وقف املاک کا ڈی۔ نوٹیفکیشن ملت کی بڑی کامیابی - کے رحمن خان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-04

وقف املاک کا ڈی۔ نوٹیفکیشن ملت کی بڑی کامیابی - کے رحمن خان

نئی دہلی۔
(سلیم صدیقی؍ایس این بی) مرکزی کابینہ کے ذریعہ 123وقف جائیدادوں کو دہلی وقف بورڈ کے حوالے کرنے اور انہیں ڈی نوٹیفائڈ کرنے کی مرکزی کابینہ کی منظوری ملت اور خاص طورر سے دہلی کے مسلمانوں کے لئے ایک بہت بڑی تاریخی کامیابی ہے۔ اس کا سہرا یوپی اے کی چےئر پرسن سونیا گاندھی، وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کے سر اس کے علاوہ ہم پارٹی کے سینئر لیڈر احمد پٹیل کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اس کام میں ہماری مدد کی۔ یہ بات آج مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان نے اپنی رہائش گاہ پر اردو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ کے رحمن خان نے کہاکہ 123 وقف پراپرٹیز کا مسئلہ 40سال پرانا ہے۔ 1974ء میں دہلی کے مسلمانوں نے اوقاف کی جائیدادوں کو واپس کرنے کا ایشو اٹھایا تھا اس وقت کی سرکار نے برنی کمپنی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے 209 جائیدادوں کا جائزہ لیا تھا۔ 1980ء میں دوسری بار اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوا تب اس وقت کے مرکزی وزیر برائے ہاؤسنگ ایچ کے ایل بھگت کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے 209 میں سے 123 پراپرٹیز کی نشاندہی کی جو وقف بورڈ کو واپس کی جانی تھی۔ ان جائیداددوں میں زیادہ تر مساجد، مزارات اور قبرستان شامل ہیں۔ جب حکومت نے یہ فیصلہ لیا تو 1984ء میں اندر پرستھ وشو ہندو پریشد اس کے خلاف ہائی کورٹ چلی گئی اور یہ معاملہ 17 سال تک زیر التوا رہا۔ اس معاملے کا فیصلہ 27سال بعد 2011ء میں ہوا جب ہائی کورٹ نے ان جائیدادوں کو دہلی وقف بورڈ کو واپس کرنے کا فیصلہ دیا اور اس فیصلہ پر چھ ماہ میں عمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ کے رحمن خان نے مزید کہاکہ کچھ تکنیکی وجوہات کے سبب تاخیر سے ہی لیکن اب اٹارنی جنرل کی رائے لینے کے بعد مرکزی کابینہ نے یہ جائیدادیں وقف بورڈ کے حوالے کرنے کو اپنی منظوری دے دی۔ اب وزارت شہری ترقی ان جائیداددوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکشن جاری کرے گی اور اس کے بعد یہ جائیدادیں وقف بورڈ کے سپرد کردی جائیں گی۔ اس کیلئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر ان میں سے کسی جائیداد کیلئے وقف بورڈ نے معاوضہ لیا ہے تو اسے واپس کرنا ہوگا اور اگر کوئی مقدمہ درج ہے تو وہ بھی واپس لے لیا جائے گا۔ کے رحمن خان کے مطابق تجزیہ کے مطابق وقف بورڈ نے ان میں سے کسی جائیداد کا معاوضہ نہیں لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان میں سے جو جائیدادیں سرکاری محکموں یا کسی بھی شخص کے غیر قانونی قبضہ میں ہیں ان سے وقف قانون کے مطابق خالی کرائی جائیں گی۔ اب صرف وزارت شہری ترقی سے نوٹیفکیشن کئے جانے کا انتظار ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں کے رحمن خان نے کہاکہ مرکزی کابینہ نے جاٹ برادری کو الگ سے ریزرویشن نہیں دیا ہے بلکہ انہیں او بی سی میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ مسلمانوں کا معاملہ اس سے الگ ہے انہیں او بی سی کے 27فیصد ریزرویشن میں سے 4.8 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔ عدالت کا فیصلہ آجانے کے بعد اس کے عمل میں کوئی پریشانی پیدا نہیں ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں