بنگال کے سیاسی منظر نامہ پر بی جے پی کا بدلتا موقف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-22

بنگال کے سیاسی منظر نامہ پر بی جے پی کا بدلتا موقف

کولکتہ۔
(یو این آئی)
سیاسی مجبوریاں ہمیشہ پارٹیوں کو اپھنی آئیڈیالوجی و پالیسی اور موقف سے سمجھوتہ کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔ مغربی بنگال میں علیحدہ گورکھالینڈ کا مطالبہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ بی جے پی چھوٹی ریاستوں کے حق میں ہمیشہ رہی ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ چھوٹی ریاستیں لا اینڈ آرڈر کی بحالی میں بہت ہی معاون ہے مگر گورکھا لینڈ کے معاملے میں بی جے پی کوئی واضح موقف اپنانے سے اس لئے گریز کررہی ہے کہیں اس کی وجہہ سے مغربی بنگال کے دوسرے سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا نہ پڑے۔ اسی وجہہ سے انتخابی منشور میں بھی علیحدہ گورکھا لینڈ کی تشکیل کے مطالبے پر واضح پالیسی اپنانے سے گریز کیا جارہا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی دارجلنگ لوک سبھا حلقے میں پارٹی کے نائب صدر ایس ایس اہلوالیہ کو کامیاب کرانے کیلئے بی جے پی نے علیحدہ گورکھا لینڈ کی تشکیل کیلئے تحریک چلانے والی گورکھا جن مکتی مورچہ کی حمایت حاصل کی ہے۔ بی جے پی کے امیدوار اور سینئر رہنما ایس ایس اہلوالیہ کہتے ہیں کہ پارٹی نے 2009ء میں اپنے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ پہاڑ کے عوام کے جذبات اور احساسات کو پورا کرنے کیلئے پارٹی پابند عہد ہے۔ اس مرتبہ بھی ہم لوگ انتخابی منشور میں یہی وعدہ کریں گے۔ ان کی باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی علیحدہ ریاست کی تشکیل سے متعلق کوئی واضح وعدہ کرنے سے کترارہی ہے۔ 2009ء میں بی جے پی کی غیر واضح پالیسی کے باوجود یہاں سے بی جے پی کے سینئر رہنما جسونت سنگھ 1.5لاکھ ووٹوں سے کامیاب ہوگئے تھے۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی نے ایس ایس اہلوالیہ کیلئے یہی فارمولہ اپنایا ہے۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کو اپنا ووٹ بینک میں اضافہ کی پوری امید ہے۔ اس لئے بی جے پی یہ نہیں چاہتی ہے کہ گورکھا لینڈ کی وجہہ سے اسے بقیہ پارلیمانی حلقوں میں عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے۔ کیونکہ بنگال کی اکثریت تقسیم کے خلاف ہے۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ دارجلنگ پارلیمانی حلقے میں 14.15 لاکھ ووٹر ہیں جس میں 6.1لاکھ ووٹروں کا تعلق پہاڑی علاقے سے ہے جو علاحدہ گورکھا لینڈ کے حامی ہیں۔ مگر 8لاکھ ووٹرس جن کا تعلق میدانی علاقے سے ہے وہ علاحدہ گورکھا لینڈ کی تشکیل کے مخالف ہیں۔ اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایس ایس اہلوالیہ کا کہنا ہے کہ علاحدہ ریاست کی تشکیل کا مطالبہ کوئی غیر آئینی نہیں ہے۔ مگر اس ساتھ یہ بھی غلط نہیں دوسرے حصے کے لوگوں کا مطالبے اس کے برعکس ہو۔ گورکھا جن مکتی مورچہ نے 2009ء میں جسونت سنگھ کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں جسونت سنگھ گورکھا لینڈ کی لڑائی لڑیں گے۔ مگر ریکارڈ یہ بتلاتا ہے کہ دارجلنگ سے متعلق 18مرتبہ بحث ہوئے مگر انہوں نے صرف 2مرتبہ حصہ لیا۔ اس کے علاوہ نہ انہوں نے دارجلنگ سے متعلق کوئی سوال کیا اور نہ ہی کوئی پرائیوٹ بل پیش کیا۔ پہاڑ کے عوام کا وہی صورت حال اس وقت بھی صرف ووٹوں کی خاطر ایس ایس اہلوالیہ گورکھا لینڈ کی بات کررہے ہیں مگر یہاں سے کامیاب ہونے کے بعد پھر وہ بھی خاموش ہوجائیں گے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں