واضح کیا کہ دیگر ملزمین نے ان کے ذریعہ دئیے گئے اقبالیہ بیانات میں ملزم کے کردار کا ایسا کوئی ذکر نہیں کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہوکہ ملزم مجرمانہ سرگرمیوں کی سازش میں ملوث تھا بلکہ یہ استغاثہ کا جھوٹا دعویٰ ہے۔ ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایاکہ فرد جرم میں یہ کہیں نہیں لکھا ہوا ہے کہ ملزم کو اس بات کا علم تھا کہ ہتھیاروں کی ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقلی ہونے والی ہے نیز دیگر ملزمین ان کے ذریعہ دئیے گئے مبینہ اقبالیہ بیانات سے یہ کہتے ہوئے انحراف کرچکے ہیں کہ پولیس تحویل میں اقبالیہ بیانات ان سے زبردستی لیا گیا تھا۔ دفاعی وکیل شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایاکہ اہل حدیث مسلک کے تعلق سے گفتگو کرنا کوئی جرم نہیں ہے مگر مسلکی گفتگو کو استغاثہ نے جہادی گفتگو کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے اور ملزم پر الزام لگایا ہے وہ اور دیگر ملزمین جہاد کے تعلق سے گفت و شنید کیا کرتے تھے۔ ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم گذشتہ 8برسوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ملزم ایک باعزت گھرانے سے تعلق رکھتا ہے ملزم کے والد درس و تدریس سے منسلک ہیں اور ملزم خود ایم ایس سی گریجویٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا اور حال ہی میں عدالت اس معاملے میں گرفتار 3 ملزمین کو ضمانت دے چکی ہے لہذا ملزم کو بھی ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ اسی درمیان سرکاری وکیل چمولکر نے ملزمین کی جانب سے داخل کردہ عرض داشت کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہاکہ یہ ملزم کی جانب سے چوتھی مرتبہ ضمانت کیلئے کی جانے والی کوشش ہے اور ملزم کی ضمانت ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک نے مسترد کردی ہے لہذا ایک بار پھر اسی ضمانتی عرضداشت پر بحث کرنا وقت کی بربادی ہوگی۔ ایڈوکیٹ چمولکر نے عدالت کو بتایاکہ اس معاملے میں گرفتار 3 ملزمین نے اپنے اقبالیہ بیانات میں ملزم کے مجرمانہ سازش میں شامل ہونے کا ذکر کیا ہے اور فرد جرم میں ملزم کے خلاف کئی ایک ثبوت و شواہد موجود ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ملزم دیگر ملزمین کے مسلسل رابطہ میں تھا اور اسے تمام باتوں کا علم تھا۔ ایڈوکیٹ چمولکر نے عدالت کو مزید بتایاکہ ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ ماضی میں ملزم کی جانب سے دائر کردہ ضمانتی عرضداشتوں کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ پہلے ہی مسترد کرچکی ہے اور ملزم کا معاملہ ضمانت کے قابل نہیں ہے۔ دوران بحث عدالت میں جمعےۃ علماء کے وکلاء ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری، ایڈوکیٹ افضل نواز و دیگر موجود تھے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں