ترکی میں فیس بک اور یوٹیوب پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-08

ترکی میں فیس بک اور یوٹیوب پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے

استنول۔
(رائٹر)
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان کا کہناہے کہ ان کی حکومت سماجی روابط کی ویب سائٹوں فیس بک اور یوٹیوب پر پابندی لگانے پر غور کررہی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے یہ ویب سائٹیں ان کی حکومت کو خطرات میں ڈال رہی ہیں۔ ان ویب سائٹس پر وزیراعظم ادرگان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ان الزامات کے سلسلے میں حال ہی میں ایک فون کال کی ریکارڈنگ لگائی گئی ہے جس میں مبینہ طورپر وزیراعظم اپنے بیٹے سے اس بارے میں بات کررہے ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں رقوم کیسے چھپائیں۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کال کی یہ ریکارڈنگ جعلی ہے اور اسے ان کے مخالفین نے بناکر جاری کیا ہے۔ ان کے مطابق ان کے مخالفین امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اﷲ گؤلن بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم اردگان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کو سماجی روابطہ کی ویب سائٹوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑدیں گے۔ وزیراعظم طیب ادرگان کئی بار انٹرنیٹ پر تنقید کرچکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سماجی روابط کی ویب سائٹس معاشرے کیلئے انتہائی بری ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ترکی میں پارلیمنٹ نے ایک ایسے بل کو منظوری دی تھی جس سے حکومت کو انٹرنیٹ پرمواد کو بلاک کرنے کا وسیع تر اختیار حاصل ہوگا۔ حال ہی میں ان ویب سائٹس پر ایک فون کال کی ریکارڈنگ دی گئی جس میں مبینہ طورپر وزیراعظم اپنے بیٹے سے یہ بات کررہے ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں رقوم کیسے چھپائیں۔ اب نئے قانون کے تحت ترکی میں ٹیلی کام نگراں ادارہ عدالتی وارنٹ کے بغیر کسی بھی ویب سائٹ کو بند کرنے کا مجاز ہوگا۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں پر لازم ہوگا کہ وہ دوسال تک صارفین کی معلومات محوظ کرکے رکھیں اور جب بھی حکام ان کا مطالبہ کریں‘ وہ ان کے حوالے کی جائیں۔ حزب اختلاف نے اس نئے قانون کو آزادی اظہار رائے پر ضرب کے مترادف قرار دیا ہے۔ ترکی میں انٹرنیٹ پہلے ہی محدود ہے اور ہزاروں ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق پاکستان بھی انٹرنیٹ کی آزادی سے متعلق درجہ بندی میں 2012ء کے مقابلے میں 2013ء میں مزید نیچے چلا گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں