الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر سلمان خورشید کی تنقید - لندن میں خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر سلمان خورشید کی تنقید - لندن میں خطاب

لندن۔
(پی ٹی آئی)
وزیرخارجہ سلمان خورشید نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے بارے میں مضحکہ خیز تبصرہ کرتے ہوئے ہوئے ان کے رول پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے بظاہر خاطی قانون سازوں کو نا اہل قرار دینے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ قانون ایک جج کا بنایا ہوا ہے جب کہ الیکشن کمیشن کے رہنمایانہ خطوط کا وسیع تر فلسفیانہ طریقہ کار استعمال ہوتا ہے کہ آپ کو ایسی کوئی بات کہنی یا کرنی نہیں چاہئے جس سے آپ انتخابات جیت سکتے ہیں۔ سلمان خورشید نے کل رات یہاں اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹیڈیز(ایس او اے ایس) میں "ہندوستان میں جمہوریت کے چیلنجس" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن نے حالیہ عرصہ میں جو ہدایات جاری کی ہیں، ان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے انتخابی منشورمیں سڑکوں کی تعمیر کا وعدہ نہیں کیا جانا چہئے کیونکہ سڑکوں کی تعمیر کا وعدہ نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ سڑکوں کی تعمیر کے وعدہ سے جمہوری فیصلہ سازی کے عمل میں خلل واقع ہوتاہے۔ سینئر کانگریس قائد نے کہاکہ پینے کے پانی کی پیشکش کرنے سے بھی منع کیا ہے کیونکہ اس کی وجہہ سے بھی فیصلہ سازی کے عمل میں خلل پڑسکتا ہے۔ خورشید نے کہاکہ جہاں تک وہ سمجھ سکے ہیں وسیع تر فلسفیانہ اپروچ یہ ہے کہ آپ کو ایسی کوئی بات کہنی یا کرنی نہیں چاہئے جس سے آپ الیکشن جیت سکتے ہیں۔ اس کے بجائے آپ کو الیکشن میں ہارنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ "میں نے ان سے دبے الفاظ میں کہا تھا کہ ہم 5سال تک ہارنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں صرف 15دن ایسے دیں جن میں ہم جیتنے کی کوشش کرسکتے ہوں اور انتخا جیتیں"۔ انہوں نے کمیشن کو بے حد طاقتور اور قابل احترام قرار دیا اور کہاکہ اس نے ہمارے انتخابی عمل سے کئی بدنما مہاسوں کو دور کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف تین لوگ ہی ہیں اور وہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ آپ انتخابی مہم میں کونسا لفظ استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ بڑا ہی دلچسپ تجزیاتی موضوع ہے کہ الیکشن کمیشن عوامی بیانات میں کتنی مداخلت کرسکتا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے رول کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایک ایسے ادارے کو اہم جمہوری فیصلے کرنے کا اختیار دیا جارہا ہے جو کسی کو جوابدہ نہیں ہے۔ ہندوستان میں عدالتیں ایسے مسائل پر رائے دے رہی ہیں جو جمہوری نظریہ سے پارلیمنٹ یا حکومت کے فیصلہ سازی کے دائرہ میں آتے ہیں۔ سلمان خورشید نے کہاکہ وہ (عدالت) یہ توضیح کرتی ہے کہ اگر آپ اقدامات نہ کریں یا ان مسائل کی یکسوئی نہ کی جائے تو ان معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کے علاوہ ہمارے سامنے کوئی اور راستہ نہیں رہ جاتا۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر جمہوریت میں کوئی غلط شخص منتخب ہوتا یہ تو آپ کم ازکم یہ کہہ سکتے ہیں کہ لوگ یہی چاہتے ہیں لیکن ایک غیر منتخبہ جوابدہ ادارہ اگر ایسے فیصلے کرے تو یہ معاملہ ہندوستانی جمہوریت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔
نئی دہلی میں پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے رول پر وزیر خارجہ سلمان خورشید کے مبینہ تبصرہ پر کئی گوشوں سے تنقیدیں شروع ہوگئی ہیں۔ بی جے پی لیڈر پرکاش جاودیکر نے اس مسئلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ تبصرہ نا امیدی اور مایوسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے خلاف سلمان خورشید کی نکتہ چینی ان(کانگریس) کی مایوسی کا نتیجہ ہے۔ ان کے دیگر سینئر ساتھی انتخابی دوڑ سے باہر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سلمان خورشید نے دوڑ سے باہر نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ان کی ہار یقینی ہے۔ وہ اب کانگریس کو نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ سابق چیف الیکشن کمشنر این گوپال سوامی نے کہاکہ خورشید کی تنقید نامناسب ہے۔ سی پی ایم قائد نیل اتپل باسو نے کہاکہ مثالی ضابطہ اخلاق کسی قانون سازی کی وجہہ سے نافذ نہیں ہوا ہے بلکہ یہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کا نتیجہ ہے۔ اسی دوران کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہاکہ پارٹی مثالی ضابطہ اخلاق اور سپریم کورٹ کے احکام کو قانون تصور کرتی ہے اور ان پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

Khurshid censures Election Commission, Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں