تبصرہ رسالہ آفتاب ملت خصوصی نمبر - تاریخ دکن اور نظام کی خدمات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-08

تبصرہ رسالہ آفتاب ملت خصوصی نمبر - تاریخ دکن اور نظام کی خدمات

aftab-e-millat-feb2014
رسالہ 'آفتاب ملت' کا خصوصی نمبر - "تاریخ دکن اور نظام کی خدمات"
مدیر اعلی : محسن خان
مبصر :ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل

ریاست آندھرا پردیش کا دارالخلافہ حیدرآباد اردو زبان وادب کے آغاز و ارتقاء اور نشونما میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اردو ادب کی تقر یباََ اصناف کا آغاز دکن کے علاقہ سے ہوتا ہے اردو کے پہلے صاحبِ دیوان شاعر محمد قلی قطب شاہ کا تعلق بھی حیدرآباد سے ہی ہے ۔ اردو کی پہلی جامعہ، "جامعہ عثمانیہ" کا قیام بھی حیدرآباد میں ہی میں عمل میں آیا ۔یہاں پر دارالترجمہ نے بھی اپنی دیرینہ خدمات بھی انجام دیں۔ اور اب اردو کی پہلی قومی یونیورسٹی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی بھی حیدرآباد میں قائم کی گئی ہے۔ اردوصحافت کے فروغ میں بھی اس علاقہ نے اپنا نمایاں رول انجام دیا ہے۔ روزنامہ رہنمائے دکن و سیاست حیدرآباد کے قدیم روزنامے ہیں جو آج بھی اردو صحافت میں اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ ماہنامہ سب رس ادارہ ادبیات اردو کا قدیم رسالہ ہے جو اپنے معیار اور انفرادیت کے باعث اردو دنیا میں مقبول عام ہے۔ شہر اردو حیدرآباد سے آج بھی کئی معیاری اور معلوماتی رسائل نکل رہے ہیں ۔ اور اس فہرست میں ایک تازہ اور خوشگوار اضافہ ماہنامہ "آفتابِ ملت" ہے ۔ جس کا رسم اجراء حال ہی میں جناب بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کے ہاتھوں انجام پایا۔ اور اس رسالے نے اپنی ابتدائی اشاعتوں سے ہی اردو کے تہذیبی اور سماجی حلقوں میں اپنی شناخت بنا لی ہے۔ یہ کام کسی سینئیر صحافی نے نہیں بلکہ مولانا آزاد اردو نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبہ جرنلزم سے فارغ نو آموز صحافیوں نے انجام دیا ہے۔

ماہنامہ آفتاب ملت کا آغاز جنوری 2014ء سے عمل میں آیا۔ زیر تبصرہ شمارہ ماہ فروری کا ہے جو کہ خصوصی شمارے کے طور پر پیش کیا گیا جس کاموضوع "تاریخ دکن اور نظام کی خدمات" ہے۔ آفتاب ملت کے مدیرشیخ منیر الدین ہیں اور ایڈیٹر انچیف محسن خان اور جوائنٹ ایڈیٹر ایوب خان ہیں۔ یہ دھن کے پکے اور جذباتی نوجوان ہیں۔ اور اپنے اساتذہ اور دیگر ماہرین صحافت کے مشوروں سے ماہنامہ آفتاب ملت کو ایک معیاری اور منفرد رسالہ بنانا چاہتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے تشکیل تلنگانہ کے ماحول میں اس خصوصی نمبر کا اجرا کیا۔
ماہ فروری کی اس خصوصی اشاعت میں 10 مضامین شا مل ہیں۔ جن میں حیدرآباد دکن اور آصف سابع سے متعلق 5 مضامین شامل ہیں۔ اس شمارے میں "گوگل ری یونین قلی قطب شاہ سے سلطنت آصفیہ اور سقوط حیدرآباد تک" مکرم نیاز، "شہر حیدرآباد"، سید حبیب امام قادری، "نظام کے خلاف منہ کھولتا تعصب"، سید زین العابدین، "آصف سابع کی علمی و ادبی خدمات"، راقم الحروف کا اور " جامعہ عثمانیہ کی اردو خدمات"، شیخ فہیم اللہ کے مضامین شامل کیئے گئے ہیں۔ان مضامین کے علاوہ اس شمارے میں مسئلہ کشمیر کی تاریخی اصلیت، ظہور حسین بھٹ ، یہ فقط سازش ہے دین ومروت کے خلاف، رفیع الدین قاسمی ، ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار: ٹیپو سلطان، رفیع الدین قاسمی، دنیا میں فساد برپا کرنے والا کون، سلمان احمد کا اور ایک شام مجتبی حسین کے نام ، رپورٹ بھی شامل ہے۔

زیر تبصرہ رسالہ کا اداریہ ایڈیٹر انچیف محسن خان نے رقم کیا ہے جس میں انہوں اس رسالہ کی خصوصی اشاعت کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے۔
"افسوس کہ بعض غیر ذمہ دار سیاستداں کچھ نہ جانتے ہوئے غیر ضروری ریمارکس کی سیاست کھیلنے لگے ہیں ان میں سے بعض تو تاریخ سے یکسر نابلد ہیں اور بعض اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل اور مفادات کے حصول کے لئے یہ راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ان میں سے بعض متعصب لیڈرس بھی ہیں جو محض اپنے تعصب کی بناء ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم نے آفتابِ ملت کے اس شمارے کو "تاریخ دکن اور نظام کی خدمات" جیسے موضوعات سے خاص کیا ہے تاکہ قارئین کو حقائق کاپتہ چلے اور ان بے بنیاد ریمارکس کرنے والے سیاسی قائدین کی اصلیت سامنے آجائے۔" (ص3)

مدیر اعلی کے اداریہ سے اس خصوصی شمارے کی اہمیت کا بہ خوبی اندازہ ہوتا ہے۔ اس شمارے میں شامل مضامین میں پہلامضمون "گوگل ری یونین - قلی قطب شاہ سے سلطنت آصفیہ اور سقوط حیدرآباد تک" سید مکرم نیاز مدیر تعمیر نیوز (ریاض) کا شامل ہے جو کہ تحقیقی مضمون ہے جسے انٹرنٹ پر اردو ادب کے مواد کو ملحوظ رکھ کر لکھا گیا ہے ۔ اس مضمون کی اپنی ایک علحدہ انفرادیت ہے۔ اس مضمون میں مکرم نیاز نے قلی قطب شاہ، بھاگ متی، تاریخ فرشتہ، سلطنت آصفیہ ، آصف سابع، جامعہ عثمانیہ ، گوگل تصاویر، پولیس ایکشن، سندرلال رپورٹ، جیسے موضوعات پر گوگل میں موجود مواد کو حوالوں کے ساتھ پیش کیا ہے ۔ان کا یہ مضمون روایتی مضامین سے ہٹ کر ایک تحقیقی و تجزیاتی مضمون ہے۔ اردو ادب کے اس عصری منظر نامہ میں اسطرح کا کوئی اور مضمون شاذ و نادر ہی لکھا گیا ہو۔ مضمون نگار نے اس مضمون کو سپرد قلم کرنے کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے۔
"گذشتہ دنوں جب سیاست کے ایوانوں میں مملکت آصفیہ اور حضور نظام میر عثمان علی خان کے خلاف ہر زہ سرائی کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا تو تاریخ دکن سے جزوی واقفیت رکھنے والے افراد اور اداروں نے اپنا فرض جانا کہ عوام کو گذشتہ واقعات اور حقائق کی روشنی سے سرفراز کیا جائے۔ سائبر ورلڈ کو اپنا انتہائی وقت دینے والے ہم جیسے دیوانوں کے ذہن میں ایک خیال در آیا۔" (ص5)
مکرم نیاز نے اپنے اس مضمون میں بہت ہی اچھے انداز سے پیاز کی پرت در پرت کی طرح گوگل سرچ پر موجود اردو سے متعلق معلومات کاا نبار کھڑا کر دیا ہے۔

زیر تبصرہ رسالہ کا دوسرا مضمون " شہر حیدرآباد " کے عنوان پر سید حبیب امام قادری کا شامل ہے۔ انہوں نے اس مضمون میں قلی قطب شاہی دور ،آصف جاہی عہد اور سقوط حیدرآباد کا تذکرہ کیا ہے اورساتھ ہی مجلس اتحاد المسلمین کے قیام اور اسکی تاریخ کوبیان کرتے ہوئے لکھاہے۔
"مجلس اتحاد المسلمین نے شہر میں فسادات کے زمانہ میں مسلمانوں کو دفاعی موقف اختیار کرنے کی ترغیب دی مسلمانوں میں ایک نیا سیاسی شعور بیدار کیا ۔آج مجلس اتحاد المسلمین پارٹی کے ایک رکن پارلیمان،7ایم یل اے ،اور 43کارپوریٹر منتخب ہوئے ہیں اور شہر کا میئر بھی مجلس کا ہے" ص(21)
ایک اور مضمون "نظام کے خلاف منہ کھولتا تعصب" کے زیر عنوان سید زین العابدین کا شامل ہے جس میں انہون نے ریاست اسمبلی میں نظام کے خلاف زہر افشانی کے حالات کو بیان کیا ہے۔ اس کے بعد راقم الحروف کا مضمون " آصف سابع میر عثمان علی خان کی علمی وادبی خدمات" شامل ہے۔ اس رسالہ میں شامل ایک اور مضمون " حیدرآباد اور جامعہ عثمانیہ کی اردو خدمات" پر شیخ فہیم اللہ کا بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس خصوصی نمبر کے ذریعے مجموعی طور پر اس حقیقت کو ظاہر کیا گیاکہ نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان آصف سابع یا دیگر سلاطین آصفیہ متعصب نہیں تھے بلکہ رواداری کے ساتھ انہوں نے حکومت کی۔ جس نظام کے دربار میں مہاراجہ سر کشن پرشاد جیسے لوگ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوں اور جس نظام کی مذہبی رواداری کی مثالوں سے تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہوں ان کے خلاف موجودہ دور کے چند مٹھی بھر فرقہ پرست عناصر کا زہر بھرنا ٹھیک نہیں۔ اس طرح آفتاب ملت کی یہ اشاعت نظام حیدرآباد کے کارناموں کو بھرپور طور پر اجاگر کرتی ہے۔

بہرحال بہت کم عرصہ میں آفتاب ملت شہر حیدرآباد اور دیگر علاقوں میں شہرت حاصل کر رہا ہے اس کا دیدہ زیب ٹائٹل پرکشش ہے۔ 48 صفحات پر مشتمل اس خصوصی شمارے کی قیمت 20 روپیئے رکھی گئی ہے اور سالانہ 200 روپیئے۔
امید کہ آفتاب ملت بہت کم عرصہ میں سارے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اپنے معیاری اور تحقیقی مضامین کی بناء پر پسند کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ مزید تفصیلات محسن خان سے فون نمبر 9397994441 پرحاصل کی جا سکتی ہیں۔

***
ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل
مکان نمبر:4-2-75 ، مجید منزللطیف بازار، نظام آباد 503001 (اے پی )۔
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9299655396
ایم اے عزیز سہیل

A Review on special issue of 'Deccan History' of magazine "Aftab-e-Millat". Reviewer: Dr. M.A.A.Sohail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں