دہلی عصمت ریزی کیس - 4 خاطیوں کی سزائے موت برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

دہلی عصمت ریزی کیس - 4 خاطیوں کی سزائے موت برقرار

نئی دہلی۔
(آئی اے این ایس)
دہلی ہائی کورٹ نے قومی دارالحکومت میں16دسمبر 2012ء کو پیش آئے گھناؤنے جرم اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کے 4خاطیوں کو سنائی گئی سزائے موت کو آج حق بجانب قرار دیا اور چاروں خاطیوں کی اپیل کو مسترد کردیا۔ جسٹس رایوا کھیترا پال اور جسٹس پرتیبھا رانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے تحت کی عدالت کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا۔ خاطیوں نے اس سزا کو ہائی کورٹ میں چلینج کیا تھا۔ تحت کی عدالت نے 13 ستمبر 2013 ء کو 4ملزمین مکیش (26سالہ)، اکشے ٹھاکر(28سالہ)، پون گپتا(19سالہ) اور ونئے شرما(20سالہ) کو سزائے موت سنائی تھی۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ 16دسمبر 2012 کی رات کو فزیو تھراپی کی ایک 23سالہ طالبہ کی 6افراد بشمول ایک نو عمر نے چلتی بس میں اجتماعی عصمت ریزی کی تھی اور وحشیانہ جنسی حملہ کیا تھا۔ بعد میں ان خاطیوں نے لڑکی اور اس کے دوست کو برہنہ حالت میں گاڑی سے باہر پھینک دیا تھا تاکہ یہ مظلوم لڑکی، دسمبر کی سرد ترین رات میں سڑک پر مرجائے۔ لڑکی نے 29 دسمبر 2012ء کو سنگاپور کے ماؤنٹ ایلزبتھ ہسپتال میں دم توڑ دیا۔ اس لڑکی کو بغرض خصوصی علاج ذریعہ طیارہ سنگاپور لے جایا گیا تھا۔ 6ملزمین کے منجملہ ایک ملزم، دہلی کی تہاڑ جیل کی ایک کوٹھری میں مردہ پایا گیا تھا۔ جرم میں ملوث نو عمر لڑکے کو 23اگست 2013 کو جوینائل جسٹس بورڈ نے 3سال کیلئے ایک اصلاح گھر بھیج دیا۔ اسی دوران پی ٹی آئی کے بموجب مظلوم لڑکی کے والدین نے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم خوش ہیں لیکن اگر مجرمین کو اس سے زیادہ سزا ملتی تو ہمیں زیادہ خوشی ہوتی۔ ہمیں حد درجہ اطمینان اُسی وقت حاصل ہوگا جب ان خاطیوں کا آخری حشر سامنے آئے گا"۔ آج جس وقت فیصلہ سنایاگیا، کمرہ عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ 23سالہ مظلوم و مقتول لڑکی کے والدین عدالت میں موجود تھے۔ فیصلہ سنائے جانے کے جلد بعد وہ ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے عدالت سے باہر نکلے۔ کمرہ عدالت کے باہر موجود اخبار نویسوں کو لڑکی کی والدہ نے بتایاکہ "خاطیوں نے جس طرح معاشرہ کو شرمند کیا ہے، وہ (خاطی) پھانسی سے کم سزا کے مستحق نہیں تھے۔ عدالت پر ہمیں مکمل اعتماد رہاہے۔ ہم اسی فیصلہ کی توقع رکھتے تھے مگر ہمیں مکمل اطمینان اسی وقت حاصل ہوگا جب یہ خاطی اپنے آخری حشر کو پہنچیں گے"۔ لڑکی کی والدہ نمے مزید کہاکہ "ہمیں پورانیائے تبھی ملے گا جب ہم ان (خاطیوں) کو پھانسی پر لٹکتا دیکھ لیں"۔ خاطیوں کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ انہوں نے کہاکہ "اس فیصلہ سے نہ صرف میں بلکہ ملک کے عوام بھی خوش ہوں گے۔ یہ عوام، احتجاج میں انڈیا گیٹ پر ہمارے ساتھ تھے۔ لڑکی کے والد بھی، میڈیا سے بات چیت کرتے وقت جذباتی ہوگئے اور کہا کہ مجھے آج صبح 11بجے ہی معلوم ہوا کہ آج فیصلہ سنایا جانے والا ہے۔ جب فیصلہ سنایا گیا تو مجھے واقعتاً تعجب ہوا اور خوشی بھی ہوئی۔ نو عمر لڑکے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ یہ کیس، سپریم کورٹ میں زیر دوراں ہے اور مجھے امید ہے کہ جس طرح آج مجھے تعجب ہوا ہے، اُس فیصلہ پر بھی تعجب ہوگا"۔ سزائے موت سے مستقبل میں لوگ ایسے جرائم کے ارتکاب سے رک جائیں گے۔

High Court of Delhi upholds gang-rape death sentences

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں