بی جے پی - صابر علی کی رکنیت منسوخ - جسونت سنگھ 6 سال کے لیے برطرف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-30

بی جے پی - صابر علی کی رکنیت منسوخ - جسونت سنگھ 6 سال کے لیے برطرف

بی جے پی نے آج اعلان کیا کہ اس نے سابق رکن راجیہ سبھا صابر علی کی رکنیت منسوخ کردی ہے کیونکہ اس کی وجہہ سے پارٹی میں ہلچل اور بے چینی پیدا ہوگئی تھی۔ بی جے پی صدر راج ناتھ سنگھ نے صابر علی کے مکتوب کے پیش نظر جس میں انہوں نے پارٹی یا اس کی ایجنسیوں کی جانب سے تحقیقات تک ان کی رکنیت کو روک رکھنے کا مطالبہ کیا تھا، ان کی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ بی جے پی ترجمان روی شنکر پرساد نے یہاں اخباری نمائندوں کو یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی صدر نے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے کہا تھا کہ وہ پارٹی فورم کے باہر اپنے خیالات کااظہار نہ کریں اور ایسا کرنے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔ بی جے پی کو اسی ہفتہ سری رام سینا کے صدر پرمود متالک کو کرناٹک یونٹ کی جانب سے پارٹی میں شامل کرنے کے صرف پانچ گھنٹے بعد ان کی رکنیت منسوخ کرنی پڑی تھی۔ صابر علی کا ایسا دوسرا واقعہ ہے۔ قبل ازیں موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے بموجب بی جے پی کو آج ایک ہی ہفتہ میں دوری مرتبہ اس وقت پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا جب جنتادل یو کے سابق رکن پارلیمنٹ صابر علی نے پارٹی سے کہاکہ وہ پارٹی کے اندر سے اور آر ایس ایس کی جانب سے سخت اعتراضات کے پیش نظر ان کی رکنیت کو روک کر رکھے۔ صابر علی نے کہاکہ میں نے دھرمیندر پردھان کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اپنی رکنیت کو روک رکھنے کے لئے کہا ہے۔ واضح رہے کہ سینئر بی جے پی قائد مختار عباس نقوی نے صابر علی کو بی جے پی میں شمولیت پر سخت اعتراض کیا تھا اور انہیں دہشت گرد ےٰسین بھٹکل کا دوست قرار دیاتھا۔ انہوں نے صابر علی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج ےٰسین بھٹکل کے دوست کو بی جے پی میں شامل کیا جارہا ہے۔ ہوسکتاہے کہ کل داؤد ابراہیم کو بھی پارٹی میں شامل کیا جائے۔ صابر علی ابتدا میں لوک جن شکتی پارٹی کے رکن تھے، بعد ازاں وہ آر جے ڈی میں شامل ہوگئے تھے اور پھر جنتادل یو میں شمولیت اختیار کی تھی۔ مودی کی ستائش کرنے پر پارٹی نے انہیں اپنی صفوں سے خارج کردیا۔ نقوی کی مخالفت کوکئی لیڈروں بشمول رکن پارلیمنٹ بلبیر پنچ کی حمایت حاصل ہوئی جس کے بعد آر ایس ایس بھی تنقیدوں میں شامل ہوگئی اور کہاکہ صابر علی کی پارٹی میں شمولیت سے بے حد ناراضگی پائی جارہی ہے۔ آرایس ایس کے قومی ترجمان رام مادھون نے آج ٹوئٹر پر کہا کہ صابر علی کی شمولیت سے پارٹی میں ناراضگی پیدا ہوئی ہے۔ پارٹی قیادت کو کیڈر کی ناراضگی سے واقف کرادیا گیا ہے۔ بھگوا جماعت میں بڑھتی مخالفت کو دیکھتے ہوئے صابر علی نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ انہوں نے پارٹی کے جنرل سکریٹری سے کہاہے کہ وہ ان کی رکنیت کو روک رکھیں تاہم اپنے ناقدین کو چیلنج کیا کہ وہ اس الزام کو ثابت کر دکھائیں کہ ان کا دہشت گردوں سے تعلق ہے۔ صابر علی نے کہاکہ میں نے پارٹی سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں ایک کمیٹی تشکیل دے اور ان الزامات کی بنیاد پر میرے بارے میں تحقیقات کرے۔ اگر الزامات درست پائے جائیں تو میں ہمیشہ کیلئے سیاست سے کنارہ کشی کرلوں گا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی نے اپنے سینئر لیڈر جسونت سنگھ کو6سال کیلئے اپنی پارٹی سے برطرف کردیا ہے۔ جسونت سنگھ نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے بارمیر لوک سبھا حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کردیا ہے۔ پرچہ نامزدگی سے دستبرداری اختیار نہ کرنے کے بعد پارٹی نے ان کے خلاف یہ تادیبی کارروائی کی۔ بی جے پی کے دستور میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ پارٹی کے کسی امیدار کے خلاف اگرکوئی دوسرا رکن کھڑا ہوتاہے تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔ ایک سینئر لیڈر نے بتایاکہ جسونت سنگھ نے بی جے پی کے دستور کی خلاف ورزی کی ہے۔ ادھر پارٹی کے جئے پور یونٹ بھی جسونت سنگھ اور سبھاش مہاریہ کے خلاف بھیتادیبی کارروائی پر غور کررہا ہے۔ باغی بی جے پی قائد جسونت سنگھ نے آج اس بات کی تردید کی کہ وہ لوک سبھا انتخابی مقابلہ سے دست بردار ہورہے ہیں۔ جسونت سنگھ نے جو بار میر سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کررہے ہیں، یہاں بتایاکہ بی جے پی کے کسی بھی سینئر قائد نے مجھے سے اس مسئلہ پر اب تک ربط پیدا نہیں کیا ہے۔ میں دستبردار ہونے والا نہیں ہوں۔ واضح رہے کہ جب بی جے پی نے سابق وزیر خارجہ کو ان کی خواہش کے مطابق بار میر سے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا تو انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے اس حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔

BJP cancels former JD(U) leader Sabir Ali's membership

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں