اقلیتوں کے تعلق سے مملکت پر ذمہ داری - نائب صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-30

اقلیتوں کے تعلق سے مملکت پر ذمہ داری - نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ ڈاکٹر محمد حامد انصاری نے آج کہا ہے کہ ایسے میں جبکہ ملک کا دستور تمام شہریوں کیلئے مسایاونہ سلوک کی ضمانت دیتا ہے اور جنس کی بنیاد پر امتیاز سے منع کرتاہے، مسلمان، بالخصوص خواتین، تعلیم کے میدان میں ورک فورس میں اشتراک کے میدان میں دوسروں سے پیچھے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کے 61ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی نظروں میں اصل ترجیحات "جسمانی سلامتی، تعلیم اور روزگار ہیں"۔ یہ تمام شعبے مثبت اقدام کے دائرہ میں آتے ہیں۔ بعض مثبت اقدامات کئے بھی گئے ہیں تاہم مزید اقدامات کرنے باقی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے، ایک نوجوان با اعتماد اور متحرک نسل، حق مساوات کا تقاضہ کرتی ہے اور فیصلہ سازی عمل میں اپنا حصہ مانگتی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے زور دے کر کہا کہ مختلف اسٹڈیز بشمول سچر کمیٹی رپورٹ(2006) میں مسلمانو ں میں سماجی محرومی کے احساس پر روشنی ڈالی گئی ہے اور اس خلاء کو جلد ازجلد پاٹنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انصاری نے ایک تکثیری معاشرہ میں اقلیتوں کے تعلق سے مملکت کی ذمہ داری کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ مساویانہ سلوک کوآگے بڑھانے کیلئے، جیسا کہ دستور میں گنجائش فراہم کی گئی ہے، مملکت پر بعض ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ " آج یہ چیلنج یہ ہے کہ اس ذمہ داری کو آفاقی بنایاجائے اور اس پر عمل کو مستحکم کیا جائے"۔ انہوں نے تمام شہریوں کو یاد دلایا کہ اگر وہ مملکت(حکومت) سے کچھ توقع رکھتے ہیں تو انہیں عملی اقدامات میں شریک بننا ہوگا۔ حکومت کی مدد کرنی ہوگی اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے سرگرم کوشش کرنی ہوگی۔ مسلمانوں کے نام اپنے در پردہ پیام میں انہوں نے کہاکہ "گوشہ نشینی یا از خود الگ تھلگ رہنے کا عمل، تہذیب سے بعید اور تکثیری معاشرہ کے جذبہ کے مغائر ہے"۔ ڈاکٹر انصاری نے مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کی بھی دردمندانہ اپیل کی اور کہاکہ "روایات، غریب اور فرقہ وارانہ سیاست کے زبردست بوجھ نے مسلم خواتین کو سخت مشکلات میں مبتلا کیا ہے۔ مسلم خواتین کو خواندگی اور معاشی اختیارات کے میدان میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کام کاج، آمدنی اور فیصلہ سازی کی خود اختیاری جیسے امور میں بھی انہیں مسائل کا سامنا ہے۔ اس کا نتیجہ بے اختیاری کی شکل میں ظاہر ہوا ہے۔ عقیدہ کے اصولوں کے تحت حقائق اور ذمہ داریوں کی مساویانہ تلقین کی گئی ہے"۔

Hamid Ansari exhorts Muslims to participate in decision making

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں