اوپینین پولس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے امتناع کے امکانات موہوم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-31

اوپینین پولس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے امتناع کے امکانات موہوم

آنے والے مہینوں میں اوپنین پولس کی نشر کاری اور اس کی اشاعت پر تحدید کا کوئی امکان نہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے وزارت انصاف کو بتایاکہ وہ دستور کے تحت اپنے محصلہ اختیارات سے استفادہ کرتے ہوئے ایسا کوئی قدم نہیں کرے گا۔ کمیشن نے بتایاکہ وہ چاہتا ہے کہ حکومت اس مسئلہ پر قانون وضع کرے۔ وزارت انصاف کی جانب سے انتخابی پینل کو پیش کردہ تجویزمیں یہ بتایا گیا تھا کہ وہ دستور کی دعہ 324 کے تحت اسے حاصل اختیارات سے استفادہ کرتے ہوئے اوپنین پولس پر تحدیدات عائد کرسکتی ہے جس کے چند دن بعد کمیشن ین حکومت کی جانب سے رخ کرتے ہوئے یہ بتایاکہ قانون متعارف کروانا ایک بہتر نظریہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن کا تاثر ہے کہ دفعہ 324 کے تحت اوپنین پولس پر تحدیدات قانونی طورپر برقرار نہیں رکھی جاسکتی ہیں۔ اس نے وزارت قانون کو بتایاکہ چونکہ قانونی طورپر اگزٹ پولس پر تحدید عائد ہے، لہذا اوپنین پولس پر اسے مماثل طریقہ کار پر عمل کرنا چاہئے۔ انتخابی پینل نے الیکشن کی تاریخ کے اعلامیہ سے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے آخری مرحلوں کی تکمیل تک اوپنین پولس کے نتائج کی اشاعت اور نشر کاری پر امتناع کی تجویز پیش کی تھی۔ موجودہ قانون کے ذریعہ رائے دہی سے صرف 48گھنٹے قبل اوپنین پولس پر امتناع عائد کرنے کی الیکشن کمیشن کو اجازت دی گئی ہے۔ اس سال کے اوائل اٹارنی جرنل نے الیکشن کے نظام الاوقات اور رائے دہی کے آخری مرحلے کے درمیان اوپنین پولس کی اشاعت اور اس کی نشر یات پر مکمل امتناع عائد کرنے الیکشن کمیشن کی تجویز کی تائید کی تھی۔ اوپنین پولس پر امتناع کے اپنے تاثر کی تائید میں اٹارنی جرنل نے بتایا کہ اگزٹ پولس سے متعلق تحدیدات شامل کرتے ہوئے کی گئی ترمیمات 3سال سے زائد عرصے سے نافذ ہیں۔ ایسامعلوم ہوتاہے کہ اس پر کوئی چیلنج موجود نہیں۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب آر ایس ایس کے ترجمان، آرگنائزر، نے لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک اوپنین پول کروایا اور دعویٰ کیا کہ رائے دہندوں کے روبرو اہم مسائل ترقی اور حکمرانی ہیں لیکن ’رام مندر، کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔ ہفتہ وار آرگنائزر کے تازہ شمارہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی جے پی کے وزارت عظمی کے نامزد امیدوار نریندر مودی اس اعلیٰ عہدہ کیلئے رائے دہندوں کی اولین پسند ہیں لیکن جنوبی ہند میں راہول گاندھی کو مودی پر سبقت حاصل ہے۔ سامنا کے سروے کے مطابق کرپشن اگرچہ رائے دہندوں کے پاس 10 اہم مسائل میں شامل ہے لیکن 5ترجیحی مسائل میں عوام نے اسے اہمیت نہیں دی ہے۔ سروے میں رام مندر کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔ آرگنائز اور لوک سارتھی فاونڈیشن نے 380 پارلیمانی حلقوں میں سروے کیا اور بتایا کہ 1.14 لاکھ نمونہ رائے دہندوں کے منجملہ اکثریت بے روزگاروں کی ہے۔ ان میں سے بیشتر کو برقی، ہسپتال، سڑکیں، پینے کا پانی جیسی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ یہ مسائل ان کی بنیادی تشویش کے ہیں۔ یہ سروے جنوری کے پہلے ہفتہ اور مارچ کے پہلے ہفتہ کے دوران کیا گیا تاکہ رائے دہندوں کے رجحان کو معلوم کئے جائیں۔ آر ایس ایس ترجمان کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کے عہدہ کیلئے شمالی ہند میں 48فیصد رائے دہندے مودی کو پسند کرتے ہیں اور 27فیصد کی پسند راہول گاندھی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کجریوال کے بارے میں کہا گیا کہ وہ بہت پیچھے ہیں۔ آر ایس ایس ترجمان رام مادھو نے سروے کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا "آر ایس ایس نے انتخابات کے موقع پر کبھی بھی کوئی سروے نہیں کروایا۔ یہ سروے آرگنائزر نے کروایا ہے۔ ایس آر ایس ایس کا سروے کہنا یا اس طرح پیش کرنا درست نہیں ہے"۔

Election Commission not to ban opinion polls; wants Centre to make law

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں