(رائٹر)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ پرنس سعود الفیصل نے کہاکہ قطر کے ساتھ سیاسی بحران حل ہونے کا امکان نہیں ہے تاوقتیکہ دوحہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی نہ کرے۔ سعودی عرب کے اخبار الحیات نے ان کے حوالے سے یہ بات بتائی۔ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب اور بحرین نے 5مارچ کو اپنے سفیروں کو واپس بلاتے ہوئے سفارتی حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔ بحرین خود بھی جی سی سی کا رکن ہے جس کے خلاف دیگر تین رکن ممالک نے بے نظیر اقدام کیا اور دوحہ پر ایک دوسرے کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرنے کا معاہدہ کی تعمیل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔ خیال رہے کہ جی سی سی کے تین رکن ممالک کے اسلامی تحریک اخوان المسلمون کو قطر کی حمایت پر برہم ہیں۔ اخوان المسلمون ایک نظریاتی تحریک ہے اور اس کے نظریات بادشاہی طرز حکمرانی چیالنج کرنے والے ہیں، یہی وجہہ ہے کہ خلیجی ممالک اخوان کو ابھرنے سے روکنے کی کوششوں میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ اخبار "الحیات" کے نامہ نگار نے شہزادہ سعود الفیصل سے پوچھا کہ کیا دوحہ اور دوسرے خلیجی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان ہے اور کیا اس ضمن میں کوئی ثالثی کوشش ہورہی ہے؟ انہوں نے کہاکہ اگر قطر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرلیتا ہے تو سفارتی تعلقات بھی بحال ہوجائیں گے۔ جب تک سفارتی تعطل کی وجہہ دور نہیں ہوتی تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ اس ضمن میں سعودی عرب کی جانب سے کسی کھلے پن کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور نہ ہی کوئی تیسری قوت مصالحتی کوششیں کررہی ہے"۔ سعودی وزیر خارجہ نے امریکا کی جانب سے خلیجی سفارتی بحران حل کرنے کی مساعی کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ امریکی صدر اوباما مارچ کے آخر تک خلیجی ممالک کا دورہ کرنے والے ہیں لیکن ان کا سفارتی تعطل کے خاتمہ کی مساعی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Saudi Arabia says Qatar must change policy to end security spat
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں