ویلور ضلع میں ایس ڈی پی آئی کی بیداری مہم کا انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-03

ویلور ضلع میں ایس ڈی پی آئی کی بیداری مہم کا انعقاد

Vellore-SDPI-awareness-campaign
اردو اخباروں اور اردو زباں نے ہندوستان کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس زبان کے ساتھ ناانصافی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ایس ڈی پی آئی

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ، ویلور ضلع کے زیر اہتمام " ویلور قلعہ کی مسجد دوبارہ حاصل کریں گے" ،" اردو زبان کی حفاظت کریں گے "کے عنوان کے تحت مسلسل بیداری مہم کا انعقاد کیا گیا گزشتہ 9فروری تا 9مارچ ، ویلور ضلع ایس ڈی پی آئی نے ایک ماہ کے دوران ضلع کے تمام اہم شہروں اور گاؤں میں پوسٹر مہم، پمفلٹس تقسیم ، اسٹریٹ میٹ کے ذریعے عوام کو یاد دہانی کیا کہ ریاست کی سابقہ اور حالیہ حکومت نے ضلع ویلور میں ویلور قلعہ کی مسجد اور ریاست تمل ناڈو میں اردو زباں کے ساتھ ناانصافی کرکے مسلمانوں کو حاصل آئینی حقوق سے محروم کیا ہے ۔اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی نے ایک احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا، یہ احتجاجی مظاہرہ کل ویلور ہیڈ پوسٹ آفس کے قریب منعقد کیا گیا ، اس احتجاجی مظاہرے میں ضلع بھر سے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین سمیت پارٹی کارکنان نے شرکت کی، احتجاجی مظاہرے کی صدارت ایس ڈی پی آئی کے ریاستی خازن اے امجد باشاہ نے کی، استقبالیہ تقریر ضلعی جنرل سکریٹری جے محمد آزاد نے کی، انتباہی تقریر ریاستی جنرل سکریٹری اے نظام محی الدین نے کی، اس احتجاجی مظاہرے میں خصوصی مدعوین کے طور پر پاپو لر فرنٹ آف انڈیا کے ضلعی صدر وائی ۔ فیاض احمد، آل انڈیا امامس کونسل ضلعی صدرجی محمد شمس الدین باقوی ،ایس ڈی پی آئی خواتین ونگ کی ضلعی صدرسید علی فاطمہ، ضلعی سکریٹری رنوشا بیگم، ویلور ضلعی ایس ڈی پی آئی صدر ایس ایس صدیق، ضلعی نائب صدرسی بی صادق، ضلعی سکیریٹری ایچ شکیل احمد، ایم ناصر خان، کوڈانجی عرفان احمد اور ضلعی خازن اے عبد الرحمن شریک رہے، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی خازن اے امجد باشاہ نے کہا کہ اردو زباں نے اور اردو اخباروں اور اردو شاعر وا دیبوں اور علمائے کرام نے ہندوستان کو آزادی دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اسی زبان کے ساتھ ملک میں ناانصافی ہورہی ہے۔ ملک کی آزادی میں اہم کردار نبھانے والی زبان کے ساتھ سوتیلا سلوک کرنا سراسر نا انصافی ہے، ریاست تمل ناڈو کے اردو داں طبقہ کا صرف یہی مطالبہ ہے کہ تمل لیرننگ ایکٹ 2006دفعہ( 5)، اور سمچیر تعلیمی ایکٹ 2010کے دفعہ( 18) سے ریاست تمل ناڈو کے اردو طلباء و طالبات کو مستشنی قرار دیکر پہلی تا دسویں جماعت تک اردو زبان کو زبان اول کے طور پر پڑھنے کا اختیار دیا جائے اور اس تعلق سے تمل ناڈو حکومت سنجیدہ اقدامات کرے۔نیز ریاست تمل ناڈو میں اردو کو 2006سے قبل کا درجہ دیا جائے۔ اس تحریک کو بتدریج آگے لے جانے کے لئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے مسلسل ایک ماہ تک خصوصی طور پر ویلور ضلع میں بیداری مہم کے ذریعے حکومت تک بات پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں اپنے انتباہی خطاب کے دوران ایس ڈی پی آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری اے نظام محی الدین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریاست تمل ناڈو میں اردو زباں کو اور دیگر اقلیتی زبانیں تلگو، کننڈا، ملیالم، عربی اور فارسی کے ساتھ انصاف کیا جائے، اور تمل ناڈو میں اردو اکاڈمی کو فوری طور پر شروع کیا جائے اور ریاست تمل ناڈو میں اردو اساتذہ کے خالی جگہوں کو فوری طور پر بھرتی کیا جائے۔اگر حکومت نے اپنی وہی پرانی روش اختیار کی تو مستقبل میں ایس ڈی پی آئی اپنے احتجاجات میں مزید شدت لائی گی۔ اس کے علاوہ انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سن 1857ء میں اسی ویلور شہر میں موجود ویلور قلعہ میں فوجی بغاوت کے ذریعے ہندوستان کو آزاد کرانے کی چنگاری اٹھی تھی۔ اسی ویلور قلعہ میں مجاہد آزادی حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کے اہل خاندان نے قربانیاں دی تھیں ، لیکن اسی ویلور قلعہ میں ہمارے ہم وطن ہندو برادران کے لیے جلگنڈیسورر مندر سمیت 5مندریں موجود ہیں، اور عیسائی براداران کے لیے بھی ایک چرچ ( سینٹ جارج چرچ) موجود ہے ، جس میں دونوں مذہب کے ماننے والوں کو مندر اور چرچ میں پوجاپاٹ اور عبادت کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ لیکن بدقسمتی اور نا انصافی کی حد ہے کہ آزادی وطن کے لیے فوجی بغاوت کی بیچ بونے والے اور انگریزوں کی سامراجی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کے ذریعے انگریز وں کے خلاف ہوئی لڑائی میں ہزاروں کی تعداد میں شہید ہوئے، حضرت ٹیپوسلطان شہیدؒ کے وارثین، مسلمانوں کو اسی قلعہ کے اندر موجود مسجد میں عبادت کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے ؟ جو مسلمانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی اور آئین ہند کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی اس تعلق سے مستقل جدجہد کرے گی اور حقوق حاصل ہونے تک اپنے احتجاجات اور دیگر کارروائیاں جاری رکھے گی۔ ا حتجاجی مظاہرے میں شریک خواتین سمیت سینکڑوں افراد کو پولیس نے گرفتار کرکے شام پانچ بجے رہا کیا ۔ قبل ازیں زونل ڈی آئی جی تمل چندرن ، تحصلیدار اور آر ڈی اونے ویلور قلعہ کی مسجد کے اطراف علاقے کا معائنہ کیا جہاں خصوصی طور پر 200سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے ۔ اس احتجاجی مظاہرے کی حفاظتی اقدامات کے طور پر ویلور ضلعی ایس پی وجئے کمار کی قیادت میں500 سے زائد پولیس عملہ جائے احتجاج پر تعینات کئے گئے تھے، پولیس نے حفاظتی انتظامات کے آڑ میں سینکڑوں کی تعداد میں لاٹھی سے لیس پولیس عملہ کو تعینات کرکے مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ایس ڈی پی آئی کے ریاستی عہدیداروں اور کارکنوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ کئے جانے والے سوتیلے سلوک کو عوام کے سامنے وضاحت کے ساتھ پیش کیا۔

Vellore district SDPI conducts awareness campaign

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں