پسماندہ مسلمانوں کو ساڑھے چار فی صد تحفظات - یو پی اے حکومت کی کوشش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

پسماندہ مسلمانوں کو ساڑھے چار فی صد تحفظات - یو پی اے حکومت کی کوشش

پسماندہ مسلمانوں کو ساڑھے چار فی صد ریزرویشن دلانے کی یو پی اے حکومت کی کوشش ہرگز رائیگاں نہیں جائے گی ۔ میم افضل

پسماندہ مسلمانوں کو ساڑھے چار فی صد ریزرویشن دلانے کی یو پی اے حکومت کی کوشش ہرگز رائیگاں نہیں جائے گی۔اس یقین کا اظہار آج یہاں کانگریسی رہنما م ۔افضل نے کیا۔ انہوں نے یہاں ملی کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سردست سپریم کورٹ میں ہے لیکن عدالت عظمی ٰ نے آندھرا پردیش میں اس حوالے سے جو قدم اٹھایا ہے وہ بالواسطہ مسلمانوں کے حق میں ہے اور انہیں امید ہے کہ قومی سطح پر بھی ہندوستانی مسلمانوں کو ریزرویشن کی سہولت مل جائے گی۔انہوں نے کہا یہ تاثر غلط ہے کہ مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کو تو عدالت میں زیرالتوا رکھا جارہا ہے اور جاٹوں کو عین الیکشن کے موقع پر ریزرویشن دے دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جاٹوں کو کوئی ریزرویشن نہیں دیا گیا ہے انہیں منڈل کمیشن کے تحت 27 فی صد ریزرویشن کے دائرے میں شامل کیا گیا ہے جہاں مسلمان پہلے سے موجود ہیں ۔سابق سفیر نے کہا کہ بہرحال ریزرویشن اور مذہب کے حوالے سے ایسی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جن کا تعلق کسی دستور یا آئین سے نہیں بلکہ سوچ سے ہے ۔
جمعیۃعلمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جس قائد حریت پر یہ خصوصی شمارہ شائع کیا گیا ہے ان کے بارے میں صوبہ سرحد کے گورنر نے کہا تھا کہ اگر شیخ الہند محمود الحسن کو جلادیا جائے تو ان کی لاش کی راکھ سے انگریز کے خلاف آواز آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الہند کا علمی کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے سیکڑوں ایسے شاگر چھوڑے جو اپنی جگہ آفتاب و ماہتاب تھے۔ صرف علامہ انور شاہ کشمیری کو ہی 72 علوم پر دسترس حاصل تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی آواز کو اٹھانے کے لئے انہوں نے جمیعۃعلمائے ہند کی بنیاد ڈالی تھی۔
ملی کنونشن کے کنوینر اور تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ اس کنونشن کا مقصد جہاں مسلمانوں کے تعلق سے لائحہ عمل کی تیاری ہے وہیں اس پر بھی زور دینا ہے کہ مسلمان اپنے ووٹ کی طاقت کو پہنچانیں اور اس کا بھرپور استعمال کریں۔تحریک آزادی کے قائد مولانا محمود حسن کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اور ان کے انقلابی افکار سے ہندوستانی عوام کو روشناس کرانے کے لئے "فکرانقلاب"نے جو خصوصی شمارہ شائع کیا ہے وہ اس انقلابی شخصیت کے لئے ایک لازوال خراج عقیدت ہے،جس نے انگریزی استعمار سے ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے تحریک ریشمی رومال کا آغاز کیا تھا اور اسی تحریک کا ثمرہ ہے کہ آج ہندوستانی عوام آزادی کی فضا میں سانس لے رہے ہیں،ان خیالات کا اظہار انڈیا تنظیم علماء حق کے زیر اہتمام ملی کنونشن منعقدہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر نئی دہلی میں تنظیم کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے اپنے کلیدی خطبہ میں کیا۔انہوں نے ملت کی زبوں حالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مرکز اور صوبائی حکومتوں میں برسراقتدار رہنے والی پارٹیوں نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں ترقی سے محروم کررکھا ہے جو ایک سیکولر ملک کے لئے حیران کن ہے انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ پر روک لگانے کے لئے انسداد فرقہ وارانہ بل کا پارلیمنٹ سے پاس ہونا ضروری ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کو ان کے مذہبی بنیاد پر ریزرویشن سے محروم نہ کیا جائے اور سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی صحیح پیروی کی جائے۔
مسلمانوں کی بدعملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بام سیف کے چیرمین اور بہوجن مکتی پارٹی کے صدر وامن مشرا نے کہا کہ مسلمانوں کے نمائندوں نے آج تک پارلیمنٹ میں کوئی پرائیویٹ بل کیوں نہیں پیش کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حقیقی نمائندگی کا فقدان ہے۔مسٹر وامن مشرا نے مسلمانوں کے ساتھ امتیاز کی مثال پیش کرتے ہوئے سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرشاد کے ایکزی کیوٹیو حکم سے دفعہ 341 میں حاصل فوائد سے مسلمانوں کو محروم کردیا گیا۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں کئی برسوں سے زیر التوا ہے۔ اگر سپریم کورٹ چاہتی تو خود پہل کرتے ہوئے اس حکم کو مسترد کرسکتی تھی۔
کل ہند کانگریس کمیٹی کے شعبہ اقلیت کے چیرمین خورشید احمد سید نے جمہوری نظام میں مسلمانوں کی کثرت سے شرکت سے ہی ان کی فلاح وبہبود ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کو الزام دینے سے پہلے اپنے دامن میں جھانکنا چاہئے کہ ہم حکومت کی اسکیموں سے کس حد تک استفادہ کرپاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس وقت اختیارات حاصل ہوں گے جب وہ سسٹم کا حصہ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ارادہ مسلمانوں کثرت کے ساتھ شرکت پر راغب کرنے کا ہے اور جب تک وہ اس میں حصہ دار نہیں بنیں گے اس وقت تک ان کی بات کیسے سنی جائے گی۔
مشہور وکیل آر کے آنند نے کہا کہ شیخ الہند کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرم چند گاندھی کو مہاتما گاندھی بنانے والے شیخ الہندہی تھے۔ انہوں نے مسلمانوں سے مسابقت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ اپنے اندر صلاحیت اور قابلیت پیدا نہیں کریں گے اس وقت تک ان اہمیت تسلیم نہیں کی جائے گی۔
سفیر ایران کے نمائندہ نے مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ عالمی طور پر متحد نہیں ہوں گے اس وقت وہ اسلام دشمن طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کے شکار ہوتے رہیں گے۔
ایس سی ایس ٹی کمیشن کے قومی کنوینر ڈاکٹر تاج الدین نے اس موقع پرالزام لگایا کہ حکومت نے انسداد فرقہ وارانہ بل اورمسلمانوں سے متعلق دیگر بلوں کے پاس کرانے میں اس عزم کا مظاہرہ نہیں کیا جس طرح اس نے فوڈ سیکورٹی بل اور تلنگانہ بل پاس کرانے میں اپنے عزم کا مظاہرہ کیا تھا۔
اس موقع پر شیخ الہند مولانا محمود الحسن پر فکر انقلاب کاخصوصی شمارہ شیخ الہند کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ اس کے علاوہ مولانا فضیل ناصری کا شعری مجموعہ حدیث عنبر کا بھی اجرا کیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر مقررین میں سابق راجیہ سبھا ممبر اور سپریم کورٹ کے وکیل آر کے آنند، دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا خضر احمد مسعودی اور سیاسی و سماجی شخصیات شامل تھے۔
يو اين آئى اردو سروس کے عبدالسلام عاصم وقار صحافت ايوارڈ سے سرفراز

یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب يونائيٹيڈ نيوز آف انڈيا کی اردو سروس کے ادارتی سربراہ عبدالسلام عاصم کو آج صحافت ميں نماياں کارکردگى کے اعتراف ميں "وقار صحافت" ايوارڈ سے نوازا گيا۔
آل انڈيا تنظيم علماء حق کے زير اہتمام منعقدہ ملى کنونشن ميں مختلف سياسى، سماجى، تعليمى شخصيت کى موجودگى ميں دارالعلوم وقف ديوبند کے شيخ الحديث مولانا احمدخضر مسعودى کشميرى اورسپريم کورٹ کے مشہور وکيل اور راجيہ سبھا کے سابق رکن آر کے آنند کے ہاتھوں يہ ايوارڈ ديا گيا۔
عبدالسلام عاصم يو اين آئى اردو سروس کے تاسيسى رکن ہيں۔ ان کے کالم عصر حاضر کے سلگتے موضوعات پر ملک کے مختلف اخبارات ميں شائع ہوتے ہيں۔ وہ نثر کے ساتھ شاعرى کا ذوق بھى رکھتے ہيں۔ ان کى صحافتى زندگى 35 برسوں پر محيط ہے۔ اس وقت وہ خبر رساں ادارہ اور دنيا کى پہلى اردو وائر سروس يو اين آئى کی اردو سروس کے سربراہ کے فرائض انجام دے رہے ہيں۔تقريب ميں ان کے علاوہ ديگر شخصيات کو بھى ايوارڈ سے نوازا گيا۔

4.5% reservations to Muslims by UPA

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں