بی جے پی میں فرد واحد کی غیر ضروری تعظیم - جسونت سنگھ کی سخت تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-31

بی جے پی میں فرد واحد کی غیر ضروری تعظیم - جسونت سنگھ کی سخت تنقید

نریندر مودی اور بی جے پی کی انتخابی مہم ان پر مرکوز کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پارٹی سے خارج کردہ اس کے سینئر قائد جسونت سنگھ نے ایک فرد کی تعظیم کی مذمت کرتے ہوئے بتایاکہ دنیا میں ان لوگوں سے بھرے ہوئے قبرستان موجود ہیں جنہیں ان کی قوم کیلئے اٹوٹ سمجھا جاتا ہے۔ جسونت سنگھ کو کل بار میر سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے ان کے داخل کردہ پرچہ نامزدگی سے دستبرداری سے انکار کی پاداش میں 6سال کیلئے خارج کردیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی کسی بھی فرد کی باندی کی طرح نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بتایاکہ پارٹی کو انہوں نے راج ناتھ سنگھ کی صدارت پر خبردار کیا تھا جب کہ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پارٹی کو ان کے فیصلے سے نقصان پہنچے گا۔ پی ٹی آئی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایاکہ وہ باور کرتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے فرد کی غیر ضروری تعظیم و احترام نامناسب ہے۔ انہوں نے بتایاکہ فرانس کے ایک عظیم قائد نے یہ کہا تھا کہ دنیا بھر کے قبرستان ان لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں جنہیں ان کی قوم کیلئے ناگزیر سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ ہمیں اصل حقیقت کو جاننا چاہئے، افراد کا وجود عارضی ہوتا ہے۔ وہ قوم یا سیاسی تنظیمیں جو ملک کیلئے خدمات انجام دینے کوشاں ہوتی ہیں یا اس کی خواہش رکھتی ہیں انہیں افراد کی باندی جیسا موقف اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ سابق مرکزی وزیر بی جے پی کی جانب سے نمو جیسے نعرے کو پیش کرنے اور پارٹی پر افراد کو ترجیح نہیں دینی چاہئے۔ اس سوال پر کہ آیا وزارت عظمی کے امیدوار کے نام کا پیشگی اعلان مناسب ہے؟ انہوں نے بتایاکہ اچھا ہو یا برا ایسا ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وقت اور بھارت بتائیں گے۔ سنگھ نے بتایاکہ انہوں نے اپنے وطن کی خدمات کیلئے بارمیر سے انتخابی مقابلے کی اجازت کی درخواست کی تھی تاہم انہیں مقابلہ کا موقع نہیں دیا گیا جبکہ بی جے پی کے فیصلے سے ان ان کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔ جسونت سنگھ 9مرتبہ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بنے تھے اور وہ پارٹی کی تاسیس کرنے والے عہدیداروں میں شامل تھے۔ انہوں نے یہاں بی جے پی کے امیدوار کرنال سونا رام سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کا فیصلہ کیا ہے۔ سونا رام ٹکٹ حاصل کرنے سے بمشکل 3دن قبل کانگریس میں شامل ہوئے تھے۔ کل جسونت سنگھ کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی نے بتایاکہ اس کے دستور کی دفعہ 25(9) کے مطابق پارٹی کے سرکاری امیدوار کے خلاف مقابلہ کرنے والا امیدوار فری پارٹی سے اخراج کا مستوجب ہوتاہے ۔اسی مطابقت میں بی جے پی کے صدر کی ہدایت پر رکن پارلیمنٹ جسونت سنگھ کو فوری طورپر 6سال کیلئے پارٹی سے خارج کردیا گیا ہے۔ بار میر سے انہیں امیدوار نہ بنانے پارٹی کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بتایاکہ سونارام کو ٹکٹ دینے پارٹی کے اقدام سے ان کی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے۔ جسونت سنگھ نے بتایاکہ انہوں نے ایل کے اڈوانی، سشما سوراج اور وینکیانائیڈو کے بشمول پارلیمنٹ میں اپنے رفقاء کار سے بار میر سے مقابلہ کی خواہش کا اظہار کیاتھا جس پر مقامی پارٹی عہدیداروں اور ارکان اسمبلی کے ردعمل کا پتہ چلایا گیا تھا جبکہ ان تمام نے ان کی تائید کی۔ اس سوال پر کہ آیا بی جے پی کے کسی سینئر قائد نے انہیں آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنی امیدواری سے دستبرداری کی ترغیب کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے بتایاکہ انہیں اس کا اعزاز نہیں دیا گیا ہے۔ دریں اثناء بی جے پی کے صدر کا حوالہ دیتے ہوئے سنگھ نے طنزیہ انداز میں بتایاکہ صرف وہی تنہا راج ناتھ سنگھ کی "زبردست فراست اور قیادتی معیاد" کے شکار نہیں ہیں۔ 1998ء کے دوران پوکھران میں ہندوستان کے نیوکلیر تجربات کے بعد امریکہ کے ساتھ سفارت کی بحران سے 76 سالہ قائد جو ایک سیاستداں بھی ہیں، کامیابی کے ساتھ نمٹا تھا۔ اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے اس حساس مسئلہ سے نمٹنے کی ذمہ داری انہیں تفویض کی تھی۔ جسونت سنگھ نے بحران کو دور کرنے کیلئے امریکہ کے ساتھ کئی مرتبہ تبادلہ خیال کیا تھا، اس کے نتیجہ یں صدر امریکہ بل کلنٹن نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔ دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی سے جسونت سنگھ کے اخراج کے ایک دن بعد کانگریس نے آج بتایاکہ اس اقدام سے اپوزیشن پارٹی پر نریندر مودی کے اپنے تباہ کن اثرات کا اظہار ہوتا ہے۔ پارٹی کے ترجمان ابھیش سنگھ سے اس معاملہ پر ردعمل کی خواہش پر انہوں نے بتایاکہ جسونت سنگھ کا مسئلہ بی جے پی پر ان کے تباہ کن اثر اور پھوٹ کے علاوہ طویل مدتی انتشار کی علامت ہے۔ قبل ازیں سنگھ نے بتایاکہ وہ محسوس کررہے ہیں کہ راجناتھ سنگھ اور وسندھرا راجیش دونوں نے دھوکہ بازی کی ہے اگرچہ کہ انہوں نے بی جے پی کے صدر اور چیف منسٹر راجستھان کے عہدوں کے علی الترتیب دونوں کی تائید کی تھی۔ 5سال میں دوسری مرتبہ جسونت سنگھ کو بی جے پی سے خارج کیا گیا ہے۔ 2009ء میں انہیں ان کی متازعہ کتاب جس میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی ستائش پر پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا لیکن جون 2010 ء میں پھر انہیں دوبارہ پارٹی میں شامل کرلیا گیا۔

Jaswant Singh criticises Narendra Modi focus in BJP election campaign

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں