15 دن بعد دنیا کی عظیم ترین جمہوریت میں پارلیمانی انتخابات کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-24

15 دن بعد دنیا کی عظیم ترین جمہوریت میں پارلیمانی انتخابات کا آغاز

دنیا کے عظیم ترین جمہوری عمل میں پارلیمانی انتخابات میں نئی لوک سبھا کیلئے 543 ارکان پارلیمنٹ کے انتخاب پر رائے دہی آج سے ٹھیک 15دن بعد شروع ہوجائے گی۔ بیشتر اوپنین پولس میں اس بات کااظہار ہوتا ہے کہ ایک دہے طویل عرصے تک اقتدار پر رہنے کے بعد کانگریس کی زیر قیادت وزیراعظم منموہن سنگھ کا یوپی اے اتحاد شکست سے ہمکنار ہوجائے گا جبکہ جارحانہ تیور کی حامل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سیاسی تبدیلی کا یقین ہے۔ تاہم بہت سے لوگوں کا یہ تاثر ہے کہ اگلی پارلیمنٹ معلق ہوگی اور اگر کوئی کرشمہ رونما نہ ہوتو آنے والی کوئی بھی نئی حکومت قومی اور علاقائی جماعتوں کے اتحاد پر مبنی ہوگی۔ 1990 ء سے ہندوستانیوں نے اس رجحان کو قبول کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن بڑے پیمانے پر بڑے والی 9مرحلہ جاتی کارروائی کیلئے پوری طرح تیار ہے جبکہ عالمی سطح پر ایسی چند ہی مثالیں موجود ہیں۔ ہندوستانی جمہوریت سے سیکھنے اور اسے اپنانے کے خواہاں متعدد ترقی پذیر ممالک کے مبصرین انتخابات پرنظر رکھیں گے۔ انتخابی پینل کے ایک عہدیدار نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ ہم آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ چیف الیکشن کمشنر وی ایس سمپت اور ان کے رفقاء کار تیاریوں کا جائزہ کیلئے مختلف ریاستوں کا دورہ کررہے ہیں۔ انہوں نے انتخابی حلقوں کی جغرافیائی وسعت کو ایک چیلنچ قرار دیتے ہوئے بتایاکہ تاہم انتخابی عملے کو مناسب تربیت دی گئی ہے۔ 2009ء کے بعد رائے دہندوں کی تعداد میں تقریباً100 ملین نفوس کا اضافہ ہوا ہے جن میں 5فیصد کی عمریں 18تا19 سال ہیں، لہذا اگر وہ حق رائے دہی سے استفادہ کریں تو یہ اقدام تبدیلی کا محرک بن سکتا ہے۔ سارے ملک میں مختلف مرحلوں کے دوران لگ بھگ 9لاکھ 30 ہزار مراکز میں رائے دہی منعقد ہوگی جبکہ اس مقصد کیلئے 11ملین ملازمین بشمول ٹیچرس اور سرکاری عہدیداروں کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ ان کی نگرانی ہزاروں پولیس اور نیم فوجی ملازمین کریں گے۔ 3ملین پولیس و نیم فوجی ملازمین کو 2009ء میں تعینات کیا گیاتھا۔ 543 مجموعی انتخابی حلقوں کے منجملہ دو ریاستوں کے 6حلقوں میں 7اپریل کو رائے دہی کا پہلا مرحلہ منعقد ہوگا۔ پانچ ریاستوں پر محیط 7 حلقوں میں 9اپریل اور 14ریاستوں کے 92 انتخابی حلقوں میں دوسرے دن رائے دہی منعقد ہوگی۔ چین اور میانمار کی سرحد سے متصل شمالی ریاستوں سے لے کر پاکستان کی سرحد پر واقع صحراؤں اور کشمیر کی برفیلی پہاڑی چوٹیوں سے جنوب کے اندرونی علاقے میں ٹاملناڈو تک 17اپریل تا 12مئی 6مرحلوں کے دوران رائے دہی منعقد ہوگی۔ لاکھوں ووٹوں کی گنتی 16 مئی کو عمل میں آئے گی اور اندرون چھ گھنٹے یعنی دوپہر تک نتائج کا اعلان کردیاجائے گا۔ الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایمس) کے ذریعہ سارے ملک میں رائے دہی علم میں آئے گی۔ بی جے پی نے 1998ء تا 2004ء حکومت کی تھی، اسے یقین ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار حاصل کرلے گی۔ بی جے پی کے قائد وجئے گوئل نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ اپنے بل بوتے پر ہمیں تقریباً230(لوک سبھا) نشستیں حاصل ہوں گی۔ دیگر جماعتیں بھی ہماری حلیف بنیں گی۔ کانگریس جس پر متعدد کرپشن اسکینڈلس کا دباؤ ہے، اور جس سے مرکزی حکومت پریشانی کا شکار بن گئی تھی، اس کے علاوہ علاقائی جماعتیں بھی پرعزم ہیں، علاقائی جماعتوں کو ملک کے بیشتر علاقوں میں اپنے مضبوط ٹھکانوں میں برقرار رہنے کا یقین ہے۔ عام آدمی پارٹی رنگ میں بھنگ ڈالنے کا رول ادا کررہی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ ہر جماعت کے خلاف صف آراء ہے۔ قطع نظر اس کے کہ کسی پارٹی کی کارکردگی کیسی رہے گی، یہ واضح ہے کہ انتخابات میں اہم ترین شخصیت چیف منسٹر گجرات نریندر مودی ہیں جو بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار ہیں۔ بی جے پی کے قائد گوئیل نے بتایاکہ انتخابات شخصیت پر مرکوز رہیں گے۔ مودی کے برخلاف ہندوستان کی قدیم ترین سیاسی جماعت کا وزارت عظمی کا کوئی امیدوار موجود نہیں۔ 10سالہ طویل مدت تک وزارت پر فائز رہنے والے ماہر معاشیات سے سیاستداں بنے منموہن سنگھ انتخابات کے بعد مستعفیٰ ہوجائیں گے۔ صدر کانگریس کو مسائل صحت کا سامنا ہے، ان کے فرزند اور پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی تیار نہیں دکھائی دے رہے ہیں۔ اگرچیکہ پارٹی کی مہم کے اشتہارات میں انہیں مفروضہ وزارت عظمی کی حیثیت سے نمایاں کیا گیا ہے۔ نریندر مودی کے اترپردیش میں ہندوؤں کے مقدس شہر وارانسی سے مقابلے کے موقع پر قوی امکان ہے کہ اے اے پی قائد اروند کجریوال ان سے مقابلہ کریں گے۔ علاوہ ازیں مودی کے اپنے گجرات میں وڈودرا میں بھی ان کے مد مقابل ہوں گے۔ برطانوی نوآبادیاتی حکومت کے خاتمہ کے صرف 4 سال بعد ہندوستان میں پہلی مرتبہ 1952ء میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ جواہر لعل نہرو ملک کے پہلے وزیراعظم تھے، وہ 17سالہ طویل مدت تک وزارت عظمی پر فائز رہے۔

World's largest democracy goes to the polls after 15 days

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں