حیدرآباد میں ووٹر ایجوکیشن ورکشاپ - پیڈ نیوز قواعدپر پہلی بار عمل آوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-20

حیدرآباد میں ووٹر ایجوکیشن ورکشاپ - پیڈ نیوز قواعدپر پہلی بار عمل آوری

حیدرآباد۔
(یو این آئی)
سوشیل میڈیا پر تمام سیاسی مواد اور انتخابی پروپگنڈہ، الیکشن کمیشن کی نظر میں آجائے گا اور اسے الیکٹرانک میڈیا کا حصہ قرار دیتے ہوئے سیاسی پروپگنڈہ اور پیڈ نیوز کے زمرہ میں رکھا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے ڈائرکٹر جنرل اکھشے راوت اور ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر بھنور لال نے آج یہاں پیڈ نیوز اور ووٹر ایجوکیشن پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ انہوں نے بتایاکہ ریاست کے عام انتخابات میں بالکل پہلی مرتبہ پیڈ نیوز کے قواعد پر عمل آوری کی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ بہار میں 2010ء کے اسمبلی انتخابات کے دوران تقریباً ایک ہزار مقدمات پیڈ نیوزسے متعلق درج کئے گئے تھے۔ اکھشے راوت نے بتایاکہ یہ پیڈ نیوز ہندوستانی انتخابات کیلئے ایک پچیدہ خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کوئی بھی خبر یا تجزیہ رقم لے کر یا کوئی فائدہ حاصل کرتے ہوئے میڈیا میں شائع یا نشر کئے جاتے ہیں تو اسے پیڈ نیوز تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ پیڈ نیوز سے ووٹرس پر غیر ضروری اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ طریقہ انتخابی اخراجات کیلئے بھی گراں ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پریس کونسل آف انڈیا اور نیشنل براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرس اتھاریٹی کے ساتھ مشاورت کے بعد رہنمایانہ ہدایات کی اجرائی عمل میں لائی اور بتایاکہ پیڈ نیوز اور سیاسی مواد میں کیا فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیڈ نیوز کیلئے جاری کردہ نئے رہنمایانہ خطوط کے تحت سماجی نیٹ ورکنگ ویب سائٹ، جیسے فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور ویکی پیڈیا کے علاوہ مختلف قسم کے اپلی کیشنز بھی سیاسی مہمات زیر نگرانی آجائیں گی۔ الیکشن کمیشن نے تمام ریاستوں میں میڈیا سرٹیفکیشن اینڈ میڈیا کوآرڈنیشن کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں، جو اس مواد کی تنقیح کریں گی۔ تمام ضلع ہیڈ کوارٹرس پر یہ کمیٹیاں کام کررہی ہیں۔ پیڈ نیوز اور سیاسی اشتہارات کے سلسلہ میں الیکٹرانک میڈیا کی تمام قانونی دفعات سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوں گی۔ انہوں نے بتایاکہ آر پی ایکٹ کی دفعہ 27 اے کے تحت تشہیری مواد پر پرنٹر اور پبلشر کا نام طبع نہ کرنے پر 6ماہ کی جیل یا 2ہزار روپئے جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح دفعہ 126(b) کے تحت پولنگ کے آخری 48 گھنٹوں کے دوران الیکٹرانک میڈیا پر انتخابی مواد کی تشہیر دو سال کا جیل اور جرمانہ کا موجب بن سکتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ تمام ضلع اور ریاستی ہیڈ کوارٹرس میں انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے دن سے ہی میڈیا سرٹیفکیشن اینڈ میڈیا کوارڈنیشن کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں، تاکہ سیاسی مواد پر نظر رکھی جاسکے اور اس بات کی توثیق کی جاسکے کہ اس مواد کو پارٹی اور امیدواروں کے انتخابی اخراجات میں شامل کیا جائے یا نہیں۔ الیکشن کمیشن نے سیاسی طورپر جانبدارانہ خبروں، ایک ہی پارٹی یا امیدوار کا زیادہ سے زیادہ کوریج، سیاسی جماعت یا قائدین کی ملکیت ٹی وی چینلوں، کیبل نیٹ ورکس اور اخبارات میں حد سے زیادہ تشہیر کے سلسلہ میں بھی رہنمایانہ خطوط جاری کئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سوشیل میڈیا مہم پر نئی پابندیوں کے باعث تلگودیشم پارٹی اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کیلئے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں کیونکہ دونوں پارٹیاں حالیہ عرصہ میں کئی ویب بلاگس، ویب پیپرس اور ای پیپرس کا آغاز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلارہی ہیں۔ تلگودیشم پارٹی نے 4اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے زائد از ایک درجن بلاگس قائم کررکھے ہیں۔ جن پر پارٹی صدور کیلئے جارحانہ مہم چلائی جارہی ہے۔

Social media come under EC scanner during elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں